خبریں

منی پور تشدد نے ملک و قوم کی روح کو مجروح  کیا ہے: سونیا گاندھی

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منی پور میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری نسلی تشدد کے درمیان منی پور کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے24 جون کو نئی دہلی میں ایک آل پارٹی میٹنگ بلائی ہے۔ وہیں،  کانگریس لیڈر سونیا گاندھی نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے منی پور میں امن کی اپیل کی ہے۔

سونیا گاندھی۔ (تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر/@INCIndia)

سونیا گاندھی۔ (تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر/@INCIndia)

نئی دہلی: منی پور میں جاری نسلی تشدد کے درمیان مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اس پرتبادلہ خیال کرنے کے لیے24 جون کو نئی دہلی میں آل پارٹی میٹنگ بلائی ہے۔وہیں، کانگریس لیڈر سونیا گاندھی نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے منی پور میں امن کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تشدد نےملک وقوم کی روح  کو شدیدطور پر مجروح کیا ہے۔

ان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے، جب کانگریس بی جے پی مقتدرہ ریاست میں تشدد پر وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی کے حوالے سے ان پر حملہ آور ہے۔ منی پور کی اپوزیشن جماعتوں کے رہنما اس ہفتے وزیر اعظم سے ملنے کے لیے دہلی میں تھے، لیکن انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے امریکہ روانہ ہونے سے پہلے انہیں ان سے ملنے کا موقع نہیں دیا گیا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، وزیر اعظم کودیے گئے میمورنڈم میں انہوں نے الزام لگایا کہ منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ اس نسلی  تشدد کے ماسٹر مائنڈ ہیں، جس نے ریاست کو تباہ کر دیا ہے۔ تاہم سونیا گاندھی نے اپنے بیان میں حکومت پر حملہ کرنے یا الزام تراشی سے گریز کیا۔

انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا، ‘تقریباً 50 دنوں میں ہم نے منی پور میں ایک بہت بڑا انسانی المیہ دیکھا ہے۔ غیر معمولی تشدد نے ریاست کے لوگوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے اور ہزاروں لوگوں کو بے گھر کر دیا ہے۔ اس تشدد نے ملک و قوم کی روح  کو شدید طو رپر مجروح کیا ہے۔

انہوں نے کہا، ‘تقریباً 50 دنوں سے ہم نے منی پور میں ایک بہت بڑا انسانی المیہ دیکھا ہے۔ غیر معمولی  تشدد، جس نے آپ کی ریاست میں لوگوں کی زندگیاں تباہ کر دی ہیں اور ہزاروں لوگوں  کو بے گھر کر دیا ہے، اس نے ملک و قوم کی روح کو شدید طور پر مجروح کیا ہے۔

تشدد میں اپنے لوگوں کو کھونے والے تمام لوگوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘یہ دیکھ کر مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے کہ لوگ اس جگہ کوچھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہیں جسے وہ اپناگھر کہتے ہیں اور اپنے پیچھےوہ سب کچھ چھوڑ کر جا رہے ہیں جو انہوں  نے  زندگی بھر بنایا ہے۔

انھوں نے کہا، ‘یہ  دل دہلا دینے والا ہے کہ ہمارے بھائی–بہن جو پرامن طریقے سے ایک  ساتھ رہ رہے تھے، ایک دوسرے کے خلاف ہو گئے ہیں۔ منی پور کی تاریخ اس کی تمام ذاتوں، مذاہب اور پس منظر کے لوگوں کو اپنانے کی صلاحیت اور متنوع معاشرے کے بے شمار امکانات کی گواہ ہے۔’

انہوں نے کہا، بھائی چارے کے جذبے کو فروغ دینے کے لیے زبردست یقین اور خیر سگالی کی ضرورت ہوتی ہے اور نفرت اور تقسیم کے شعلوں کو بھڑکانے کے لیے ایک ہی غلطی کافی ہے۔

انہوں نے مزید کہا، ‘میں منی پور کے لوگوں سے، خاص طور پر اپنی  بہادر بہنوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ اس خوبصورت سرزمین پر امن اور ہم آہنگی لانے میں پیش پیش رہیں۔ ایک ماں کے طور پر، میں آپ کے درد کو سمجھتی ہوں اور آپ کو اپنی اچھی سوجھ بوجھ سے رہنمائی  حاصل کرنے کی اپیل کرتی ہوں۔

امت شاہ نے 24 جون کو آل پارٹی میٹنگ بلائی

دریں اثنا، وزارت داخلہ کے ترجمان کے ہینڈل سے 21 جون (بدھ) کی دیر رات ٹوئٹ کیا گیا کہ میٹنگ میں ‘منی پور کی صورتحال’ پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ ترجمان نے ٹوئٹ کیا،مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منی پور کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے 24 جون کودو پہر 3 بجے نئی دہلی میں ایک آل پارٹی میٹنگ بلائی ہے۔

