ہندوستان کے لیے گجرات کے انتخابی نتائج کے نظریاتی مضمرات بہت سنگین ہوں گے۔ مسلمان اور عیسائی مخالف نفرت اور تشدد گجرات کے باہر بھی شدت اختیار کریں گے۔ مزدوروں، کسانوں، طلبہ وغیرہ کے حقوق کو محدود کرنے کے لیے قانونی طریقے اپنائے جائیں گے۔ آئینی اداروں پر بھی دباؤ بڑھے گا۔
ویڈیو: گزشتہ ماہ گجرات انتخابات کے لیے انتخابی مہم کے دوران نریندر مودی، امت شاہ، اروند کیجریوال اور کانگریس لیڈر کیا کر رہے تھے، الیکشن کمیشن کیسے کام کر رہا تھا، ان موضوعات پر @ms_medusssa کا طنزیہ نیوز بلیٹن۔
بلقیس بانو نے 2002 کے گینگ ریپ اور قتل معاملے میں 11 مجرموں کوسزا میں چھوٹ اور ان کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر نظرثانی کا بھی مطالبہ کیا ہے، جس میں گجرات حکومت کو مجرموں کی سزا پر فیصلہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
بلقیس بانو نے اپنی عرضی میں سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر نظرثانی کا بھی مطالبہ کیا ہے، جس میں گجرات حکومت کو مجرموں کی سزا کے بارے میں فیصلہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
حال ہی میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے گجرات میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے 2002 کے فسادات کے سلسلے میں تبصرہ کیا تھا کہ بی جے پی نے فرقہ وارانہ تشدد میں شامل لوگوں کو سبق سکھایا تھا۔ سابق بیوروکریٹس اور حقوق کے کارکنوں نے اسے ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
آپ بیتی: موربی پل حادثے کے بعد وزیر اعظم مودی کے اسپتال کے دورے سے پہلے ہی اس کے کایا پلٹ کی تصویریں سامنے آ ئی تھیں۔یہ سب نیا نہیں ہے۔ مدھیہ پردیش کے گوالیار کے جیاروگیہ اسپتال کے ایسے ہی کچھ دوروں کا گواہ ہونے کی وجہ سےمیں جانتا ہوں کہ لیڈروں کے اس طرح کے دورے سے اخبارات کی سرخیوں کے علاوہ اورکچھ نہیں بدلتا۔
اپوزیشن کی طرف سے اٹھائے گئےاقتصادی اور سماجی سروکاروں نے بی جے پی کو اس کے ‘گجراتی گورو’ پر بھروسہ کرنے کے لیے مجبور کر دیا ہے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ عام آدمی پارٹی نے بی جے پی کی انتخابی مہم کا رخ ہندوتوا سے ترقیاتی اسکیموں کی جانب موڑ دیا ہے۔
اسمبلی انتخابات کے پیش نظر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کھیڑا ضلع کے مہودھا شہر میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کے دور حکومت میں ریاست میں اکثر فرقہ وارانہ دنگے ہوتے تھے۔ ریاست میں آخری بارپوری طرح سے کانگریس کی حکومت مارچ 1995 میں تھی۔ بی جے پی ریاست میں 1998 سے اقتدار میں ہے۔
گجرات میں بی جے پی امیدواروں کی حمایت میں کیے جا رہے عوامی جلسوں میں وزیر اعظم نریندر مودی کے کانگریس کو نشانہ بنانے کے بعد پارٹی صدر ملیکارجن کھڑگے نے کہا کہ کانگریس کو لعن طعن کرنے کے بجائے انہیں گزشتہ 27 سالوں کا حساب دینا چاہیے۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے راج کوٹ میں ایک انتخابی ریلی کے دوران کہا کہ بی جے پی حکومت کی پالیسیاں ‘دو ہندوستان’ بنا رہی ہیں۔ ایک تو ارب پتیوں کا ہندوستان ہے،وہ جو بھی خواب دیکھتے ہیں اسے پورا کر سکتے ہیں، اور دوسرا غریبوں کا ہندوستان، جس میں کسان، مزدو اور چھوٹے تاجرشامل ہیں، جو مہنگائی اور بے روزگاری کے درمیان زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
گجرات کے سابق وزیر چندر سنگھ راؤل جی اس کمیٹی میں شامل تھے، جس نے بلقیس بانو گینگ ریپ اور ان کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے 11 مجرموں کو بری کرنے کے حق میں متفقہ طور پرفیصلہ دیا تھا۔گودھرا سے چھ بار ایم ایل اے رہ چکے راؤل جی نے ایک انٹرویو میں مجرموں کو ‘سنسکاری برہمن’ بتایا تھا۔
