خبریں

توہین عدالت کے نوٹس پر پرشانت بھوشن نے کہا-چیف جسٹس کی تنقید سپریم کورٹ کی توہین نہیں ہے

سپریم کورٹ نےسینئر وکیل پرشانت بھوشن کےٹوئٹس کو لےکر انہیں توہین عدالت  کا نوٹس جاری کیا تھا۔ بھوشن نے اس کے جواب میں دیے حلف نامے میں کہا کہ سی جےآئی کو سپریم کورٹ مان لینا اور کورٹ کو سی جی آئی مان لیناسپریم کورٹ کو کمزور کرنا ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سپریم کورٹ میں مجرمانہ توہین عدالت  کی کارروائی کا سامنا کر رہےسینئر وکیل پرشانت بھوشن نے عدالت میں اپنا جواب داخل کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے چیف جسٹس(سی جی آئی)کی تنقید نہ توسپریم کورٹ  کی توہین  ہے اور نہ ہی اس کے اختیار کو کم کرتی ہے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق، بھوشن نے اتوار کو سپریم کورٹ  کے سامنےایک حلف نامے میں اپنا جواب پیش کیا۔اس دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ سی جی آئی کو سپریم کورٹ مان لینا اور سپریم کورٹ کو سی جی آئی مان لینا سپریم کورٹ  کو کمزور کرنا ہے۔بتا دیں کہ جسٹس ارون مشرا کی قیادت والی بنچ نے بھوشن کے دو ٹوئٹ پر از خود نوٹس لیا تھا اور انہیں توہین عدالت  کا نوٹس جاری کیا تھا۔

حلف نامے میں بھوشن نے کہا، ‘سی جی آئی یا سی جی آئی کے جاں نشینوں کے کاموں  کی تنقیدکرنا عدالت  کی توہین کرنا اور اس کے اختیارکو کم کرنا نہیں ہے۔ ایسا ماننا یامشورہ دینا کہ سی جی آئی ہی سپریم کورٹ ہیں اور سپریم کورٹ سی جی آئی ہیں سپریم کورٹ  کو کمزور کرنا ہے۔’

بھوشن نے کہا کہ موٹر سائیکل پر سوار ہندوستان  کے چیف جسٹس کے بارے میں ان کا ٹوئٹ سپریم کورٹ میں پچھلے تین مہینوں سے زیادہ وقت  تک ہونے والی بالواسطہ شنوائی کو لےکر ان کی پریشانی  کو نشان زد کرنے والا تھا، جس دوران شاید ہی کسی معاملے کی شنوائی ہوئی ہو۔

حلف نامے میں آگے کہا گیا ہے کہ ہندوستان  کے پچھلے چار چیف جسٹس کے بارے میں بھوشن کا ٹوئٹ ان کے بارے میں ان کا اصل تاثر تھا اور یہ ان کاخیال ہے کہ سپریم کورٹ نے جمہوریت کوتباہ  کرنے کی اجازت دی اور اس طرح کے اظہار کو توہین نہیں مانا جا سکتا ہے۔

حلف نامے میں کہا گیا،‘میں نے جو کچھ بھی ٹوئٹ کیا ہے وہ اس طرح  ہے کہ پچھلےسالوں  میں سپریم کورٹ کے طریقے اور کام کاج کے بارے میں میری حقیقی رائے ہے اور بالخصوص پچھلے چارچیف جسٹس کے رول  کے بارے میں۔ ایگزیکٹوکے  اختیارات پرروک لگانے  اور سپریم کورٹ  کی شفافیت اور جوابدہ طریقے سے کام  کرنے کویقینی بنانے میں ان کارول یہ کہنے کے لیے مجبورکرتا ہے کہ انہوں نے جمہوریت کو کمزور کرنے میں اپنی خدمات  دیں۔’آگے کہا گیا،‘اظہار رائے  کی آزادی اور تنقید کے حق میں عدلیہ  کی غیرجانبداراور توانا تنقیدشامل ہے۔ یہ کسی بھی طرح سے عدالت کی توہین یا عدالت کے وقار کو کم کرنا نہیں ہے۔’

وہیں، سی جی آئی ایس اے بوبڈے کے پچھلے مہینے موٹر سائیکل چلانے پر کیے گئے ٹوئٹ پر بھوشن نے کہا کہ سچائی  یہ ہے کہ سی جی آئی کو بہت سے لوگوں کی موجودگی  میں بنا ماسک کے دیکھا گیا تھا اور وہ اس صورت حال  کی عدم مساوات  کو اجاگر کرنے کے لیے تھا کہ جہاں سی جی آئی کورٹ کو اصل میں  کووڈ کے ڈر کی وجہ سے لاک ڈاؤن میں رکھتے ہیں، وہیں دوسری طرف بنا ماسک کے عوامی طور پر دیکھے جاتے ہیں۔بتا دیں کہ سپریم کورٹ نے بھوشن کے خلاف سال 2009 سےزیر التواایک دیگر معاملے کی بھی کارروائی شروع کر دی ہے۔ آٹھ سالوں بعد اس پر 4 اگست کو شنوائی ہوگی۔