خبریں

ملک میں سلبھ ٹوائلٹ کی بنیاد رکھنے والے سماجی کارکن بندیشور پاٹھک کا انتقال

بہار میں پیدا ہوئے بندیشور پاٹھک نے 1970 میں سلبھ تحریک شروع کی اور اپنی زندگی دستی صفائی (مینول اسکیوینجنگ) کے رواج کو ختم کرنے اور صفائی کے بارے میں بیداری لانے کے لیے وقف کر دی تھی۔ 1991 میں، انہیں ہاتھ سےغلاظت ڈھونے والوں کی آزادی اور بازآبادکاری پر ان کے کام کے لیے پدم بھوشن سے نوازا گیا تھا۔

بندیشور پاٹھک۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@SulabhIntl)

بندیشور پاٹھک۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@SulabhIntl)

نئی دہلی: معروف سماجی مصلح اور سلبھ انٹرنیشنل سوشل سروس آرگنائزیشن کے بانی بندیشور پاٹھک، جنہوں نے ملک بھر میں 10000 سے زیادہ پبلک ٹوائلٹ تعمیر کرکے صفائی مہم کی  حمایت کی تھی، منگل (15 اگست) کو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے۔ وہ  80 سال  کے تھے۔

سلبھ انٹرنیشنل نے ایک بیان میں کہا، انہوں نے نئی دہلی کے پالم ڈابری روڈ واقع سلبھ کمپلیکس میں یوم آزادی کی تقریبات کے دوران بے چینی کی شکایت کی تھی، جس کے بعد انہیں ایمس لے جایا گیا تھا۔

ایمس کے سرکاری ترجمان کے مطابق، پاٹھک کے سینے میں درد ہونے کے بعد جب انہیں دہلی کے ایمس کی ایمرجنسی میں لایا جا رہا تھا، تبھی  دوپہر تقریباً 1:30 بجے  ان کودل کا دورہ پڑا ۔

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، پسماندگان میں بیوی امولا، دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔

بہار کے ویشالی ضلع کے رام پور بگھیل گاؤں میں پیدا ہوئے پاٹھک نے 1970 میں سلبھ تحریک شروع کی اور اپنی زندگی دستی صفائی (مینول اسکیوینجنگ)کے رواج کو ختم کرنے اور صفائی کے بارے میں بیداری لانے کے لیے وقف کر دی تھی۔ حکومت کے سوچھ بھارت مشن کے تحت بڑے پیمانے پر تیار کیے گئے کم لاگت والے ٹوئن پٹ فلش ٹوائلٹس کو ڈیزائن کرنے اور مقبول بنانے کا سہرا بھی ان کے سر جاتا ہے۔

پاٹھک نے اپنا پہلا پبلک ٹوائلٹ بہار کے آرہ کے ایک  میونسپلٹی اہلکار کی مدد سے بنایا، جس نے انہیں 1973 میں نمائش کے لیےمیونسپلٹی کے احاطے میں دو بیت الخلاء بنانے کے لیے 500 روپے دیے تھے۔ اس اقدام کی کامیابی کے بعد، افسران نے اس کے وسیع تر نفاذ کے لیےایک پروجیکٹ کو منظوری دی۔

سال 1974 میں، پہلا سلبھ پبلک ٹوائلٹ – 48 نشستوں، 20 غسل خانوں، پیشاب خانوں اور واش بیسن کے ساتھ – پٹنہ میں عوام کے لیے کھولا گیا تھا۔

اپنے گاؤں میں اسکول کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد پاٹھک نے بی این کالج، پٹنہ سے سماجیات میں گریجویشن کیا۔ وہ مدھیہ پردیش کی ساگر یونیورسٹی سے کرمنالوجی کی تعلیم حاصل کرنا چاہتے تھے، لیکن اس سے پہلے وہ پٹنہ میں گاندھی شتابدی سمیتی میں رضاکار کے طور پر شامل ہو گئے۔