گزشتہ 30 اکتوبر کو گجرات کے موربی شہر میں ماچھو ندی پر بنے کیبل پل کے اچانک ٹوٹ جانے سے تقریباً 141 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ پل کی دیکھ بھال اور آپریشن کا ٹھیکہ اوریوا گروپ کے پاس تھا۔ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ کمپنی نے یہ ٹھیکہ کسی دوسری فرم کو دیا تھا، جسے انفراسٹرکچر سے متعلق کام کی تکنیکی جانکاری نہیں تھی۔
گجرات کی کل 182 رکنی اسمبلی کے لیے پہلے مرحلے میں 89 اور دوسرے مرحلے میں 93 سیٹوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ریاست میں گزشتہ چھ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے لگاتار جیت درج کی ہے۔ 2017 کے اسمبلی انتخاب میں بی جے پی نے 99 سیٹیں جیتی تھیں، جبکہ کانگریس کو 77 سیٹیں ملی تھیں۔
گجرات کے موربی شہر میں پل حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کو یہاں کے سول اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی آمد سے قبل اسپتال کورنگ و روغن کرائے جانے پر کانگریس نے کہا ہے کہ اسپتال ‘شہنشاہ’ کے استقبال کے لیے تیار ہے۔ یہ گجرات کا ماڈل ہے۔ ایک طرف موت کاماتم ہے تو دوسری طرف ’راجہ جی‘ کا ایونٹ تیار کیا جا رہا ہے۔
گجرات کے موربی شہر میں ماچھو ندی پر بنے تقریباً ایک صدی پرانے کیبل پل کو مرمت کے بعد عوام کے لیےپانچ دن پہلےہی کھولا گیا تھا، لیکن میونسپلٹی کا ‘فٹنس سرٹیفکیٹ’ نہیں ملا تھا۔ بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے اپوزیشن نے اسے ‘مین میڈ ٹریجڈی’ کہا ہے۔
نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن نے سپریم کورٹ میں ایک نئی درخواست دائر کی ہے، جس میں بلقیس بانو گینگ ریپ اور ان کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے 11 مجرموں کی سزا معاف کرنے کے گجرات حکومت کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ نئی […]
کھیڑا ضلع کے اندھیالا گاؤں میں 3 اکتوبر کو ایک مسجد کے قریب گربا پروگرام کی مخالفت کے بعد ہندو اور مسلم کمیونٹی کےبیچ تنازعہ ہوگیا تھا۔ واقعے سے متعلق ایک ویڈیو میں کچھ پولیس والے مسلم کمیونٹی کے لوگوں کو ایک پول سے باندھ کر لاٹھیوں سے […]
وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کے روز گاندھی نگر ضلع میں ‘مشن اسکول آف ایکسی لینس’ کی شروعات کی تھی، جہاں کی تصویروں میں وہ ایک کلاس روم میں بیٹھے ہوئےنظر آ رہے ہیں۔ عام آدمی پارٹی اور کانگریس سمیت کئی سوشل میڈیا صارفین نے کلاس روم کے سائزاور کھڑکی کی جگہ پر پینٹنگ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسے ‘نقلی کلاس روم’ بتایا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق، 2002 کے گجرات فسادات میں بلقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ اور اس کے خاندان کے افراد کے قتل کے 11 قصورواروں میں سے کچھ کے خلاف پیرول پر باہر رہتے ہوئے ‘عورت کی توہین’ کے الزام میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی اور دو شکایتیں بھی پولیس کو موصول ہوئی تھیں۔ ان پر گواہوں کو دھمکانے کا الزام بھی لگاتھا۔
بلقیس بانو گینگ ریپ کیس میں 11 قصورواروں کی سزامعافی اور رہائی کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے مرکزی وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ جو بھی ہوا ہے، قانون کے مطابق ہوا ہے۔ وہیں سپریم کورٹ نے اس معاملے میں گجرات سرکار کی جانب سے دائر جواب کو ‘بوجھل’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں حقائق پر مبنی بیانات غائب ہیں۔
