خبریں

کووِڈ کے بعد نوجوانوں کی اچانک موت کی وجہ کی تصدیق کرنے والا کوئی ثبوت نہیں: وزارت صحت

حالیہ مہینوں میں کووڈ–19 سے متاثر ہونے والے صحت مند افراد میں دل کے امراض (کارڈیک) سے اچانک موت میں غیرمعمولی اضافے کی خبریں  موصول ہوئی ہیں۔ مرکزی وزیر صحت من سکھ مانڈویا نے کہا ہے کہ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ اس سلسلے میں حقائق جاننے کے لیے تین اسٹڈی کر رہی ہے۔

(علامتی تصویر،بہ شکریہ:پکسابے)

(علامتی تصویر،بہ شکریہ:پکسابے)

نئی دہلی: مرکزی وزیر صحت من سکھ مانڈویا نے پارلیامنٹ کو بتایا کہ کچھ  ایسے نوجوانوں کی اچانک موت کی اطلاعات موصول ہوئی  ہیں جو کووڈ–19 سے متاثر ہوئے تھے، لیکن فی الحال ایسی اموات کی وجہ کی تصدیق کے لیےکافی ثبوت نہیں ہیں۔

مانڈویا کا جواب 21 جولائی (جمعہ) کو لوک سبھا میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم پی  رویندر کشواہا اور کھگین مرمو کے ایک سوال کے تحریری جواب کے طور پر آیا۔ ارکان پارلیامنٹ نے پوچھا تھاکہ کیا کووڈ-19 وبائی امراض کے بعد ملک بھر میں دل کا دورہ پڑنے(کارڈیک اریسٹ) سے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

اس کے جواب میں وزیر صحت نے کہا، ‘کووڈ-19 کے بعد کچھ نوجوانوں کی اچانک موت کی اطلاعات موصول ہوئی   ہیں۔ تاہم، فی الحال ایسی اموات کی وجہ کی تصدیق کے لیے خاطرخواہ  شواہد دستیاب نہیں ہیں۔ کووڈ-19 کے بعد کارڈیک اریسٹ کے بڑھتے ہوئے معاملات کے بارے میں حقائق جاننے کے لیے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) تین اسٹڈی کر رہی ہے۔

پہلی اسٹڈی کا مقصد ہندوستان میں ’18 سے 45 سال کی عمر کے لوگوں  میں اچانک ہونے والی موت سے وابستہ  عوامل’ کو دیکھنا ہے۔

یہ ایک ملٹی سینٹر میچڈ کیس اسٹڈی ہے، مشاہداتی مشق کی ایک قسم ہے جہاں مختلف پیرامیٹرز پر گروپوں کا موازنہ کیا جاتا ہے۔ مانڈویا نے کہا کہ یہ مطالعہ تقریباً 40 اسپتالوں اور تحقیقی مراکز میں جاری ہے۔

دوسرا مطالعہ ہندوستان میں 18 سے 45 سال کی عمر کے لوگوں کے خون کی نالیوں یا دل میں خون کے جمنے کے واقعات پر کووڈ 19 ویکسین کے اثرات  کو دیکھ رہا ہے۔

یہ مطالعہ بھی  کثیر مرکزی ہے، یعنی ایک سے زیادہ مراکز پر کیا جا رہا ہے اور یہ ہسپتال پر مبنی ملتے جلتے معاملوں کامطالعہ ہے۔ وزیر صحت نے کہا کہ یہ تقریباً 30 ہسپتالوں میں چل رہا ہے۔

تجزیوں سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھاکہ اگرچہ کووڈ19 ٹیکہ کاری  کے بعد مایوکارڈائٹس (دل کے پٹھوں کی سوزش) جیسے حالات بہت کمیاب ہیں، لیکن یہ جوکھم کووڈ19 سے منسلک کارڈیک  انجری کے جوکھم سے کم ہے۔

مانڈویا نے کہا، ‘تیسرے مطالعے کا عنوان ہے ‘جوانی میں اچانک غیر واضح موت کی وجہ کو قائم کرنا’ اور یہ ورچوئل اور فزیکل آٹوپسی کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی وزارت کا محکمہ صحت اور خاندانی بہبود دل کی بیماری سے متعلق صحت کے مسائل کو حل کرنے کے لیے’ غیر متعدی امراض کی روک تھام اور کنٹرول کے  قومی پروگرام (این پی این سی ڈی)’ کے تحت ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا، دل کی بیماری این پی این سی ٹی  کا ایک لازمی حصہ ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ حالیہ مہینوں میں ایسے صحت مند افراد میں اچانک کارڈیک موت میں غیر معمولی اضافے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جو کووڈ–19 سے متاثر ہوئے تھے۔

آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل اسٹڈیز (ایمس) کے پروفیسر راکیش یادو نے مارچ میں ٹائمز آف انڈیا کو بتایا تھاکہ اگرچہ کوئی قابل پیمائش ڈیٹا نہیں ہے، لیکن اس طرح کے واقعات کی تفصیلات ایسے معاملات میں 10-15 فیصد اضافے کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

بتادیں کہ کچھ مطالعات میں کووڈ کے بعد دل کی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔

نیچرمیگزین میں شائع ہونے والے ‘لانگ ٹرم کارڈیو ویسکولر کنزیکنسز آف کووڈ–19‘ (کووڈ–19کے طویل مدتی قلبی نتائج) کے عنوان سے ایک مطالعہ نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھاکہ شدید کووڈ–19 انفیکشن سے بچےلوگوں  میں دل کی بیماری کا خطرہ کافی ہے۔

اگرچہ ہندوستان میں بالخصوص نوجوانوں میں دل کے امراض کی وجہ سے اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد کے بارے میں بڑے پیمانے پر کوئی مطالعہ نہیں ہوا ہے، لیکن کچھ اسپتالوں نے اپنی سطح پر اس طرح کے مطالعے کیے ہیں۔

آئی سی ایم آر نے گزشتہ ماہ منی کنٹرول کو بتایا تھا کہ کووڈ کے بعد نوجوانوں میں دل کے دورے کے بارے میں اس کے مطالعے کے نتائج اور ان کی ممکنہ وجوہات کو جلد ہی منظر عام پر لایا جائے گا۔

(اس  رپورٹ  کوانگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)