خبریں

فرضی خبریں مسئلہ بن سکتی ہیں، کوئی بھی پیغام بھیجنے سے پہلے 10 بار سوچیں: مودی

وزارت داخلہ کے ‘چنتن شور پروگرام’ کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے پولیس کے لیے ‘ون نیشن– ون یونیفارم’ کی پالیسی اپنانے کو کہا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کے نوجوانوں کو گمراہی سے روکنے کے لیے نکسل ازم کی ہر شکل کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا، وہ چاہے بندوق کا ہو یا پھرقلم کا۔

(تصویر: پی ٹی آئی)

(تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو کہا کہ کوئی ایک فرضی خبر بھی تیزی سے پھیل کر قومی تشویش کا مسئلہ بننے کی صلاحیت رکھتی ہے، اس لیے ملک کو ان پر قابو پانے کے لیے جدید ٹکنالوجی پر زور دینا ہوگا۔

وزیر اعظم نے ہریانہ کے سورج کنڈ میں منعقد ریاستی وزرائے داخلہ کے دو روزہ ‘چنتن شور’ سے خطاب کرتے ہوئے ایسی کسی بھی معلومات کو دوسروں تک پہنچانے سے پہلے اس کا تجزیہ اور تصدیق کرنے کے بارے میں لوگوں کوآگاہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی معلومات کو آگے بڑھانے سے پہلے  10 بار سوچنا چاہیے اور اس پر یقین کرنے سے پہلے اس کی تصدیق کرنا بہت ضروری ہے۔ ہر پلیٹ فارم پر ایسی معلومات کی تصدیق کرنے کے طریقے موجود ہیں۔ اگر آپ اسے مختلف ذرائع سے چیک کرتے ہیں تو آپ کو اس کا ایک نیا ورژن ملے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ سوشل میڈیا کو صرف معلومات کے ذرائع کے طور پر محدود نہیں کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ایک فرضی خبر بھی تیزی سے پھیل کر قومی تشویش کا مسئلہ بننے کی صلاحیت رکھتی  ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوکریوں میں ریزرویشن سے متعلق پہلے کی فرضی خبروں کی وجہ سے ہندوستان کو بھی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان کے بہاؤ کو روکنے کے لیے جدید ٹکنالوجی پر زور دینا ہوگا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، وزیر اعظم نے کہا، ریزرویشن کے معاملے کے دوران، ہم نے دیکھا کہ کس قسم کی فرضی خبریں پھیلائی گئیں اور پھر اس کے بعد تشدد ہوا۔ اگرچہ 5-6 گھنٹے کے بعد چیزیں صاف ہوگئیں، لیکن ہمیں نقصان اٹھانا پڑا۔ لوگوں کو اس بارے میں آگاہ کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ کسی بھی معلومات کو آگے بھیجنے سے پہلے 10 ذرائع سے اس کا تجزیہ اور تصدیق کریں۔ ہمیں فرضی خبروں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تکنیکی ترقی کے ساتھ آگے آنا ہوگا۔

پولیس کے لیے ‘ون نیشن، ون یونیفارم’ کی تجویز

اس دوران وزیر اعظم نے پولیس کے لیے ‘ون نیشن، ون یونیفارم’ کا آئیڈیا پیش کیا اور ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ پورے ملک میں پولیس کے لیے یکساں یونیفارم کے بارے میں غور کریں، جس میں ریاستوں کو اپنا نمبر اور اپنا نشان رکھنے کی آزادی ہوگی۔

انہوں نے کہا، پولیس کے لیے’ون نیشن، ون یونیفارم’ صرف ایک آئیڈیاہے۔ میں یہ آپ سب پر مسلط کرنے کی کوشش نہیں کر رہا ہوں۔ آپ  اس کے بارے میں سوچیے۔ یہ 5، 50 یا 100 سالوں میں ہوسکتا ہے۔ لیکن ہمیں اس کے بارے میں سوچنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ پولیس کی شناخت پورے ملک میں یکساں ہو۔

