خبریں

ادے پور قتل معاملہ: مختلف سیاسی جماعتوں اور مذہبی رہنماؤں نے واقعے کی مذمت کی، کہا – طالبانی ذہنیت

راہل گاندھی، اروند کیجریوال، پنارائی وجین، ممتا بنرجی، اکھلیش یادو، مایاوتی، اسد الدین اویسی سمیت مختلف پارٹیوں کے لیڈروں نے اس واقعےکی مذمت کی ہے۔ وہیں مسلم تنظیموں نے کہا ہے کہ ملک کے مسلمان طالبانی ذہنیت کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔

ادے پور میں درزی کے قتل کے بعد پیش آئےتشدد کا منظر۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

ادے پور میں درزی کے قتل کے بعد پیش آئےتشدد کا منظر۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: راجستھان کے ادے پور میں ایک درزی کے بہیمانہ قتل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مختلف جماعتوں کے سیاستدانوں اور مذہبی رہنماؤں نے اس کی مذمت کی ہے اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

غور طلب ہے کہ منگل کو ادے پور میں دو افراد نے مبینہ طور پر ایک درزی کو تیز دھار دار ہتھیارسے قتل کر دیا  تھااور اس کا ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا تھاکہ وہ ‘اسلام کی توہین’  کا بدلہ لے رہے ہیں۔

واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی تھی، احتیاطی تدابیر کے طور پر انٹرنیٹ بند کرتے ہوئے ایک ماہ کے لیے امتناعی احکامات نافذ کیے گئے ہیں۔ مختلف سیاسی جماعتوں اور مذہبی تنظیموں نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔

واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اجمیر درگاہ کے دیوان زین العابدین علی خان نے منگل کو کہا کہ ہندوستان کے مسلمان ملک میں طالبانی ذہنیت کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔

خان نے ایک بیان میں کہا، کوئی بھی مذہب انسانیت کے خلاف تشدد کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا، خاص طور پر اسلام میں تمام تعلیمات امن کادرس دیتی ہیں۔خان نے کہا کہ ملزمین کچھ شدت پسند گروہوں کا حصہ تھے جو تشدد کے راستے سے ہی حل تلاش کرتے ہیں۔

جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے بھی اس قتل کے واقعہ کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا، جس نے بھی اس واقعے کو انجام دیا اسے کسی بھی طرح سے جائزنہیں ٹھہرایا جا سکتا، یہ ملک کے قانون اور ہمارے مذہب کے خلاف ہے۔ ہمارے ملک میں قانون کی حکمرانی ہے، کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کا اختیارنہیں ہے۔

 مولانا حکیم الدین قاسمی نے اس موقع پر ملک کے تمام شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے جذبات پر قابو رکھیں اور ملک میں نظم ونسق بنائے رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

کیرل کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین نے کہا کہ اس طرح کی حرکتیں صرف خوشگوار ماحول کو خراب کرنے کا کام کریں گی۔

انہوں نے حکام سے ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی اپیل کرتے ہوئے امن وامان برقرار رکھنے کو کہا۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے بھوپال میں بلدیاتی انتخابات کے لیے اپنی پارٹی کے لیےمہم چلاتے ہوئے ایک اجتماع سے خطاب کے دوران اس  قتل  کے واقعہ کی مذمت کی اور ساتھ ہی پیغمبر اسلام کے خلاف بیان دینے والی بی جے پی ترجمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا، میں اس واقعے کی مذمت کرتا ہوں۔ قانون میں کسی کو قتل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ کوئی بھی کسی دوسرے کو نہیں مار سکتا۔ ہم قانون اپنے ہاتھوں میں نہیں لیں گے۔ یہ جرم ہے۔ لیکن ہمارا مطالبہ ہے کہ نوپور شرما کو بھی گرفتار کیا جائے۔

