خبریں

دس سالوں میں پرائم منسٹر نیشنل ریلیف فنڈ سے تقریباً 50 فیصد رقم ہی خرچ کی گئی

خصوصی رپورٹ : کورونا وائرس سے نپٹنے میں معاشی مدد دینے کے لئے مرکز نے ‘پی ایم کیئرفنڈ’ کا اعلان کیا ہے۔ حالانکہ اس کے جیسا ہی پہلے سے موجود پرائم  منسٹر ریلیف فنڈ میں حاصل رقم کا کافی کم حصہ خرچ کیا جا رہا ہے اور 2019 کے آخر تک میں اس میں3800 کروڑ روپے کا فنڈ بچا تھا۔

(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کووڈ-19 یعنی کورونا وائرس نام کی وبا سے نجات پانے میں ملک کی عوام کے ذریعے معاشی مدد کرنے کے لئے حال ہی میں وزیر اعظم دفتر نے ‘ پی ایم کیئر فنڈ ‘کا اعلان کیا ہے۔ اس فنڈ میں حاصل رقم کو کورونا وائرس کی ہنگامی حالت سے نپٹنےمیں استعمال کیا جائے‌گا۔

حالانکہ سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ‘پی ایم کیئرس’ جیسا ہی کافی پہلے سے موجود پرائم منسٹرنیشنل  ریلیف فنڈ (پی ایم این آر ایف) میں سال در سال جتنی رقم حاصل ہو رہی ہے، اس کا کافی کم حصہ خرچ کیا گیا ہے۔حال یہ ہے کہ پچھلے 10 سال میں پی ایم این آر ایف میں جتنی رقم حاصل ہوئی تھی، اس میں سے صرف 53.56 فیصد رقم ہی خرچ کی گئی۔

وہیں بی جے پی کی رہنمائی والی این ڈی اے حکومت کے پہلے پانچ سال میں جتنی رقم حاصل ہوئی، اس کا صرف 47.13 فیصد رقم خرچ ہوا۔پی ایم این آر ایف کی ویب سائٹ پر دی گئی جانکاری کے مطابق سال 2009-10 سےسال 2018-19 کے درمیان اس فنڈ میں کل 4713.57 کروڑ روپے حاصل ہوئے تھے، لیکن اس دوران اس میں سے صرف 2524.77 کروڑ روپے ہی خرچ کئے جا سکے۔

اس میں سے مالی سال 2014-15 سے 2018-19 کے درمیان پی ایم این آر ایف میں کل3383.92 کروڑ روپے حاصل ہوئے تھے۔ حالانکہ اس میں سے ان پانچ سال میں صرف 1594.87کروڑ روپے ہی خرچ کئے جا سکے۔سرکاری اعداد و شمار سے یہ واضح ہوتا ہے کہ کافی لمبے عرصے سے اس فنڈ میں جتنی رقم حاصل ہو رہی ہے، اس میں سے تقریباً 50 فیصد بھی حکومتیں خرچ نہیں کر پارہی ہیں، جس کی وجہ سے بچی ہوئی رقم کافی بڑھ گئی ہے۔ مالی سال 2018-19 کے مکمل ہونےتک اس فنڈ میں 3800.44 کروڑ روپے بچے ہوئے تھے۔

پی ایم این آر ایف کے تحت پچھلے دس سال میں آمدنی اور خرچ کی تفصیل(ماخذ : پی ایم این آر ایف ویب سائٹ)

پی ایم این آر ایف کے تحت پچھلے دس سال میں آمدنی اور خرچ کی تفصیل(ماخذ : پی ایم این آر ایف ویب سائٹ)

ان 10 سالوں  میں سب سے سے زیادہ 870.93 کروڑ روپے سال 2014-15 میں حاصل ہوئےتھے۔ مالی سال 2010-11 واحد ایسا سال تھا، جب جتنی رقم حاصل ہوئی اور اس سے زیادہ خرچ کیا گیا تھا۔ اس سال کل 155.19 کروڑ روپے پی ایم این آر ایف میں حاصل ہوئےتھے اور 182.33 کروڑ روپے خرچ کئے گئے تھے۔

اگر سالانہ حاصل رقم اور خرچ کا موازنہ کریں تو حالت اور زیادہ تشویش ناک معلوم ہوتی ہے۔ مالی سال 2013-14 577.19 کروڑ روپے حاصل ہوئے تھے اور اس میں سےصرف 293.62 کروڑ روپے ہی خرچ کئے جا سکے۔وہیں 2014-15 کے دوران 870.93 کروڑ روپے حاصل ہوئے لیکن 372.29 کروڑ یعنی کہ تقریبا 43 فیصد رقم ہی خرچ کی گئی۔

اسی طرح 2017-18 میں 489.65 کروڑ روپے پی ایم این آر ایف میں آئے تھے لیکن اس میں سے صرف 180.85 کروڑ روپے یعنی کہ 37 فیصد رقم ہی خرچ کی گئی۔مالی سال 2018-19 میں خرچ کرنے کی حالت کافی خراب رہی۔ اس دوران فنڈ میں783.18 کروڑ روپے آئے، لیکن اس میں سے 212.50 کروڑ روپے مطلب 27.13 فیصد رقم ہی خرچ ہوئی ہے۔