کمیٹی نے انہیں بہار کے بتیا میں دلت برادری کے لوگوں کے انسانی حقوق اور وقار کی بحالی کے لیے کام کرنے کے لیےبھیجا۔ وہاں سے انہوں نے دستی صفائی اور کھلے میں رفع حاجت کے رواج  کو ختم کرنے کے لیے ایک مشن شروع کرنے کا عزم کیا۔

سال 1974 میں بہار حکومت نے بالٹی ٹوائلٹ کو دو گڑھے والے فلش ٹوائلٹ میں تبدیل کرنے کے لیے سلبھ انٹرنیشنل کی مدد کے لیے تمام مقامی اداروں کو ایک سرکلر بھیجا اور 1980 تک صرف پٹنہ میں 25000 لوگ سلبھ عوامی سہولیات کا استعمال کر رہے تھے۔

سال 1991 میں، انہیں دستی صفائی کرنے والوں (مینول اسکیوینجر)کی آزادی اور بازآبادکاری پر ان کے کام کے لیے پدم بھوشن سے نوازا گیا، اور اگلے سال ماحولیات کے لیے بین الاقوامی سینٹ فرانسس انعام ملا۔

سال 2009 میں بندیشور پاٹھک نے رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کی طرف دیا جانےوالااسٹاک ہوم واٹر پرائز جیتا۔ 2012 میں انہوں نے سپریم کورٹ کے حکم پر ورنداون کی بیواؤں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے کے لیے ایک خیراتی مشن شروع کیا۔ انہو ں نے ہر بیوہ کو 2000 روپے ماہانہ وظیفہ دے کر اس کی شروعات کی۔

سال 2016 میں سلبھ انٹرنیشنل کو حکومت کے اہم سوچھ بھارت مشن میں اس کی شراکت کے لیے گاندھی امن پرائز سے نوازا گیا۔

انڈین ایکسپریس کی ایک اور رپورٹ کے مطابق، سلبھ انٹرنیشنل ہندوستان میں قائم ایک سماجی خدمت کی تنظیم ہے جو تعلیم کے ذریعےانسانی حقوق، ماحولیاتی صفائی، فضلہ کے انتظامات  اور اصلاحات کو فروغ دینے کے لیے کام کرتی ہے۔

اس نے اختراعی ڈیزائن کی بنیاد پر 13 لاکھ سے زیادہ گھریلو بیت الخلاء اور 5 کروڑ سے زیادہ سرکاری بیت الخلاء بنائے ہیں۔ بیت الخلاء کی تعمیر کے علاوہ، یہ تنظیم انسانی فضلہ کی دستی طور پر صفائی کی حوصلہ شکنی کے لیے ایک تحریک کی قیادت کر رہی ہے۔

ان کی موت پرتعزیت کا اظہار کرتے ہوئے صدر دروپدی مرمو نے کہا کہ پاٹھک نے صفائی کے میدان میں ایک ‘انقلابی’ پہل کی ہے۔ انہیں پدم بھوشن سمیت کئی اعزازات سے نوازا گیا۔ میں ان کے اہل خانہ اور سلبھ انٹرنیشنل کے ممبران سے تعزیت کا اظہار کرتی ہوں۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے تعزیت کا اظہار کیا اور پاٹھک کی موت کو ‘ملک کے لیے عظیم نقصان’ قرار دیا۔

مودی نے کہا، ‘بندیشور جی نے سوچھ بھارت بنانے کو اپنا مشن بنایا۔ انہوں نے سوچھ بھارت مشن کو زبردست مدد فراہم کی۔ ہماری مختلف بات چیت کے دوران، صفائی کے لیے ان کا جنون ہمیشہ نظر آتا تھا۔

سال 2016 میں ایک غیر معمولی اعزاز دیتے ہوئے، نیویارک سٹی نے ‘انتہائی غیر انسانی حالات’ میں رہنے والے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے ہندوستانی سماجی کارکن کے تعاون کے اعتراف میں 14 اپریل کو ‘بندیشور پاٹھک ڈے’  اعلان کیا تھا۔