خبریں

کورونا وائرس سے اٹلی میں ایک دن میں 250 لوگوں کی موت، امریکہ میں ایمرجنسی کا اعلان

اعداد وشمار  کے مطابق ایک دن میں ہونے والی موت کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ وہیں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکہ میں ایمرجنسی کا اعلان  کر دیا ہے۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: کو رونا وائرس سے جوجھ رہے اٹلی میں اس وائرس کی وجہ سے سے جمعہ کو 250 لوگوں کی موت ہو گئی۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق،ملک میں اس سے ایک دن میں ہونے والی اموات کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ وہیں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکہ میں ایمرجنسی کا اعلان کر دیا ہے۔پچھلے 24 گھنٹوں میں 250 موتیں درج کی گئی ہیں، جس سے مرنے والوں کی کل تعداد1266 ہو گئی۔اس کے ساتھ ہی، ملک  میں کو رونا وائرس سے متاثر ہونے والوں  کی تعداد 17660 ہو گئی ہے۔

ادھر، فرانس میں پچھلے 24 گھنٹوں میں کو رونا وائرس کی وجہ سے18 لوگوں کی موت ہونے سے کل  مرنے والوں کی تعداد79 پہنچ گئی۔ وزیر صحت اولور ویرن نے جمعہ  کو یہ جانکاری دی۔اس بیچ، لندن سے موصولہ ایک خبر کے مطابق کو رونا وائرس سے بڑھتے خطرے کو دیکھتے ہوئے لندن میراتھن کو چار اکتوبر تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔

دریں اثناامریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جمعہ  کو ایمرجنسی کا اعلان کیا۔قابل ذکر ہے کو رونا وائرس سے نپٹنے کے لیے فیڈرل فنڈ سے سرکار کو 50 ارب ڈالر کی رقم  ملے گی۔وہائٹ ہاؤس کے لان میں ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا، ‘وفاقی حکومت  کی پوری طاقت کا استعمال کرنے کے لیے میں سرکاری  طور پر ایمرجنسی  کااعلان  کرتا ہوں۔’

ڈی ڈبلیو اردو کی ایک خبر کے مطابق،کورونا وائرس سے نمٹنے کی خاطر امریکہ نے ہنگامی صورتحال کا اعلان کر دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں اس عزم کا اظہار کیا کہ اس عالمی وبا کو شکست دے دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس خطرے کے تناظر میں پچاس بلین ڈالر کا ریلیف فنڈ مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ امریکہ میں کووڈ انیس میں مبتلا افراد کی تعداد تقریبا دو ہزار ہو چکی ہے جبکہ 43 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں تقریبا پانچ ہزار ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ سوا لاکھ کے لگ بھگ افراد متاثر ہو چکے ہیں۔

دوسری طرفنئے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر دنیا بھر میں ہنگامی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ تازہ ترین پیشرفت میں سعودی عرب نے تمام بین الاقوامی پروازوں کو دو ہفتوں کے لیے معطل کر دیا ہے۔

انہوں نے امریکہ کی  سبھی ریاستوں  سے ایمرجنسی  آپریشن سینٹر بنانے کو کہا ہے۔امریکہ میں ہندوستانی سفارت خانے  ہندوستانی طلبا  کے لیے ایڈوائزری جاری کی ہے۔وہیں برازیل کے صدر جییر بولسونارو نے جمعہ  کو کہا کہ کو رونا وائرس کو لے کر ان کی جانچ رپورٹ نگیٹو آئی ہے۔بولسونارو کےترجمان فیبیو واجگارٹن پچھلے ہفتے کے اواخر میں  امریکہ کے دورے کے بعد کووڈ 19 کی زد میں آگئے تھے، جس کے بعد بولسونارو کی بھی جانچ کی گئی۔ امریکہ کے دورے کے دوران دونوں نے صدرڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔واجگارٹن نے ٹرمپ کے بغل میں کھڑے ہوکر تصویریں بھی کھنچوائی تھی۔

ڈی ڈبلیو اردو کی ایک خبر کے مطابق،پاکستانی وزیر تعلیم شفقت محمود نے جمعے کے دن ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ پانچ اپریل تک تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ قبل ازیں قومی سکیورٹی کونسل کی ایک ہنگامی میٹنگ کی گئی تھی، جس کورونا وائرس کے خطرات سے نمٹنے کی خاطر متعدد فیصلے کیے گئے۔ اس میٹنگ میں اعلی فوجی اور سول قیادت نے شرکت کی۔

شفقت محمود نے کہا، ”یہ فیصلہ کر لیا گیا ہے کہ پانچ اپریل تک تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے جائیں۔ اس فیصلے کے مطابق تمام سکول، یونیورسٹیاں، پبلک اینڈ پرائیویٹ بمعہ ووکیشنل ادارے اور مدرسے مکمل طور پر بند کر دیے جائیں گے۔‘‘ مزید کہا گیا کہ ’برائے مہربانی اپنا اور اپنے بچوں کو محفوظ رکھیے۔‘قومی سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ تئیس مارچ کی پریڈ بھی منعقد نہیں کی جائے گی۔ اس میٹنگ کی صدارت وزیر اعطم عمران خان نے کی، جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شریک ہوئے۔

نئے کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دیے جانے کے بعد دنیا بھر کے متعدد ممالک نے بھی تعلیمی اداروں کو بند کر دیا ہے۔ جرمنی کے کئی صوبوں میں بھی تمام تعلیمی ادارے بند کر دینے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے۔ ساتھ ہی مختلف اداروں میں کام کرنے والوں سے کہا گیا ہے کہ اگر ممکن ہو تو وہ گھر سے ہی کام کریں۔دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد سوا لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ اس کی وجہ سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد پانچ ہزار ہو چکی ہے۔ پاکستان میں اب تک ایسے مصدقہ کیسوں کی تعداد اکیس ہے۔

پاکستانی حکام نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ زمینی سرحدوں کو پندرہ دنوں کے لیے مکمل طور پر بند کر دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان کے ہمسایہ ممالک چین اور ایران میں کووڈ انیس کے کیسوں کی تعداد بہت زیاد ہے۔ ساتھ ہی بین الاقوامی پروازوں کو بھی محدود کر دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اب صرف کراچی، لاہور اور اسلام آباد سے ہی بین الاقوامی پروازیں چلائی جائیں گی۔

 (خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)