خبریں

پنجاب: زیر سماعت قیدی نے پیٹھ پر دہشت گرد لکھنے کاالزام لگایا، جانچ کے حکم

 برنالہ ضلع کی جیل میں بند ایک زیر سماعت قیدی نے عدالت میں کہا کہ جیل میں ایڈس اور ہیپاٹائٹس کے متاثرین کو الگ وارڈ میں نہیں رکھا جاتا اور جب بھی انہوں نے اس مسئلے کو اٹھانے کی کوشش  کی تو جیل سپرنٹنڈنٹ نے انہیں پیٹا۔جیل سپرنٹنڈنٹ نے قیدی پر من گڑھنت کہانیاں بنانے کاالزام لگایا ہے۔

کرم جیت سنگھ کی پیٹھ پر گرمکھی میں دہشت گرد لکھا ہوا۔ (فوٹو بہ شکریہ:  ٹوئٹر)

کرم جیت سنگھ کی پیٹھ پر گرمکھی میں دہشت گرد لکھا ہوا۔ (فوٹو بہ شکریہ:  ٹوئٹر)

نئی دہلی: پنجاب کے برنالہ ضلع میں ایک زیر سماعت قیدی نے جیل سپرنٹنڈنٹ پر مارپیٹ کرنے اور اس کی پیٹھ پر دہشت گرد لکھنے کاالزام لگایا ہے، جس کے بعد ریاستی حکومت نے معاملے کی جانچ کے حکم دے دیے ہیں۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، زیر سماعت قیدی کرم جیت سنگھ (28)نے جیل میں بند قیدیوں کی قابل رحم حالت کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا،‘ایڈس اور ہیپاٹائٹس سے متاثرہ لوگوں کو الگ وارڈ میں نہیں رکھا جاتا ہے اور جب بھی میں نے اس معاملے کو اٹھانے کی کوشش کی تو جیل سپرنٹنڈنٹ نے میری پٹائی کی۔’

انہوں نےمنساضلع کی عدالت کے سامنےیہ الزام لگائے، جہاں نارکوٹکس ڈرگس اینڈ سائکوٹروپک سبسٹینس (این ڈی پی ایس)ایکٹ کے تحت ان کے ایک معاملے پرشنوائی ہو رہی تھی۔

کرم جیت کی جانب سے اس معاملے کے انکشاف کے بعد ان کی پیٹھ کی مبینہ تصویریں سوشل میڈیا پر سامنے آئیں، جس میں ان کی پیٹھ پر گرمکھی میں دہشت گردلکھا دیکھا جا سکتا ہے، جس کے بعد صوبے میں اپوزیشن رہنماؤں نے سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا۔

حالانکہ جیل سپرنٹنڈنٹ بلبیر سنگھ نے ان الزامات سے انکار کرتے ہوئے کرم جیت پر من گڑھنت کہانیاں بنانے کاالزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جرم کی وارداتوں کو کئی بار انجام دیا ہے۔

بلبیر سنگھ نے بتایا کہ کرم جیت سنگھ ایک بار پولیس حراست سے بھی فرار ہو گیا تھا۔

انہوں نے کہا،‘ان پر این ڈی پی ایس ایکٹ سے لےکرقتل تک 11 معاملوں میں مقدمے چل رہے ہیں۔ اب وہ اس طرح کےالزام لگا رہا ہے کیونکہ وہ ہم سے ناراض ہے۔ ہم بیرک کی لگاتار تلاشی کرتے رہے اور ہمیں اس کے بیرک سے ایک فون ملا۔’

اس بیچ ڈپٹی سی ایم  رندھاوا اےڈی جی پی(جیل)پی کےسنہا کو معاملے کی مکمل جانچ کے ساتھ قیدی کی میڈیکل جانچ کرانے کی ہدایت دی۔

فیروزپور کے ڈی آئی جی تیجندر سنگھ کو جانچ کاانچارج بنایا گیا ہے۔جانچ چار نومبر کو شروع کر دی گئی۔

دوسری طرف، اکالی دل کے ترجمان منجندر سرسا نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو لےکر چرنجیت سنگھ چنی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا، ‘کانگریس سرکار کی سکھوں کو دہشت گرد کے طور پر پیش کرنے کی مذموم منشا۔ پنجاب پولیس نے زیر سماعت سکھ قیدی کی پٹائی کی اور اس کی پیٹھ پر دہشت گردلکھ دیا۔ ہم جیل سپرنٹنڈنٹ کو فوراً برخاست کرنے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے سخت کارروائی کی مانگ کرتے ہیں۔’

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)