سپریم کورٹ میں بلقیس بانو کیس کے11 قصورواروں کی قبل از وقت رہائی کے خلاف دائرعرضی کے جواب میں گجرات حکومت نے کہا ہے کہ اس فیصلے کو مرکزی وزارت داخلہ نے منظوری دی تھی۔ حکومت کے حلف نامہ کے مطابق، سی بی آئی، اسپیشل کرائم برانچ ممبئی اور سی بی آئی کورٹ نے سزامعافی کی مخالفت کی تھی۔
کھیڑا ضلع کے اندھیالا گاؤں میں 3 اکتوبر کو ایک مسجد کے قریب گربا منعقد کرنے کی مخالفت کرتے ہوئےمسلم کمیونٹی کے لوگوں نے مبینہ طور پرپنڈال پر پتھراؤ کیاتھا۔ اس کے بعد سامنے آئے ویڈیوز سے پتہ چلتا ہے کہ پولیس نے کچھ نوجوانوں کی سرعام پٹائی کی تھی۔
معاملہ گجرات کے کھیڑا ضلع کا ہے۔ الزام ہے کہ مسلم کمیونٹی مسجد کے قریب گربا منعقد کرنے کی مخالفت کر رہی تھی، جس کی وجہ سے انہوں نے پتھراؤ کیا۔ بعد میں پولیس نے تین مشتبہ حملہ آوروں کو گاؤں کے چوراہے پر کھڑا کرکے سب کے سامنے لاٹھیوں سے پیٹا۔ وہیں، سورت میں گربا پنڈال کے منتظمین کواس لیے پیٹا گیاکہ انہوں نے غیر ہندوؤں کو کام پر رکھا تھا۔
گجرات پولیس نے سندیپ پانڈے سمیت سات سماجی کارکنوں کو 25 ستمبر کی دیر رات اس لیے حراست میں لے لیا کہ وہ اگلے دن گجرات فسادات کے دوران گینگ ریپ کی شکار ہونے والی بلقیس بانو کی حمایت میں ان کے مجرموں کی قبل از وقت رہائی کے خلاف پیدل مارچ نکالنے والے تھے۔
گجرات حکومت کی معافی کی پالیسی کےتحت بلقیس بانو گینگ ریپ اور ان کےاہل خانہ کےقتل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے11 مجرموں کو قبل از وقت رہا کر دیا گیا ہے۔ اس کیس میں کلیدی گواہ رہے ایک شخص نے الزام لگایا ہے کہ رہا ہوئےایک مجرم نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے۔
بلقیس بانو کیس کے 11 مجرمین کو رہا کیا گیا تو نودیپ نے مجھے فون کیا، وہ اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پا رہی تھی۔ لگتا تھا کہ وہ اپنا درد یاد کر رہی تھی۔اس کو لگا جیسے وہ ایک بار پھر ملک کے قانون کے ہاتھوں شرمسار ہو گئی۔ مجھے لگا کہ یہ نہ صرف نودیپ بلکہ عصمت دری کا شکار ہونے والی ہر عورت کی اخلاقی شکست ہے۔
سن 2002 میں سپریم کورٹ نے بلقیس کیس میں شمولیت کا فیصلہ کیا تھا، کیونکہ اسے معلوم تھا کہ گجرات حکومت مجرموں کو بچا رہی ہے۔ بیس سال بعد بھی کچھ نہیں بدلا ہے۔
سابق نوکر شاہوں کی جانب سے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ہم حیران ہیں کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے کو اتنا ضروری کیوں سمجھا کہ دو ماہ کے اندر فیصلہ لینا پڑا۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کیس کی تحقیقات گجرات کی 1992 کی معافی کی پالیسی کے مطابق کی جانی چاہیے نہ کہ اس کی موجودہ پالیسی کے مطابق۔
بلقیس بانو کیس کے 11 مجرموں کی رہائی پر ہماچل پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور مرکزی وزیر سینئر بی جے پی لیڈر شانتا کمار نے کہا کہ گجرات حکومت کو اپنی غلطی کو سدھارنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سزا سے ملی چھوٹ ان مجرموں کے اثرورسوخ کی حد کو ظاہر کرتی ہے اور ان کی طاقت کے بارے میں پتہ چلتا ہے کہ ان کے لیے قوانین میں تبدیلی کی گئی۔
بلقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ اور ان کے رشتہ داروں کے قتل کے 11 مجرموں کی قبل از وقت رہائی کے خلاف عرضی کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ملزمین نے جو کیا، اس کے لیے ان کو سزا ملی۔ سوال یہ ہے کہ کیا وہ معافی کے حقدار ہیں اور کیا یہ معافی قانون کے مطابق دی گئی؟