اسی دن آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما، جو بی جے پی کے نارتھ ایسٹ ڈیموکریٹک الائنس کے سربراہ ہیں، نے شاہ سے ملاقات کی۔

یہ قدم لیڈروں کے تین وفود کے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ بات چیت کرنے میں ناکام ہونے کے بعد سامنے آیا ہے، جن میں دو بھارتیہ جنتا پارٹی سے بھی ہیں- جو مرکز اور ریاست دونوں میں اقتدار میں ہے۔

منی پور 3 مئی سے نسلی تشدد کی زد میں ہے اور ریاست کے باشندوں نے بار بار مرکزی حکومت سے تشدد کو روکنے میں زیادہ فعال کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔

دکن ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق، وزیر اعظم نریندر مودی منی پور کے معاملے پر اب تک خاموش رہے ہیں اور اس وقت امریکہ کے دورے پر ہیں۔ وہاں رہنے والے کُکی اور میتیئی کمیونٹی کے لوگ واشنگٹن میں الگ الگ احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔

نارتھ امریکن منی پور ٹرائبل ایسوسی ایشن، جس میں کُکی زومی لوگ شامل ہیں، اور امریکہ میں میتیئی ایسوسی ایشن دونوں نے ریاست میں تشدد اور امن و امان کی صورتحال کے خلاف اخبار سے بات کی ہے۔

نیو انڈین ایکسپریس نے اطلاع دی ہے کہ منی پور کے تھوبل ضلع میں ‘تھوبل اپنبا لوپ’ نامی سماجی تنظیم کے تحت مظاہرین نے بین الاقوامی یوگا ڈے کا بائیکاٹ کیا اور وزیر اعظم نریندر مودی کا پتلا جلایا، جنہوں نے اقوام متحدہ میں اس دن کو منایا۔

تنظیم نے افسوس کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم اقوام متحدہ میں یوگاکا  بین الاقوامی دن منا رہے ہیں اور امن اور ہم آہنگی کا پیغام پھیلا رہے ہیں، جبکہ منی پور میں بے قابو تشدد اور لوگوں کا قتل عام ہو رہا ہے۔

تنظیم کے سکریٹری جبن کمار نے کہا کہ ‘5000 سے زیادہ گھر جل چکے ہیں، 100 سے زیادہ لوگ اپنی قیمتی جانیں گنوا چکے ہیں اور 50000 لوگ تشدد سے بے گھر ہو چکے ہیں اور اپنےوطن کے امدادی کیمپوں میں پناہ لے رہے ہیں۔’ لیکن وزیر اعظم وزیر نے متاثرہ خاندانوں کو تسلی دینے کے لیے ایک لفظ بھی نہیں کہا۔

انہوں نے کہا، ‘کیا وزیر اعظم کو صرف انتخابات کے وقت منی پور کی یاد آتی ہے؟ برائے مہربانی کچھ بولیے پیارے وزیراعظم۔ منی پور کی  زندگی معنی رکھتی ہے۔ ہم منی پور کے لوگ، آپ کی خاموشی پر آپ سے وضاحت چاہتے ہیں۔

آئی ای ڈی دھماکے میں تین افراد زخمی، دو گاؤں  میں فائرنگ

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، بدھ کو ہی بشنو پور ضلع میں ایک آئی ای ڈی دھماکے میں ایک آٹھ سالہ لڑکا اور دو نوجوان زخمی ہو گئے۔ کانگ پوکپی ضلع کے دو گاؤں میں بھی اندھا دھند فائرنگ کی گئی۔

دریں اثنا، ریاست میں چھٹ پٹ تشدد کا سلسلہ جاری ہے، اپوزیشن لیڈروں اور رہائشیوں کا ایک طبقہ اس بات پر زور دے رہا ہے  کہ چیف منسٹر این بیرین سنگھ تشدد کو سنبھالنے میں ناکام  ہیں۔ وہیں، وزیر اعلیٰ نے جاری تشدد کے لیے ‘میانمار کے گھس پیٹھیوں’ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد کے درمیان ریاستی حکومت کی طرف سے 6 جون کو پیش کردہ ایک سرکاری سروے میں ریاست کے چار اضلاع میں غیر قانونی طور پر رہنے والے 2000 میانمار تارکین وطن کی نشاندہی کی گئی ہے۔ میانمار کے لوگ جابرانہ جنٹا فوجی حکمرانی سے فرار ہو کر سرحد سے ملحقہ ہندوستانی ریاستوں میں داخل ہو رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، یہ واضح نہیں ہے کہ آئی جی پی کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ سے یہ کیسے ثابت ہوتا ہے کہ ریاست میں نسلی  تشدد میانمار سے آنے والے لوگوں نے کیا ہے۔