خبریں

وزارت اطلاعات و نشریات نے دی ’یوپی ایس سی جہاد‘ والے شو کو نشر کر نےکی اجازت، عدالت نے بھیجا نوٹس

وزارت اطلاعات و نشریات نے جمعرات  کو سدرشن نیوز کے شو‘بند اس بول’کے متنازعہ  نوکر شاہی جہاد والے ایپی سوڈ کو نشر کرنے کی اجازت دی تھی۔ دہلی ہائی کورٹ نے اس کے خلاف دائر ہوئی عرضی  پر وزارت  سے جواب مانگاہے۔

(بہ شکریہ : سدرشن نیوز/ویڈیوگریب)

(بہ شکریہ : سدرشن نیوز/ویڈیوگریب)

نئی دہلی:وزارت اطلاعات و نشریات نے جمعرات  کو سدرشن چینل کے شو ‘بند اس بول’کے متنازعہ ‘یوپی ایس سی جہاد’ایپی سوڈ کو نشر کرنے  کی اجازت دے دی ہے اور اب اس کولےکر سوال اٹھ رہے ہیں۔وہیں دہلی ہائی کورٹ نے اس بارے میں وزارت کو نوٹس بھیجا ہے۔

لائیولاء کی خبر کےمطابق، وزارت کی جانب سے سدرشن نیوز کے‘بند اس بول’کے ‘یوپی ایس سی جہاد’والے ایپی سوڈ کو نشرکرنے  کی اجازت دینے کے خلاف وکیل شادان فراست کی عرضی  کے جواب میں یہ قدم اٹھایاگیا ہے۔حالانکہ جسٹس نوین چاولہ نے شو پر روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ مرکز کیبل ٹی وی ایکٹ کی دفعہ19 اور 20 کے تحت اس کو ملےاختیارات  کا استعمال کرنے سے بچ رہا ہے۔

غورطلب ہے کہ ‘بند اس بول’سدرشن نیوز چینل کے ایڈیٹر ان چیف سریش چوہانکے کا شو ہے۔ اگست کے آخری ہفتے میں جاری ہوئے اس کے ایک ایپی سوڈ کے ٹریلر میں چوہانکے نے ہیش ٹیگ یوپی ایس سی جہاد لکھ کر نوکر شاہی میں مسلمانوں کی گھس پیٹھ کی سازش کا انکشاف کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

اس شو کو 28 اگست کو رات آٹھ بجے نشرہونا تھا، لیکن جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کی عرضی  پر دہلی ہائی کورٹ نے اسی دن اس پر روک لگا دی تھی۔گزشتہ 9 ستمبر کو اس بارے میں جاری وزارت کے بیان کے مطابق ان کےذریعے چینل کو بھیجے گئے نوٹس میں اٹھائے گئے دو پوائنٹ میں سے ایک کے بارے میں اطمینان بخش جواب نہیں دے سکا ہے۔

اس بیان میں صاف بتایا گیا ہے کہ 28 اگست کو ان کے ذریعے سدرشن نیوز کو ایک نوٹس بھیجا گیا تھا، جس میں لکھا تھا کہ 28 اگست کو رات آٹھ بجے نشر ہونے والے ان کے شوکو لےکر کئی شکایتیں ملی ہیں۔بتا دیں کہ چوہانکے نے اس ایپی سوڈ کا ایک ٹریلر ٹوئٹ کیا تھا، جس میں انہوں نے ہیش ٹیگ یوپی ایس سی جہاد کے ساتھ نوکر شاہی میں مسلمانوں کی گھس پیٹھ کی سازش کا بڑا انکشاف  کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ نوکر شاہی میں بڑی تعدادمیں مسلمانوں کی تقرری ایک سازش  کے تحت ہو رہی ہے، جس کا انکشاف وہ اس شو میں کریں گے۔ 28 اگست کو رات آٹھ بجے اس شو کو لائیوہونا تھا۔

اس کو لےکر کافی تنازعہ  ہوا تھا اور لوگوں نے اسے لےکر سخت اعتراض  درج کیا تھا۔ پروگرام کے فرقہ وارانہ  ہونے کی شکایتوں کی روشنی میں ہی وزارت نے چینل کو نوٹس بھیج کر اس بارے میں جواب مانگا تھا۔وزارت نے سدرشن نیوزسے کیبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک ریگولیشن 1994 کے تحت پروگرام کوڈ کے تناظر میں شو کے بارے میں وضاحت دینے کو کہا تھا۔

