خبریں

مدراس: ججوں پر تبصرہ کر نے کے معاملے میں جسٹس سی ایس کرنن گرفتار

سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے کئی سابق اورموجودہ ججوں پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے لیے ایک مہینے پہلے مدراس ہائی کورٹ کے سابق جسٹس کرنن کے خلاف معاملہ درج کیا گیا تھا۔الزام  ہے کہ انہوں نے خواتین کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ  کیا اور جوڈیشل افسران اور ججوں کی بیویوں کو دھمکایا ہے۔

سبکدوش  جسٹس سی ایس کرنن۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

سبکدوش  جسٹس سی ایس کرنن۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مدراس ہائی کورٹ کے سابق جسٹس سی ایس کرنن کو خواتین ججوں اور ججوں کی بیویوں پر قابل اعتراض  تبصرہ کرنے کے الزام  میں بدھ کو چنئی سے گرفتار کیا گیا۔بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق، کرنن کے وکیل پیٹر رمیش کمار نے بتایا کہ جسٹس کرنن کو ان کی سیاسی پارٹی اینٹی کرپشن ڈائنامک پارٹی کے ہیڈکوارٹر سے گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں(کرنن)چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنےپیش کیا جائےگا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں پوجھل سینٹرل جیل 2 میں رکھا جا سکتا ہے۔

بتا دیں کہ جسٹس سی ایس کرنن کے خلاف مجرمانہ کارروائی میں تاخیرکی مخالفت کرتے ہوئے بار کاؤنسل آف تمل ناڈو اینڈ پڈوچیری نے ایک عرضی  دائر کی تھی، جس کے بعد اس ہفتے کی شروعات میں مدراس ہائی کورٹ نے ڈائریکٹر جنرل پولیس اور پولیس کمشنر کو سات دسمبر کو عدالت کے سامنےذاتی  طور پر پیش ہونےکی ہدایت دی تھی۔

ایک مہینے پہلے ہی جسٹس کرنن کےخلاف سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے کئی سابق اور موجودہ ججوں کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے لیے معاملہ درج کیا گیا تھا۔چنئی پولیس کی سائبر سیل نے مدراس ہائی کورٹ کے ایک وکیل کی شکایت کے بعد 27 اکتوبر کو ان کے خلاف معاملہ درج کیاتھا۔

ایک سینئرافسر نے کہا تھا کہ مدراس ہائی کورٹ کے سینئر وکیلوں نے ملک کے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کو سی ایس کرنن کے خلاف ایک خط لکھا تھا، جس میں ایک ویڈیو کا ذکر کیا گیا تھا۔الزام ہے کہ اس ویڈیو میں سی ایس کرنن نے مبینہ طور پر خواتین کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا،جوڈیشل افسران  اور ججوں کی بیویوں کو دھمکایا تھا۔

اس ویڈیو میں کرنن نے مبینہ طور پر یہ بھی الزام لگایا ہے کہ سپریم کورٹ اور مدراس ہائی کورٹ کے کچھ ججوں نے کورٹ کی خاتون اسٹاف  اورخاتون  ججوں کا جنسی استحصال کیا ہے۔سی جے آئی بوبڈے کو لکھے وکیلوں کے اس خط میں کہا گیا تھا کہ کرنن کے بیانات کو تشددکی خوفناک صورت اور تمام خواتین  کی بےعزتی  بتاتے ہوئے اس پر کارروائی کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔

اس خط کے بعد جسٹس کرنن کے خلاف شکایت درج کرائی گئی تھی۔بتا دیں کہ اس سے پہلے عدلیہ اور عدالتی ضابطہ کی ہتک  کے لیے سات ججوں کی بنچ کے ذریعےقصوروارٹھہرائے جانے کے بعد سپریم کورٹ نے مئی 2017 میں جسٹس کرنن کو چھ مہینے جیل کی سزا سنائی تھی۔

ملک میں اپنی طرح کا یہ پہلا معاملہ تھا جب ہتک  کے الزام میں سپریم کورٹ کے ذریعے ہائی کورٹ کے جج کو جیل بھیجا گیا تھا۔ انہیں جب قصوروار ٹھہرایا گیا تھا، تب ان کی مدت  کارمکمل  ہونے میں چھ مہینے بچے تھے۔معلوم ہو کہ جسٹس کرنن پر ان کے کریئر کے دوران بدعنوانی  کے کئی الزام بھی لگ چکے ہیں۔ اس پر ان کا کہنا ہے کہ دلت ہونے کی وجہ سے انہیں نشانہ بنایا گیا ہے۔