خبریں

جموں و کشمیر کی ریاست کا درجہ جلد بحال کیا جائے‌ گا: امت شاہ

حال ہی میں بنی جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے ایک وفد نے وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی۔ وزیر داخلہ نے حراست میں رکھے گئے رہنماؤں کی رہائی کی یقین دہانی کرائی۔

جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے ایک وفد نے گزشتہ اتوار کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے نئی دہلی میں ملاقات کی۔

جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے ایک وفد نے گزشتہ اتوار کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے نئی دہلی میں ملاقات کی۔

نئی دہلی: حال ہی میں بنی جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے ایک وفد نےگزشتہ  اتوار کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں انہوں نے ریاست کادرجہ جلد بحال کرنے، ڈیموگرافی میں تبدیلی کا ارادہ نہیں ہونے اور حراست میں رکھےگئے رہنماؤں کی رہائی کی یقین دہانی کرائی۔وزیر داخلہ نے اعتماد ظاہر کیا کہ اگلے کچھ مہینوں میں زمینی سطح پر تبدیلی دکھائی دے‌گی۔

انہوں نے وفد کو یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ ، ‘وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں این ڈی اے حکومت جموں و کشمیر کی مجموعی ترقی کے لئے تمام قدم اٹھائے‌گی۔ ‘مرکز کے ذریعے گزشتہ سال پانچ اگست کو ریاست کا خصوصی درجہ ختم کئےجانے کے بعد پہلی بار سیاسی وفد نے سنیچر کو وزیر اعظم سے ملاقات کی تھی۔

وفد کے ذریعے اٹھائے گئے تقریباً 40 مدعوں پر وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت کا اس یونین ٹریٹری  میں ڈیموگرافی تبدیلی کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور اس طرح کی باتوں کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔وزیر اعظم نے بھی وفد کو اسی طرح کی یقین دہانی کرائی تھی۔ایک سرکاری بیان کے مطابق، شاہ نے کہا کہ حکومت جلدہی جموں و کشمیرکے لئے ریاست کا درجہ بحال کرنے کی امیدوں کو پورا کرنے کے لئے سماج کے تمام طبقوں کے ساتھ مل‌کر کام کرے‌گی۔

بیان کے مطابق، وزیر داخلہ نے کہا کہ ہندوستان کے مفاد میں بھی یہ اچھا ہے، کیونکہ یہ خطہ سرحدی علاقے میں ہے۔شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت جموں و کشمیر کی مجموعی ترقی کے لئےتمام سیاسی جماعتوں اور لوگوں سے مشورہ اور رد عمل مانگ رہی ہے۔پابندیوں پر وفد کا خدشہ دور کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ پابندیوں میں چھوٹ‌کے متعلق  تمام فیصلے زمینی حقائق کی بنیاد پر ہے، نہ کہ کسی دباؤ میں۔

انہوں نے حراست سے لوگوں کی رہائی، انٹرنیٹ بحال کئے جانے، کرفیومیں چھوٹ جیسے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ‘ یہاں تک کہ آنے والے وقت میں سیاسی قیدیوں کو بھی رہا کر دیا جائے‌گا، کیونکہ حکومت کا اہم مقصد یہ ہے کہ ایک بھی آدمی کی موت نہ ہو، چاہے وہ عام کشمیری ہو یا سکیورٹی اہلکار۔ ‘

مرکز کے ذریعے ریاست کا خاص درجہ واپس لئے جانے اور ریاست کو جموں و کشمیر اور لداخ کے طور پر دو یونین ٹریٹری میں باٹنے کے گزشتہ سال پانچ اگست کے اعلان کے بعد کئی سیاسی رہنماؤں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔انہوں نے زور دیا کہ جموں و کشمیر میں مرکزی قوانین کی تعمیل میں کوئی جانبداری نہیں ہے اور تمام طبقوں کے مفادات کا دھیان رکھا جائے‌گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جلد اقتصادی ترقی یقینی بنانے کے لئے ایک صنعتی پالیسی لےکر آئے‌گی۔شاہ نے امید ظاہرکی کہ اگلے چار سالوں میں جموں و کشمیر میں پچھلے70 سالوں میں ملے 13000 کروڑ روپے سے تین گنا زیادہ سرمایہ آئے‌گا۔ریزرویشن کے مدعوں پر وزیر داخلہ نے کہا کہ جلدہی ایک کمیشن کی تشکیل کی جائے‌گی۔ انہوں نے اس بات کو دوہرایا کہ گرجر، خانہ بدوش اور جموں وکشمیر کی دیگر کمیونٹی کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہوگی۔

جموں و کشمیر بینک کے مدعے پر انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ وہ خوداس مسئلہ کو دیکھ رہے ہیں۔ شاہ نے کہا کہ وہ ایل جی  سے ایک سینئر نوڈل افسر مقرر کرنے کو کہیں‌گے جو لوگوں سے ہفتے میں دو بار مل‌کر ان کے مسائل کو حل  کرے‌گا۔کاروباری سے سیاستدان بنے پارٹی صدر الطاف بخاری کی قیادت میں وفداور وزیر داخلہ کے درمیان تقریباً دو گھنٹے تک میٹنگ چلی۔ اس کے بعد بخاری نے کہاکہ اجلاس میں مختلف مسائل پر گفتگو ہوئی، جن میں جموں و کشمیر کی ڈیموگرافی میں ممکنہ تبدیلی کو لےکر لوگوں کے درمیان ڈر، ریاست کا درجہ جلد بحال کرنے اور حراست میں رکھے گئے رہنماؤں کی رہائی کا مدعا شامل ہے۔

بخاری نے کہا،’وزیر داخلہ نے واضح کیا ہے کہ ڈیموگرافی میں تبدیلی کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ‘انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ نے یہ بھی دوہرایا کہ حکومت جموں وکشمیر کو ریاست کا درجہ لوٹانے کے لئے پرعزم ہے۔ ساتھ ہی حد بندی کے عمل جلد سےجلد سائنسی طریقے سے پورا کا جائے‌گا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کےساتھ)