خبریں

گجرات ہائی کورٹ نے تیستا سیتلواڑ کی ضمانت عرضی نامنظور کی، فوراً ’سرینڈر‘ کرنے کو کہا

گجرات دنگوں سے متعلق  معاملوں کے سلسلے میں احمد آباد کرائم برانچ نے سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ پر ‘جھوٹے ثبوت گھڑ کر نریندر مودی سمیت کئی بے قصور لوگوں کو پھنسانے کی سازش کرنے کا الزام لگایا ہے۔ستمبر 2022 میں سپریم کورٹ کی جانب سے ملی عبوری ضمانت کی وجہ سے انہیں اب تک گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔

تیستا سیتلواڑ۔ (فوٹو بہ شکریہ: یوٹیوب)

تیستا سیتلواڑ۔ (فوٹو بہ شکریہ: یوٹیوب)

نئی دہلی: گجرات ہائی کورٹ نے 2002 کے گجرات فسادات کیس میں سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کی ضمانت کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے انہیں ‘فوراً سرینڈر’ کرنے کو کہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، ستمبر 2022 میں سپریم کورٹ کی جانب سے ملی عبوری ضمانت کی وجہ سے اب تک انہیں گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔

جمعہ کو ہائی کورٹ کے جسٹس نرجر دیسائی نے سیتلواڑ کے وکیل مہر ٹھاکر کی اس  درخواست کو بھی مسترد کر دیا کہ وہ اپنے فیصلے پر عمل درآمد کو 30 دن تک روک دیں، تاکہ انہیں سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی مہلت مل سکے۔

دکن ہیرالڈ کے مطابق، جسٹس دیسائی نے کہا، مذکورہ بحث کے پیش نظر موجودہ درخواست کو خارج کر دیا گیا ہے اور درخواست گزار جو عبوری ضمانت پر ہیں، کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ فوراً سرینڈر کریں۔

سیتلواڑ کو 25 جون 2022 کو احمد آباد کرائم برانچ کی جانب سے درج کی گئی ایک ایف آئی آر کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا، جس میں ان پر 2002 کے گجرات فسادات کے سلسلے میں بے گناہ لوگوں کو جھوٹے طور پر پھنسانے کی مبینہ سازش کا الزام لگایا گیا تھا۔ وہ سات دنوں تک  پولیس ریمانڈ میں تھیں، جس کے بعد  گزشتہ سال 2 جولائی کو  انہیں عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا تھا۔

انہیں سپریم کورٹ کے 2 ستمبر کے حکم کے بعد عبوری ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔

ریٹائرڈ ڈائرکٹر جنرل آف پولیس آر بی سری کمار اور سابق آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ کو بھی سیتلواڑ کے ساتھ اس کیس میں شریک ملزم بنایا گیا تھا۔ یہ کارروائی جون 2022 میں سپریم کورٹ کی جانب سے 2002 کےگودھرا فسادات کے بعد گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور 63 دیگر کو خصوصی تفتیشی ٹیم کی طرف سے دی گئی کلین چٹ کو چیلنج کرنے والی ذکیہ جعفری کی درخواست کو مسترد کرنے کے ایک دن بعد سامنے آئی تھی۔

اس سے قبل اس معاملے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی ایس آئی ٹی نے اپنے حلف نامہ میں الزام لگایا تھا کہ سیتلواڑ اور سری کمار گجرات میں اس وقت کی نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لیے ‘ایک بڑی سازش ‘  میں شامل تھے۔

سیتلواڑ کی این جی او نے ذکیہ جعفری کی قانونی لڑائی کے دوران حمایت کی تھی۔ جعفری کے شوہر احسان جعفری احمد آباد گلبرگ سوسائٹی میں قتل عام میں  کے دوران مارے گئے تھے۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور دیگر کے خلاف سپریم کورٹ میں دائرعرضی  میں سیتلواڑ اور ان کی این جی او ذکیہ جعفری کے ساتھ شریک عرضی  گزار تھیں۔