خبریں

مدھیہ پردیش: مسلم نوجوان کی پٹائی اور پاؤں چاٹنے پر مجبور کرنے کے الزام میں چار کے خلاف کیس

مدھیہ پردیش کے گوالیار ضلع کا معاملہ۔ پولیس نے بتایا کہ ایک17 سالہ نابالغ اور تین دیگر افراد نے لڑائی کا بدلہ لینے کے لیے ایک19 سالہ مسلم نوجوان کا اغوا کر لیا  تھا۔ اس کے بعد  چلتی کار میں چپل سے اس کوپیٹا گیا اور نابالغ ملزم کے پاؤں چاٹنے پرمجبور کیا گیا۔

(علامتی تصویر،بہ شکریہ: Wikimedia Commons)

(علامتی تصویر،بہ شکریہ: Wikimedia Commons)

نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے گوالیار ضلع میں ایک 19 سالہ مسلم نوجوان کو اغوا کرنے اور اس پر حملہ کرنے کے الزام میں سنیچر کوتین لوگوں اور ایک17 سالہ لڑکے کے خلاف کیس درج کیا گیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ ان میں سےایک ملزم نے متاثرہ نوجوان کو اپنے پاؤں چاٹنے کے لیے مجبور کیا تھا۔

گوالیار کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ایس پی راجیش چندیل نے بتایا کہ نابالغ ملزم کو پکڑ لیا گیا ہے اور دو دیگر کی گرفتاری ہوچکی ہے۔ چوتھے ملزم کی تلاش جاری ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ یہ واقعہ گزشتہ ماہ ایک چلتی کار کے اندر پیش آیا تھا، لیکن یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب اس واقعے کے دو مبینہ ویڈیو جمعہ (7 جولائی) کو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے۔

ایس پی چندیل نے بتایا، ایک17 سالہ نابالغ اور تین دیگر- سدیپ گرجر، تیجندر گرجر اور امت گرجر نے اپنے بھائی کے ساتھ ہوئی لڑائی کا بدلہ لینے کے لیے محسن خان (19 سال) کا اغوا کیا۔ محسن اور ایک کرن گوسوامی نے 21 مئی کو نابالغ کے بھائی کی پٹائی کی تھی۔

ایس پی نے بتایا کہ بعد میں محسن کے خلاف جسمانی چوٹ پہنچانے کا مقدمہ درج کیا گیا۔

چندیل نے کہا، جون کے آخری ہفتے میں چاروں ملزمین نے کرن گوسوامی کو گوالیار کی جیواجی یونیورسٹی کے پاس  بلایا اوران سے محسن کو بلانے کے لیےکہا۔ بعد میں وہ دونوں کو ایک ایس یو وی میں اغوا کر کے ڈبرا لے گئے۔ راستے میں نابالغ نے محسن کو چپل سے مارا اور اپنے پاؤں چاٹنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے اس کے ساتھ مذہبی بنیادوں پر بھی بدسلوکی کی۔

ایک اور اہلکار نے بتایا کہ اس واقعے کا دو مبینہ ویڈیو جمعہ کو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر نشر کیا گیا، جس کے بعد پولیس نے معاملے کی تحقیقات کی اور ملزمین اور متاثرین کی شناخت کی۔

کرن گوسوامی کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت پرسنیچر کو یونیورسٹی تھانہ میں چاروں ملزمین کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 363 (اغوا کی سزا)، 323 (چوٹ پہنچانا) اور 294 (فحش زبان کا استعمال) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

پولیس نے کہا کہ اس معاملے میں مزید تفتیش جاری ہے۔