قتل کو ہولناک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کو سخت کارروائی کرنی چاہیے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس طرح کے تشدد کی مخالفت کرناایم آئی ایم آئی ایم  کا ہمیشہ سے موقف رہا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر پولیس مزید چوکس ہوتی تو یہ واقعہ پیش نہ آتا۔ انتہا پسندی پھیل رہی ہے۔ نوپور شرما کو صرف معطل کرنا کافی نہیں تھا۔

اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا کہ مذہب کے نام پر بربریت  برداشت نہیں کی جاسکتی اور دہشت پھیلانے والوں کو سخت سزا دی جانی چاہیے۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا، ادے پور میں پیش آئے قتل کے سنگین واقعے سے بہت صدمے میں ہوں۔ مذہب کے نام پربربریت برداشت نہیں کی جا سکتی۔ اس قدر حیوانیت سے  دہشت پھیلانے والوں کو فوراً سخت سزا دی جائے۔

راہل گاندھی نے یہ بھی کہا، ہم سب کو مل کر نفرت کوہرانا ہے۔ میں سب سے اپیل کرتا ہوں کہ امن و امان  اور بھائی چارہ بنائے رکھیں۔

کانگریس لیڈرپون کھیرا نے ٹوئٹ کیا، کنہیا کمار، اخلاق اور پہلو خان سب اس نفرت کا شکار ہوئے ۔ ملک میں شدت پسندی کا ماحول کون بنا رہا ہے؟ معاشرے میں تنازعات کون پیدا کر رہا ہے؟ یہ کون ہے جو نفرت پھیلا کر سیاسی فائدہ اٹھا رہا ہے؟

انہوں نے کہا،سب جانتے ہیں کہ وہ کون ہے۔ سب دیکھ رہے ہیں، وہ خاموش ہے۔

کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے کہا کہ ادے پور میں پرتشدد واقعہ کی مذمت کی جانی چاہیے۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا،ادے پور کے پرتشدد واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ مجرموں کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے۔ مذہب کے نام پر نفرت، تعصب اور تشدد پھیلانے والے منصوبےہمارے ملک اور معاشرے کے لیے مہلک ہیں۔ ہمیں مل کر امن اور عدم تشدد کی کوششوں کو مضبوط کرنا ہوگا۔

ششی تھرور نے بھی اس واقعہ کے خلاف ٹوئٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ قاتلوں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔

تھرور نے ٹوئٹر پر کہا، میں ادے پور میں دکاندار کنہیا لال کے دو مسلم نوجوانوں کے ہاتھوں ہولناک قتل کی مذمت کرتا ہوں، جنہوں نے سوشل میڈیا پر اس قتل کے واقعے کا لرزہ خیز ویڈیو پوسٹ کیا۔

تھرور نے کہا، شدت پسندی اور تشدد کی ہمارے معاشرے میں کوئی جگہ نہیں ہے، فوراً کارروائی کی جانی چاہیے اور کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قاتلوں کو مناسب سزا ملنی چاہیے۔ کسی کو اس وہم میں نہیں رہنا چاہیے کہ وہ ایسے جرائم سے بچ سکتا ہے، خواہ کوئی بھی اُکساوے کا معاملہ  ہو۔

تھرور نے سوشل میڈیا کمپنیوں سے اپیل کی کہ وہ ویڈیو کو ہٹا دیں تاکہ تشدد نہ بھڑکے۔ انہوں  نے کہا کہ پولیس کو اشتعال انگیز بیان دینے والوں کے خلاف بھی کارروائی کرنی چاہیے۔

سماج وادی پارٹی (ایس پی) اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) نے بھی قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے ٹوئٹر پر لکھا، ادے پور میں وحشیانہ قتل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ آج سماج کے ایک ایک فرد کو آگے آنا ہوگا اور ملک کے بھائی چارے کو نفرت کی بھینٹ چڑھنے سے بچانا ہوگا۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ،ایسے جرائم پیشہ عناصر کو بروقت سخت سزا دی جانی چاہیے تاکہ ملک کے امن و چین کے دشمن اس کا فائدہ نہ اٹھا سکیں۔

