خبریں

یوپی: نوجوان کو پیڑ سے باندھ کر  پیٹا، سر منڈوایا اور ’جئے شری رام‘ کے نعرے لگانے کو مجبور کیا

اتر پردیش کے بلند شہر ضلع کا معاملہ۔شروع میں پولیس نے ملزمین کے خلاف کارروائی کرنے کےبجائے متاثرہ ساحل خان کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تھا۔ بعد میں  ان کے ساتھ مار پیٹ کرنے والے تین ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، ان میں سے دو کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

بلند شہر میں نوجوان کو درخت سے باندھ کر مارا پیٹا گیا۔ (تصویر: ٹوئٹر ویڈیو گریب)

بلند شہر میں نوجوان کو درخت سے باندھ کر مارا پیٹا گیا۔ (تصویر: ٹوئٹر ویڈیو گریب)

نئی دہلی: اترپردیش کے بلند شہر ضلع میں 14 جون کو تین افراد نےموبائل فون چوری کرنے کے شبہ میں ایک 28 سالہ شخص کو مبینہ طور پر درخت سے باندھ کر پیٹااور اس کا سر منڈواکر’جئے شری رام’ کا نعرہ لگانےکے لیے مجبور کیا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نےشروع میں  مبینہ طور پرمتاثرہ ساحل خان کے ساتھ  مار پیٹ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے انہیں ہی گرفتار کر لیا تھا۔ اگلے دن 15 جون کو مبینہ طور پر ان کے پاس سے چاقو برآمد کرنے کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا۔ حالانکہ متاثرہ کی بہن نے ضلع کے ویر گاؤں میں پیش آئے اس واقعہ سے متعلق مبینہ ویڈیو دیکھنے کے بعد پولیس سے شکایت کی تھی ، لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

بلند شہر کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) شلوک کمار کی مداخلت کے بعدسنیچر (17 جون) کو تین ملزمین سوربھ ٹھاکر، گجیندر اور دھنی پنڈت کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔

ایس ایس پی نے کہا کہ سوربھ ٹھاکر اور گجیندر کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ دھنی پنڈت کو پکڑنے کے لیے چھاپے ماری کی  جا رہی ہے۔

شلوک کمار نے ملزم کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے اور متاثرہ کو جیل بھیجنے کے الزام میں کاکوڑ پولیس اسٹیشن انچارج امر سنگھ کو فوری اثر سے معطل کردیا۔ ایس ایس پی نے کہا کہ انہوں نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سریندر ناتھ تیواری کو جلد رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔

ساحل کی بہن روبینہ (25 سالہ) نے مقامی پولیس اسٹیشن میں درج کرائی گئی اپنی شکایت میں کہا ہے کہ ان کا بھائی دہاڑی مزدور ہے۔ انہوں نے پولیس کو بتایا کہ وہ 14 جون کی صبح گاؤں میں ایک گھر کو پینٹ کرنے کے لیے گھر سے نکلا تھا۔

انہوں نے کہا، ‘میرا بھائی دیر رات تک گھر واپس نہیں لوٹا اور جب میں نے اپنے موبائل پر ایک ویڈیو دیکھا، جس میں میرے بھائی کو درخت سے باندھ کر پیٹا گیا اور ‘جئے شری رام’ کا نعرہ لگانے کے لیے مجبور کیا گیا،تو میں کاکوڑ پولیس اسٹیشن گئی ، لیکن پولیس نے میری شکایت درج کرنے سے انکار کر دیا اور 15 جون کو میرے بھائی کو گرفتار کر لیا۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے سنیچر (17 جون) کو ایک ٹوئٹ میں اس واقعے سے متعلق مبینہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دو واقعات کا ذکرکیا، جس میں  ایک گجرات کے جوناگڑھ کا ہے، جہاں پولیس نے مبینہ طور پر درگاہ کے انہدام کی مخالفت کرنے پر مسلم نوجوانوں کو زدوکوب کیا تھا۔

اویسی نے ٹوئٹ کیا، ‘پہلی خبر کہ گجرات کے جوناگڑھ میں درگاہ کوتوڑنے کی مسلم نوجوانوں نے مخالفت کی تو عوام کی محافظ کہلانے والی پولیس،مسلم نوجوانوں کو اسی درگاہ کے سامنےاپنے پٹے سے سب کے سامنےپیٹ رہی ہے۔ ‘

انہوں نے مزید کہا، ‘دوسری خبر، بلند شہر میں ایک دہاڑی  مزدور کو درخت سے باندھ کرپیٹا گیا اور جئے شری رام کےنعرہ لگانے پر مجبور کیا گیا۔ بعد میں پولیس کی ہمدردی تودیکھیے مجرموں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ساحل کو  ہی جیل بھیج دیا۔

اویسی نے کہا کہ ہم اپنے اوپر ہو رہے ظلم کے خلاف فریاد  لے کر کہاں جائیں تو کہاں جائیں؟

معلوم ہو کہ 16 جون کو گجرات کے جوناگڑھ شہر میں انسداد تجاوزات مہم کے تحت ایک درگاہ کو دیے گئے میونسپل نوٹس کے بعد پرتشدد تصادم میں ایک شخص کی موت ہوگئی تھی اور کم از کم پانچ پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔

پولیس نے بتایا تھا کہ جوناگڑھ میں مجیواڑی دروازہ درگاہ کو نوٹس  دیے جانے کے خلاف تقریباً 500 سے 600 مظاہرین نے پتھراؤ کرتے ہوئے پولیس کے ساتھ جھڑپیں کی تھیں۔ اس واقعے کے سلسلے میں کم از کم 174 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ جوناگڑھ میونسپل کارپوریشن نے مجیواڑی درگاہ کو 14 جون کو نوٹس جاری کیا تھا، جس میں انتظامیہ سے پانچ دنوں کے اندر زمین کی ملکیت سے متعلق قانونی دستاویز پیش کرنے کو کہا گیا تھا۔