خبریں

اترپردیش: اقبال کی نظم ’لب پہ آتی ہے دعا‘ پڑھانے پر تنازعہ، پرنسپل سسپنڈ

اتر پردیش کے بریلی ضلع کے فرید پور کےایک سرکاری اسکول کا معاملہ۔وشو ہندو پریشد کے مقامی عہدیداروں نے مذہب تبدیل کرانے کی کوشش کا الزام لگاتے ہوئے اسکول کی پرنسپل اور شکشامتر کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے۔

(فوٹوبہ شکریہ: ویڈیو اسکرین گریب)

(فوٹوبہ شکریہ: ویڈیو اسکرین گریب)

نئی دہلی:صبح کی اسمبلی  کے دوران علامہ اقبال کی نظم ‘لب پہ آتی ہے دعا’ پڑھانے کا ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اتر پردیش کے بریلی ضلع کے ایک سرکاری اسکول کی پرنسپل اور ایک شکشا متر کے خلاف مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں کیس درج کیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں ضلع کے فرید پور کے سرکاری اسکول کی پرنسپل ناہید صدیقی کو سسپنڈ کر دیا گیا ہے، جبکہ شکشامتروزیرالدین کے خلاف انکوائری کا حکم دیا گیا ہے۔

وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے مقامی عہدیداروں نے ان دونوں کے خلاف فرید پور پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی۔

یہ دعا 1902 میں علامہ  اقبال نے لکھی تھی، جنہوں نے ‘سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا’  جیسی نظمیں بھی لکھی ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، بیسک ایجوکیشن آفیسر (بی ایس اے، بریلی) ونے کمارنے کہا، ‘اسکول میں ایک دعا پڑھائی جا رہی تھی، جس میں کچھ ایسا کہا گیا تھا ‘اللہ عبادت کرنا’۔ یہ طے شدہ دعا نہیں ہے، اس لیے سکول کی پرنسپل ناہید صدیقی کو معطل کر دیا گیا ہے۔ میں نے شکشا مترا کے خلاف بھی تحقیقات کے حکم دیے ہیں۔

وشو ہندو پریشد کے کچھ عہدیداروں نے اس کو مدرسے والی دعا بتا کر پرنسپل اور شکشامتر کے خلاف مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور مذہب تبدیل کرانے کی کوشش کا الزام لگایاتھا۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق،  وی ایچ پی کے ارکان نے دعویٰ کیا کہ ملزمان طلبہ کا مذہب تبدیل کرنے کی بھی کوشش کر رہے تھے اور ایسی دعاؤں کی مخالفت کرنے والے طلبہ کو دھمکیاں دی گئی تھیں۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، ‘پولیس کو دی گئی اپنی شکایت میں، وی ایچ پی کے عہدیدار نے الزام لگایا ہے،’ پرنسپل ناہید صدیقی اور وزیر الدین ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی نیت سے طلبہ کو نماز پڑھو رہے تھے۔ یہ طلبہ کو اسلام کی طرف راغب کرنے کے لیے کیا جا رہا تھا۔ دونوں اساتذہ ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں اور طلبہ کا مذہب تبدیل کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

اس سرکاری سکول میں پہلی سے آٹھویں جماعت تک کے تقریباً 265 طلباء زیر تعلیم ہیں۔

اس حوالے سے 62 سالہ ناہید صدیقی کا کہنا ہے کہ جب مبینہ واقعہ پیش آیا  وہ اسکول میں نہیں تھیں۔ وہ گزشتہ 12 دسمبر سے چھٹی پر تھیں۔

اگلے سال مارچ میں ریٹائر ہونے جارہی پرنسپل نے کہا، ‘میں میڈیکل لیدو پر ہوں۔ چھٹی پر جانے سے پہلے ہم روزانہ قومی ترانے کے ساتھ طے شدہ دعا ‘اتنی شکتی ہمیں دینا داتا’ پڑھوایا کرتے تھے۔ میری غیر موجودگی میں، شکشامترا نے صبح کی اسمبلی کے دوران ‘لب پہ آتی ہے دعا’ پڑھوائی ۔ اس سے پہلے جب شکشامتع نے مجھ سے یہ دعا پڑھانے کو کہا تھاتو میں نے انکار کر دیا تھا۔

انہوں نے کہا، ‘میں 31 مارچ کو ریٹائر ہونے والی ہوں۔ میں اپنے ریٹائرمنٹ کا انتظار کر رہی ہوں کیونکہ میں ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس جیسی کئی بیماریوں میں مبتلا ہوں۔ میرے پیر تین بار فریکچر ہو چکی ہے اور میں بیساکھیوں کے بغیر چل بھی نہیں سکتی۔

بتادیں کہ سال 2019 میں ریاست کے پیلی بھیت ضلع کے ایک سرکاری اسکول میں یہی دعا ‘لب پہ آتی ہے دعا’ گائے جانے کے بعد ایک ہیڈ ماسٹر کو معطل کر دیا گیا تھا۔ وی ایچ پی کی شکایت کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)