بی ایس پی صدر مایاوتی نے بھی اس واقعہ کی سخت مذمت کی ہے اور سبھی سے امن وامان برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے سلسلہ وار ٹوئٹ میں کہا، راجستھان کے ادے پور میں ایک درزی کا وحشیانہ قتل بہت افسوسناک ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ تمام لوگوں سے تحمل سے کام لینے اور امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل ہے۔

ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے کہا، راجستھان کی حکومت کو قصورواروں کو سخت قانونی سزا دینے کے ساتھ ساتھ حالات کو معمول پر رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے چاہیے۔

اس قتل کو ہولناک قرار دیتے ہوئے دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال نے ٹوئٹ کیا، ادے پور کا واقعہ بہت ہولناک اور خوفناک ہے۔ مہذب معاشرے میں اس کی کوئی جگہ نہیں۔ ہم اس کی شدیدلفظوں میں مذمت کرتے ہیں۔ اس جرم کے مرتکب افراد کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بدھ کو واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تشدد اور انتہا پسندی ناقابل قبول ہے۔

بنرجی نے ٹوئٹ کیا،تشدد اور انتہا پسندی ناقابل قبول ہے، چاہے کچھ بھی ہو۔ ادے پور میں جو کچھ ہوا میں اس کی مذمت کرتی ہوں۔ قانون اپنا کام کرے گا۔ میں لوگوں سے امن  وامان برقرار رکھنے کی اپیل کرتی ہوں۔

وہیں، راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے بدھ کو کہا کہ ادے پور واقعہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے اور یہ اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک کہ ان (ملزمین) کے بین الاقوامی یا قومی سطح پر تعلقات نہ ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کی تحقیقات اس بات کودھیان میں  رکھ کر کی جارہی ہے کہ جن لوگوں نے قتل کیا، ان کی سازش کیا تھی، کس سے  ان کے رابطے  ہیں، کیا وہ کسی قومی و بین الاقوامی ایجنسی سے رابطے میں ہیں، یہ سب  سامنے آ جائے گا۔

بدھ کو جے پور میں امن و امان کی جائزہ میٹنگ سے پہلے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے گہلوت نے کہا، ہم اس واقعہ کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ یہ واقعہ معمولی نہیں ہے اور جب تک اس کا تعلق بین الاقوامی یا قومی سطح پر کسی ریڈیکل عنصر سے نہ ہو، ایسا نہیں ہو سکتا۔ اس لیے اس کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔

گہلوت نے کہا کہ یہ واقعہ بہت بڑا اور سنگین ہے۔ انہوں نے کہا، کل بھی میں نے کہا تھا کہ جتنی مذمت کی جائے کم ہے اور اسی لیے ہم نے ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے، ایس آئی ٹی نے اپنا کام شروع کر دیا ہے۔

ملزم گرفتار، این آئی اے تحقیقات کرے گی

معاملے میں ملوث دونوں ملزمین کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس کے مطابق، ملزمین کو راجسمند ضلع کے بھیم  حلقہ سے گرفتار کیا گیا۔

راجسمند کے پولیس سپرنٹنڈنٹ سدھیر چودھری نے بتایا کہ دونوں ملزمین ہیلمٹ پہنے موٹر سائیکل پر فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے لیکن بھیم علاقے میں ناکہ بندی کے دوران پکڑے گئے۔

انہوں نے کہا، ہم نے ملزم کی شناخت کر لی ہے۔ ملزمین کی تلاش میں 10 ٹیمیں تعینات کی گئی تھیں۔

دریں اثنا، مرکزی حکومت نے کیس کی تحقیقات قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کو سونپ دی ہے۔

اس حوالے سے وزارت داخلہ کے دفتر نے بدھ کو ایک ٹوئٹ میں لکھا، اس معاملے میں کسی بھی تنظیم کے ملوث ہونے اور بین الاقوامی رابطے کی تحقیقات کی جائے گی۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)

Categories: خبریں

Tagged as: , , , ,