چینل کا جواب

اس نوٹس کے جواب میں سدرشن نے دوپہلو اٹھائے۔ حالانکہ وزارت نے ان میں سے ایک کو قبول کیا اور دوسرے کو غلط ٹھہرایا، لیکن پھر بھی اس نے پروگرام کو نشر کرنے کی اجازت دے دی۔وزارت نے ساتھ میں یہ ہلکی سی وارننگ بھی دی ہے کہ چینل کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ یقینی بنائے کہ نشر کیا جانے والا مجوزہ شو پروگرام کوڈکی کسی بھی طرح  سے خلاف ورزی  نہ کرے۔ پروگرام کے ذریعے کسی بھی طرح کی خلاف ورزی کیے جانے پر قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔

ہائی کورٹ نے لگائی تھی روک

دہلی ہائی کورٹ کے ذریعےاس پروگرام کے نشرہونے پر روک لگائے جانے کے اگلے دن اسے ہٹانے انکار کر دیا تھا۔ انہوں نے اس کے لیے وجہ دی کہ پہلی نظرمیں شو کا ٹریلر کیبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک ریگولیشن 1994 کے تحت دیےپروگرام کوڈ کی خلاف ورزی  کرتا ہے۔

اس سے پہلے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے موجودہ اورسابق طلبا کی عرضی پر جسٹس نوین چاولہ کی بنچ نے ایک ارجینٹ شنوائی میں یہ آرڈردیا تھا۔

گزشتہ 9 ستمبر کے وزارت کی ہدایت میں عدالت کے تبصروں پر ہی نوٹس لیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ 29 اگست کو عدالت نے اس عرضی  کا نپٹارا یہ کہتے ہوئے کیا تھا کہ متعلقہ پارٹی 1 ستمبر تک مرکزی حکومت  کو ان کے نوٹس پر جواب دیں گے اور اس جواب کے ملنے کے 48 گھنٹوں میں مرکزی حکومت کو اس بارے میں فیصلہ لینا ہوگا۔

وزارت نے بتایا کہ انہیں اس بارے میں 31 اگست کو ای میل پر چوہانکے نے کئی باتیں کہی ہیں، جنہیں وزارت نے چار پوائنٹ میں بتایا ہے۔چوہانکے نے کہا کہ وزارت کا نوٹس مجوزہ شوکے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئرہوئے پرومو سے متعلق ہے، جو وزارت اطلاعات ونشریات کا موضوع نہیں ہے۔

چوہانکے نے آگے یہ بھی کہا، ‘وزارت نے کہا اس پروگرام کے بارے میں وضاحت طلب کی ہے جس کا ٹیلی کاسٹ آگے کے وقت میں مجوزہ تھا۔ چینل نے یہ جانکاری دینے کی اپیل  کی ہے کہ کیا وزارت میں کسی پروگرام کے نشر ہونے سے پہلےوضاحت  طلب کرنے کی کوئی روایت رہی ہے۔’

چینل نے یہ بھی کہا ہے کہ ‘یہ پروگرام  کسی بھی قانون کی خلاف ورزی نہیں کرتا ہے’ اور انہیں ملا نوٹس ‘ایک ٹی وی پروگرام  کو پہلےہی سینسرکرنے کی  ایک کوشش ہے، جو غیرمعمولی  اور ٹی وی چینل کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی  ہے۔’‘چینل کی جانب سے اٹھائے گئے ایک پوائنٹ کی کوئی بنیاد نہیں’

وزارت کے آرڈر میں خصوصی طور پر کہا گیا ہےکہ ، ‘سدرشن نیوزکی جانب سے اٹھایا گیا پہلا پوائنٹ کہ وزارت کا نوٹس سوشل میڈیا کے مواد پر مبنی ہے، (جو وزارت کاموضوع نہیں ہے)بے بنیاد ہے کیونکہ یہ پرومو سدرشن ٹی وی چینل پر بھی ٹیلی کاسٹ کیا گیا تھا۔’

آرڈر میں آگے کہا گیا ہے، ‘دوسرا پوائنٹ ہے کہ وزارت کسی پروگرام کو  پری سینسرشپ نہیں لگا سکتا اور کسی پروگرام کے نشر ہونے پر روک نہیں لگائی جا سکتی۔ اگر پروگرام نشر ہوتا ہے اور قانون کی  کوئی خلاف ورزی ہوتی ہے، تو کارروائی کی جا سکتی ہے۔’

وزارت نے آگے کہا کہ ‘ضابطہ کے مطابق  ٹی وی چینلوں پرنشر ہونے والے پروگرام  پر کوئی پری سینسرشپ نہیں ہے۔’حالانکہ آگے کہا گیا،‘یہ عجیب صورت حال ہے کہ جہاں پروگرام اب تک نشر نہیں ہوا ہے، صرف پروگرام کا پرومو چینل پر آیا ہے، جو وزارت کو ملی شکایتوں کی بنیاد ہے۔’