خبریں

پی ایم کیئرس نے آرڈر کیے گئے وینٹی لیٹر میں سے محض تین چوتھائی کی ادائیگی کی: آر ٹی آئی

مرکزی حکومت نےتقریباً ایک سال پہلے کہا تھا کہ ہندوستان میں بنے50000 وینٹی لیٹر کے لیے پی ایم کیئرس فنڈ سے 2000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ حالانکہ وینٹی لیٹرس خریدنے اور اس کے ڈسٹری بیوشن کے سلسلے میں صرف 1532 کروڑ روپے ہی جاری کیے گئے ہیں۔ وزارت صحت کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ نجی کمپنیوں کے ذریعے بنائے 16000وینٹی لیٹر کو رونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد بھی ابھی تک اسپتالوں میں نہیں لگائے گئے ہیں۔

(علامتی تصویر، فوٹو: اسپیشل ارینجمنٹ)

(علامتی تصویر، فوٹو: اسپیشل ارینجمنٹ)

نئی دہلی: پی ایم کیئرس فنڈ کے تحت وینٹی لیٹرس خریدنے اور اس کے ڈسٹری بیوشن کے سلسلے میں صرف 1532 کروڑ روپے ہی جاری کیے گئے ہیں۔شفافیت کے  کارکن کوموڈور لوکیش بترا (ریٹائرڈ)کی جانب سے دائر کیے گئے ایک آر ٹی آئی درخواست کے تحت وزارت صحت نے یہ جانکاری دی ہے۔

مرکزی حکومت نے تقریباً ایک سال پہلے جاری کیے اپنے ایک پریس ریلیز میں کہا تھا کہ ہندوستان میں بنے 50000 وینٹی لیٹر کے لیے پی ایم کیئرس فنڈ سے 2000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

دی  ہندو کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایک افسر نے بتایا کہ بچے ہوئے پیسے کے لیے ابھی منظوری نہیں ملی ہے۔وزارت صحت کے ایک سینئر افسر نے اخبار کو بتایا کہ 16000 وینٹی لیٹر، جو زیادہ تر نجی کمپنیوں کے تھے، کورونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد بھی ابھی تک لگائے نہیں گئے ہیں۔

اس کے علاوہ وزارت صحت نے آر ٹی آئی کے تحت بتایا کہ 50000 وینٹی لیٹر کی لاگت 2147 کروڑ روپے ہونے کا ااندازہ ہے، جبکہ پی ایم کیئرس فنڈ سے اس کے لیے2000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وزارت صحت کے افسر نے بتایا کہ 2147 کروڑ روپے کا بل پی ایم او کو بھیجا جا چکا ہے، لیکن اس کی ادائیگی  ابھی باقی ہے۔ سرکار نے کہا ہے کہ پی ایم کیئرس فنڈ نجی ہے، لیکن پی ایم او کے افسر‘اعزاری بنیاد پر’فنڈ کا انتظام کرتے ہیں۔

آر ٹی آئی کےتحت ملے جواب کے مطابق، تین اپریل2020 کو وزارت نے 2332.22 کروڑ روپے میں58850 وینٹی لیٹر کی خریداری  کا آرڈر دیا تھا۔ ان میں سے 30000 وینٹی لیٹر سرکاری دفاعی صنعت کار بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ(بی ای ایل)اور باقی وزارت  کی خریداری  ایجنسی ہندستان لائف کیئر لمٹیڈ(ایچ ایل ایل)کے توسط سے نجی کمپنیوں کے ذریعےفراہم کیے جانے تھے۔

بعد میں13 مئی2020 کو پی ایم کیئرس فنڈ نے کہا کہ وہ 2000 کروڑ روپے کی لاگت کے مطابق50000 وینٹی لیٹر کے لیے ادائیگی کرےگا۔ آر ٹی آئی جواب سے پتہ چلتا ہے کہ اس میں بی ای یل کے ذریعے خریدے سبھی وینٹی لیٹر اور ایچ ایل ایل کےذریعے خریدے جا رہے 20000 وینٹی لیٹر شامل تھے۔

بھارت الیکٹرانکس کو اس کے آرڈر ویلیو1513.92 کروڑ روپے میں سے اب 1497.34 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی ہے۔ ایک سینئر افسر نے کہا کہ پی ایس یومینوفیکچر نے اپنے 30000 وینٹی لیٹر میں سے 29750 کوتقسیم اور قائم کیا ہے۔

حالانکہ وزارت کے افسر نے یہ بھی بتایا کہ 58850 وینٹی لیٹر کے شروعاتی  آرڈر میں سے صرف42000 وینٹی لیٹر قائم کیے گئے ہیں۔ نجی کمپنیوں سے آرڈر کیے گئے 16000 سے زیادہ وینٹی لیٹر ابھی تک قائم  نہیں کیے گئے ہیں۔

آر ٹی آئی کے مطابق، پی ایم کیئرس فنڈ سے ایچ ایل ایل کو 35.36 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔

افسر نے کہا، ‘ایچ ایل ایل  کے توسط سے خریدے گئے 20000 وینٹی لیٹر کی رقم 633.28 کروڑ روپے ہے۔ اس کے لیے بل پی ایم او کو دے دیا گیا ہے۔ حالانکہ ابھی تک 35.36 کروڑ روپے کے علاوہ کوئی ادائیگی  جاری نہیں کی گئی ہے۔’

انہوں نے کہا،‘ایک ہفتے کے اندرسبھی وینٹی لیٹرمختص کیے جا ئیں گے اور سبھی کمپنیوں اور صوبوں کے ساتھ انہیں فوراً قائم کرنے کے بارے میں ایک بیٹھک ہونے جا رہی ہے۔ کچھ وینٹی لیٹر لگائے نہیں گئے ہیں۔’

پچھلے مہینے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مرکزی حکومت کے ذریعے جھارکھنڈ کو دیے گئے وینٹی لیٹر میں سے ایک چوتھائی کام نہیں کر رہے ہیں۔

پی ایم کیئرس کے ذریعے مالی اعانت حاصل ناقص وینٹی لیٹر کو لےکر ایسا ہی دعویٰ چنڈی گڑھ اور یونین ٹریٹری کے تین سرکاری اسپتالوں کی طر ف سےکیا گیا تھا، جنہوں نے اس سلسلے میں مرکزی حکومت کو خط لکھا تھا۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)