پی ڈی پی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ بے شرمی کے ساتھ کشمیریوں کے ہندوستانی پرچم پھہرانے کی جھوٹی تعریف کر رہی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ انہیں ایسا کرنے کی دھمکی دی گئی اور سنگین نتائج بھگتنے کی بات کہی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے زیر حراست نابالغ افراد کی اصل تعداد کا تعین کرنا مشکل ہے اور جس طرح بچوں کے ساتھ پولیس اور نظم و نسق کے دیگر ادارے پیش آتے ہیں، اس سے ان کی ایک بڑی آبادی شدید نفسیاتی دباؤکا شکار ہو گئی ہے۔
جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے تجاوزات ہٹانے کی مہم نے علاقے میں احتجاج کو ہوا دے دی ہے۔ ایسےالزامات ہیں کہ انتظامیہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیےچنندہ طور پر کارروائی کر رہی ہے۔
یہ واقعہ کلگام ضلع میں پیش آیا۔یہ جنگجو تنظیم ‘دی ریزسٹنس فرنٹ’کے بانی عباس شیخ کا آبائی ضلع ہے، جس نے سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ ساتھ کشمیر میں رہنے والے مقامی اور غیر مقامی اقلیتوں پر حالیہ حملوں کی زیادہ تر ذمہ داری قبول کی ہے۔ رواں ماہ میں اب تک شہریوں کو نشانہ بنانے والی فائرنگ میں11 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
برہمن برادری کے اشونی نےسال 2009 میں ایک دلت خاتون سے شادی کی تھی، لیکن ان کے اہل خانہ نے اب تک ان کی بیوی کو قبول نہیں کیا ہے اور ان پر لگاتار طلاق دینے کا دباؤ ڈال رہے ہیں۔ اشونی نے اپنے رشتہ داروں پر زہر دینے اور زندہ جلانے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے۔
جموں وکشمیر کے باندی پورہ ضلع کے ندیہال گاؤں کا معاملہ۔ الزام ہے کہ گزشتہ14 جولائی کو بشیر احمد بھٹ نام کے نوجوان نے اپنی دکان کے باہرآرمی ٹرک سے ایک بزرگ خاتون کو کچلے جانے کےواقعہ کا ویڈیو بنایا تھا، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا تھا۔ اسی ویڈیو کی وجہ سے بشیر کو حراست میں لےکر اس پر این ایس اے لگایا گیا ہے اور جموں کی جیل میں بھیج دیا گیا ہے۔
کشمیر گھاٹی میں گاندربل کےصفاپورہ کے رہنے والےسجاد راشد صو فی نے 10 جون کولیفٹیننٹ گورنر کے صلاح کار کے ساتھ مقامی لوگوں کی بات چیت کے دوران یہ تبصرہ کیا تھا۔ مبینہ طور پر ان کے اس تبصرے سے گاندربل کی ڈپٹی کمشنر ناراض ہو گئیں، جو اتر پردیش سے ہیں۔ مختلف کمیونٹی کے بیچ عداوت کو بڑھاوا دینے کے لیے ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ153 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
پارلیامنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن پی ڈی پی کے راجیہ سبھا ممبروں نے کشمیر میں صورت حال معمول پر لانے کی مانگ کرتے ہوئے خصوصی درجہ ختم کئے جانے کی مخالفت کی۔ پی ڈی پی چیف محبوبہ مفتی 5 اگست سے نظربند ہیں۔
پی ڈی پی چیف نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے سجاد لون، پی ڈی پی رہنما وحید پارہ اور سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل کو سرکاری ٹھکانوں میں شفٹ کرنے کے دورا ن ان سے بدسلوکی کی۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہےکہ سجاد لون کو ڈرایا دھمکایا گیا اور انہیں برہنہ ہونے کے لیے کہا گیا۔
حا ل میں جماعت پر جو پابندی عائد کی گئی ہے ان میں ایک گراؤنڈ ہے کہ یہ انتخابی سیاست میں یقین نہیں رکھتی ہے۔ اب اس سادگی پر مر نہ جائے ! دراصل ملک بھر میں شہری نکسل واد کے نام پر جو کارروائی کی گئی اسی کا اعادہ اب جموں وکشمیر میں جماعت اسلامی پر پابندی لگا کر کیا گیا ہے۔
اپنے ردعمل میں جماعت اسلامی کشمیر نے اس پابندی کو غیر آئینی، غیر جمہوری اور غیر اخلاقی قرار دے کر عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