داہود کے ڈی ایم کوسونپے گئے گئے میمورنڈم میں رندھیک پور کی مسلم کمیونٹی نے کہا ہے کہ وہ خوف کے مارے گاؤں چھوڑ کر جا رہے ہیں کیونکہ انہیں تحفظ،بالخصوص خواتین کی فکر ہے۔ جب تک ان ملزمین کی گرفتاری نہیں ہوتی وہ، واپس نہیں آئیں گے۔ 2002 کے فسادات میں رندھیک پورگاؤں میں ہی بلقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ کیا گیا تھا اور ان کے خاندان کوقتل کیا گیا تھا۔
ہندوستان میں فرقہ وارانہ فسادات تو پہلے بھی ہوتے تھے اور فسادیوں کا چھوٹ جانا بھی کوئی نئی بات نہیں ہے۔ فرق بس یہ ہے کہ عدالتوں سے مجرم ثابت ہونے اور سزائیں پانے کے بعد بھی انصاف کے عمل کو انگوٹھا دکھایا جا رہا ہے۔ ایک غیر محسوس طریقے سے20 کروڑمسلمانوں کو بتایا جا رہا ہے کہ یا تو وہ دوسرے درجہ کے شہری بننا منظور کریں یا کہیں اور چلے جائیں۔
سپریم کورٹ کی سابق جج سجاتا منوہر 2003 میں اس وقت نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی رکن تھیں، جب کمیشن نے بلقیس بانو گینگ ریپ کیس میں مداخلت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم خواتین کو بااختیار بنانا چاہتے ہیں، لیکن ان کے تحفظ کو یقینی نہیں بناتے۔ یہ سزا معافی ان کے تحفظ کے سلسلے میں مثبت پیغام نہیں ہے۔
گجرات سے کانگریس کے تین مسلم ایم ایل اے نے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کو خط لکھ کر اپیل کی ہے کہ وہ مرکزی وزارت داخلہ اور ریاستی حکومت کو 2002 کے بلقیس بانو گینگ ریپ کیس میں عمر قید کی سزا پانے والے 11 مجرموں کی رہائی کے ‘شرمناک فیصلے’ کو واپس لینے کی ہدایت دیں۔
سال 2002 کے گجرات فسادات کےدوران بالقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ اور ان کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے11 مجرموں کی رہائی پر یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم نے کہا ہے کہ یہ قدم انصاف کا مذاق ہے اور سزا سے بچنے کے اس پیٹرن کا حصہ ہے، جس کا ہندوستان میں اقلیت مخالف تشدد کے ملزم فائدہ اٹھاتے ہیں۔
پندرہ اگست کو گجرات کی بی جے پی حکومت نے اپنی معافی کی پالیسی کے تحت بلقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ اور ان کے خاندان کے سات افراد کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزاکاٹ رہے11 مجرموں کو رہا کر دیا تھا۔
سپریم کورٹ سے بلقیس بانو کیس میں11 مجرموں کی سزا کی معافی کو رد کرنے کی اپیل کرتے ہوئے سماجی کارکنوں سمیت ان دستخط کنندگان نے کہا کہ اس طرح کے فیصلے سے ہر اس ریپ متاثرہ کے حوصلے پست ہوں گے اور ان پر اثر پڑے گا جس کو انصاف کے نظام پر بھروسہ کرنے کو کہا جاتا ہے۔
بلقیس بانو ریپ کے11 قصورواروں کی سزا کو معاف کرنے والی سرکاری کمیٹی میں شامل رہےگودھرا سے بی جے پی ایم ایل اے سی کے راؤل جی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ رہا کیے گئے مجرم اس جرم میں شامل تھے یا نہیں اور یہ ممکن ہے کہ انہیں پھنسیایاگیاہو۔
بلقیس بانو گینگ ریپ اور ان کے خاندان کے قتل کے 11 قصورواروں کی سزا کو معاف کرنے والی کمیٹی کے چار ارکان بی جے پی سے وابستہ تھے، جن میں دو ایم ایل اے کے علاوہ سابق کونسلر اور گودھرا کیس کے گواہ مرلی مول چندانی شامل ہیں۔ اس کیس میں ان کی گواہی کو عدالت نے جھوٹا قرار دیا تھا۔
بلقیس بانو کی وکیل کی طرف سے جاری ایک بیان میں انہوں نے گجرات حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے مجرموں کی قبل از وقت رہائی کے فیصلے کو واپس لے اور انہیں بلا خوف وخطر امن و امان کےساتھ رہنے کا حق واپس دے۔ انہوں نے یہ بھی سوال کیا ہے کہ کیا ایک عورت کو ملے انصاف کا انجام یہی ہے؟