فکر و نظر

بہار ضمنی انتخاب: چاروں سیٹ این ڈی اے کے کھاتے میں

اس الیکشن میں پرشانت کشور کی پارٹی جن سوراج بھی میدان میں تھی، لیکن وہ کوئی اثر نہیں چھوڑ پائی۔

جیت کے بعد سی ایم نتیش کمار کے ساتھ این ڈی اے رہنما۔(فوٹو بہ شکریہ : فیس بک)

جیت کے بعد سی ایم نتیش کمار کے ساتھ این ڈی اے رہنما۔(فوٹو بہ شکریہ : فیس بک)

آرا:  بہار کی چار نشستوں پر ہوئے ضمنی انتخابات میں ‘انڈیا’ اتحاد کو کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان چار سیٹوں میں سے تین – رام گڑھ، تراری اور بیلا گنج پر 2020 میں مہا گٹھ بندھن نے جیت حاصل کی تھی۔ صرف امام گنج میں سابق وزیر اعلیٰ اور موجودہ مرکزی وزیر جیتن رام مانجھی نے آر جے ڈی کے ادے نارائن چودھری کو شکست دی تھی۔ لیکن اس بار این ڈی اے نے چاروں سیٹیں جیت لی ہیں۔

اس سال پرشانت کشور کی پارٹی جن سوراج بھی انتخابی میدان میں تھی، لیکن وہ کچھ خاص نہیں کرپائی۔

بیلاگنج

اس سیٹ پر ہوئے ضمنی انتخاب میں جنتا دل یونائیٹڈ کی منورما دیوی نے آر جے ڈی کے وشوناتھ کمار سنگھ کو 21391 ووٹوں سے شکست دی۔ منورما دیوی کو 73334 اور وشوناتھ کمار سنگھ کو 51943 ووٹ ملے۔ وشوناتھ کمار سنگھ جہان آباد کے ایم پی سریندر یادو کے بیٹے ہیں۔ وہ آٹھ بار یہاں سے ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔

یہ سیٹ اس سال لوک سبھا الیکشن جیتنے کے بعد خالی ہوئی تھی۔ سریندر یادو کو آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد یادو کا قریبی سمجھا جاتا تھا۔ یہ سیٹ آر جے ڈی کا ناقابل تسخیر قلعہ مانی جاتی تھی۔ راشٹریہ جنتا دل کے برے دنوں میں بھی دیگر پارٹیاں اس انتخابی گڑھ میں گھس نہیں سکیں تھیں۔ لیکن اس بار اس سیٹ پر بڑا الٹ پھیر  دیکھنے کو ملا ہے۔

امام گنج

مرکزی وزیر جیتن رام مانجھی کی بہو اور ہندوستانی عوام مورچہ کے قومی صدر سنتوش کمار سمن کی اہلیہ دیپا کماری نے امام گنج سے درج فہرست ذاتوں کے لیے اس ریزرو سیٹ سے کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے آر جے ڈی کے روشن کمار کو 5945 ووٹوں کے فرق سے شکست دی ہے۔ دیپا کو 53435 ووٹ ملے جبکہ آر جے ڈی کے روشن کمار کو 47490 ووٹ ملے۔

جن سوراج پارٹی نے 37103 ووٹ حاصل کرکے اس سیٹ پر دھماکے دار دستک دی  ہے۔ یہ سیٹ جیتن رام مانجھی کے لوک سبھا الیکشن جیتنے کے بعد خالی ہوئی تھی۔ گزشتہ 24 سالوں سے یہاں این ڈی اے کو جیت ملی ہے۔

رام گڑھ

رام گڑھ کا انتخابی نتیجہ چونکا دینے والا رہا۔ یہاں سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے اشوک کمار سنگھ نے بی ایس پی کے ستیش کمار یادو کو 1362 ووٹوں سے شکست دی۔ اشوک کمار سنگھ کو 62257 ووٹ ملے جبکہ بی ایس پی کے ستیش کمار یادو کو 60895 ووٹ ملے۔ آر جے ڈی کے سدھاکر سنگھ نے لوک سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ اس کے بعد یہ سیٹ خالی ہوئی تھی۔ آر جے ڈی کے اجیت سنگھ کو 35825 ووٹ ملے، اور وہ کسی بھی راؤنڈ میں برتری حاصل نہیں کر سکے۔

تراری

سب کی نظریں بھوجپور کی تراری اسمبلی سیٹ کے ضمنی انتخاب پر لگی ہوئی تھیں۔ بائیں بازو کی تحریک کا مرکز رہا  یہ علاقہ سی پی آئی (ایم ایل) کے گڑھ کے طور پر دیکھا جاتا  رہاہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے وشال پرشانت نے ‘انڈیا’ اتحاد کے سی پی آئی-ایم ایل امیدوار راجو یادو کو 10612 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ وشال پرشانت کو 78755 ووٹ ملے جبکہ راجو یادو کو 68143 ووٹ ملے۔ اس سال ہوئے لوک سبھا انتخابات میں سی پی آئی (ایم ایل) کے مقامی ایم ایل اے سداما پرساد نے کامیابی حاصل کی تھی، جس کے بعد یہ سیٹ خالی ہوئی تھی۔

وشال پرشانت باہوبلی سنیل پانڈے کے بیٹے ہیں۔ وہ پہلی بار الیکشن لڑ رہے تھے۔ اس سیٹ پر پہلی بار الیکشن لڑنے والی پرشانت کشور کی پارٹی جن سوراج کے کرن سنگھ کو 5622 ووٹ ملے ہیں۔ نتائج کے بعد راجو یادو نے کہا کہ ہم تراری کے لوگوں کے لیے کام کرتے رہیں گے اور سڑکوں پر مسائل اٹھاتے رہیں گے۔

جن سوراج اور پرشانت کشور کا سیاسی مستقبل

اس انتخاب میں سیاسی تجزیہ کار پرشانت کشور کی پارٹی جن سوراج پر گہری نظر رکھے ہوئے تھے، لیکن وہ کوئی اثر نہیں چھوڑپائے۔ یہ پارٹی امام گنج اسمبلی سیٹ پر سب سے زیادہ مؤثر رہی، جہاں جتیندر پاسوان کو 37103 ووٹ ملے۔ یہ کل ووٹوں کا 22.63فیصد ہے۔ اس کے علاوہ جن سوراج کے محمد امجد کو بیلا گنج سیٹ پر 17285 ووٹ ملے، جو کل ووٹوں کا 10.66 فیصد ہے۔

باقی دو سیٹوں تراری اور رام گڑھ پر جن سوراج کے امیدواروں کی ضمانت ضبط ہو گئی۔