پاکستان سے نقل مکانی کرنے والے لوگوں کی مدد کرنے کے لئے جنوری، 1948 میں اس وقت کے وزیر اعظم پنڈت جواہرلال نہرو کی اپیل پر عوام سے چندہ  حاصل کرنے کے لئے پرائم منسٹر نیشنل ریلیف فنڈ قائم کیا گیا تھا۔ یہ ہندوستان کے وزیر اعظم کے ذریعےچلایا جاتا ہے۔

خاص بات یہ ہے کہ پی ایم این آر ایف کے تحت امدادی  رقم دینے کا دائرہ کافی بڑاہے۔ قدرتی آفات جیسے کہ سیلاب، زلزلہ، طوفان وغیرہ سے متاثرین  کے لئے اس کےتحت فوری  مدد دینے کا اہتمام ہے۔ اس کے علاوہ کسی بڑے حادثہ اور فساد متاثرین کوبھی اس فنڈ کے تحت مدد پہنچانے کی بات کی گئی ہے۔

ان سب کے علاوہ بڑے میڈیکل علاج جیسے کہ ہارٹ سرجری، کڈنی ٹرانس پلانٹ،کینسر اور تیزاب اٹیک کے متاثرین کو اس کے تحت معاشی مدد مہیا کرانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔حالانکہ اس قدر وسیع دائرہ ہونے کے بعد بھی راحت پہنچانے کا کام کافی محدود رہا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق زیادہ تر قدرتی آفات کے معاملے میں ہی راحت دی جاری رہی ہے۔

مالی سال 2019-20 میں سب سے زیادہ 5.18 کروڑ روپے کرناٹک میں سیلاب /سلائیڈنگ/ سونامی طوفان وغیرہ کے متاثرین کو دئے گئے تھے۔ اس میں سے 247مہلوکین کو دو-دو لاکھ روپے اور شدیدطور پر زخمی 49 لوگوں کو 50000 روپے دئےگئے تھے۔اس کے علاوہ اپریل 2019 میں گجرات، راجستھان، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، بہار،منی پور اور کرناٹک میں شدید بارش اور آندھی کی وجہ سے مارے گئے 99 لوگوں کو دو-دولاکھ روپے اور شدیدطور پر متاثر 10 لاکھ لوگوں کو 50000 روپے دئے گئے تھے۔مجموعی طور پر 2.03 کروڑ روپے دئے گئے تھے۔

پچھلے سال 20 جون 2019 کو ہماچل پردیش کے کلو ضلع میں بس گرنے کی وجہ سے ہوئی اموات اور شدیدطور پر زخمیوں کو کل 1.11 کروڑ روپے دئے گئے تھے۔یہی حال مالی سال 2018-19 میں بھی رہا۔ اس دوران کل 70 معاملوں میں راحت  دی گئی۔ حالانکہ تمام معاملے یا تو حادثہ کے تھے یا پھر کوئی قدرتی آفت۔ سال2017-18 میں کل 46 معاملوں میں راحت کی رقم دی گئی جو کہ شدید حادثہ یا قدرتی آفت سے جڑے تھے۔

پی ایم او نے گزشتہ 28 مارچ کو ایک پریس ریلیز جاری کر کے کہا کہ کووڈ-19وبا سے پیدا ہوئے تشویش ناک حالات جیسے کسی بھی قسم کی ہنگامی حالت یا بحران سے نپٹنے کےبنیادی مقصد سے ایک خصوصی قومی فنڈبنانے کی ضرورت کو دھیان میں رکھتے ہوئے اور اس سے متاثر ین  کو راحت فراہم کرنے کے لئے ‘ ہنگامی حالات میں پی ایم کیئر فنڈکے نام سے ایک پبلک چیرٹیبل ٹرسٹ بنایا گیا ہے۔وزیر اعظم اس ٹرسٹ کے صدر ہیں اور ا س کے ممبروں میں وزیر دفاع، وزیر داخلہ اوروزیر خزانہ شامل ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی سمیت کئی بی جے پی رہنما اور مشہور ہستیاں سوشل میڈیا پر اس نئے فنڈ کے اعلان کی کافی تشہیر کر رہی ہیں۔

حالانکہ کئی لوگوں نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ اگر پہلے سے ہی اسی طرح کا ایک فنڈ ‘ پرائم منسٹر نیشنل ریلیف فنڈ ‘ بنایا گیا تھا تو اس ‘ پی ایم کیئرس ‘ کی کیاضرورت ہے اور یہ کس طرح پی ایم این آر ایف سے الگ ہے۔الزام ہے کہ اس نئے فنڈ میں شفافیت نہیں ہے اور یہ بھی نہیں پتہ ہے کہ اس ٹرسٹ میں کتنے ممبر ہیں، ان کے نام کیا ہیں۔ ‘ پی ایم کیئرس’ کا کوئی گزٹ نوٹیفکیشن بھی شائع نہیں کیا گیا ہے اور یہ جانکاری بھی نہیں ہے کہ آخر کس بنیادپر یہ پیسے خرچ کئے جائیں‌گے۔

اس سے جڑے کئی سارے سوال اٹھ رہے ہیں جس کا جواب پی ایم او سے دیا جاناباقی ہے۔