انہوں نے کہا، ‘اس وقت ہمارے ملک میں ‘ون نیشن-ون راشن کارڈ’، ‘ون نیشن-ون موبلٹی کارڈ’، ‘ون نیشن-ون گرڈ’ موجود ہیں۔ اسی طرح تمام ریاستوں کو ’ون نیشن –ون یونیفارم‘ پالیسی کے بارے میں سوچنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا، ‘اس سے قانون نافذ کرنے والے ملازمین کو یکساں شناخت ملے گی، کیونکہ لوگ ملک میں کہیں بھی پولیس والوں کو پہچان سکیں گے۔ ایک پوسٹ باکس کی طرح جس کی ایک الگ شناخت ہوتی ہے، پولیس کی وردی  پورے ملک میں پہچان کے قابل ہونی چاہیے۔

وزیراعظم نے ان قوتوں کے بارے میں بھی خبردار کیا جو نوجوانوں کو انتہا پسندی کی طرف دھکیلنے اور آنے والی نسلوں کے ذہنوں کو مسخ کرنے کے لیے اپنی فکری دائرے  بڑھا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے نوجوانوں کو گمراہی سے روکنے کے لیے نکسل ازم کی ہر شکل کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا، وہ چاہے بندوق کا ہو یا پھر قلم کا۔

مودی نے کہا کہ ملک کے اتحاد اور سالمیت کی خاطر اور سردار پٹیل سے تحریک لے کر ہم اپنے ملک میں ایسی کسی طاقت کو پنپنے نہیں دے سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ایسی قوتوں کو بین الاقوامی مدد بھی ملتی ہے۔

جرائم اور مجرموں پر نکیل کسنے کے لیے ریاستوں کے درمیان قریبی تعاون کی وکالت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ تعاون پر مبنی وفاقیت نہ صرف آئین کی روح ہے بلکہ یہ مرکز اور ریاستوں کی ذمہ داری بھی ہے۔

انہوں نے تمام ریاستی حکومتوں سے پرانے قوانین پر نظرثانی کرنے اور انہیں آج کے تناظر میں بہتر بنانے کی اپیل کی۔ انہوں نے امن و امان اور سلامتی کے ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تمام ایجنسیوں کے درمیان مربوط کارروائی پر زور دیا۔

مودی نے کہا کہ پولیس کے بارے میں اچھا تاثر برقرار رکھنا بہت ضروری ہے اور اس راستے میں موجود خامیوں کو دور کیا جانا چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگرچہ آئین کے مطابق امن و امان ریاست کا موضوع ہے لیکن یہ ملک کے اتحاد اور سالمیت سے بھی اتنا ہی  متعلق ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر ریاست کو ایک دوسرے سے سیکھنا چاہیے، ایک دوسرے سے تحریک لینی چاہیے اور داخلی سلامتی کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ داخلی سلامتی کے لیے ریاستوں کے ساتھ مل کر کام کرنا ایک لازمی آئینی عمل ہےاور ساتھ ہی ملک کے تئیں ذمہ داری بھی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ تمام ایجنسیاں چاہے مرکز کی ہوں یا ریاستوں کی، ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں، تاکہ کام کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہو، بہتر نتائج سامنے آئیں اور عام لوگوں کو تحفظ ملے۔

مودی نے کہا کہ پورے لاء اینڈ آرڈر سسٹم کا بھروسہ مند ہونا بہت ضروری ہے اور اس کے لیے عام لوگوں کاپولیس سے تعلق اوررابطہ بہتر ہونا چاہیے تاکہ ان کے بارے میں اچھا تاثر پیدا ہو۔

مودی نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں حکومت ہند کی سطح پر امن و امان سے متعلق اصلاحات ہوئی ہیں، جس نے پورے ملک میں امن کا ماحول بنانے کا کام کیا ہے۔

اس کیمپ میں ریاستوں کے وزرائے داخلہ کے علاوہ ہوم سکریٹریز، پولیس کے ڈائریکٹر جنرلز اور سینٹرل سیکورٹی فورسز کے ڈائریکٹر جنرلز نے بھی شرکت کی۔

 (خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)