مدھیہ پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ اورسینئر بی جے پی لیڈر اُوما بھارتی نے ریاست میں بی جے پی صدر جے پی نڈا کے ذریعےہری جھنڈی دکھا کر روانہ کی گئی ‘جن آشیرواد یاترا’ میں مدعو نہ کیے جانے پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہو سکتا ہے کہ میری موجودگی سے بی جے پی لیڈران گھبراہٹ محسوس کرتے ہوں۔ اگر میں وہاں ہوتی تو تمام لوگوں کی توجہ میری جانب ہوتی۔
نئی دہلی: مدھیہ پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کی سینئر لیڈر اُوما بھارتی کو جن آشیرواد یاترا میں پارٹی نے نظر انداز کر دیا۔ انہوں نے اتوار (3 ستمبر) کو ریاستی بی جے پی صدر جے پی نڈا کے ذریعے ہری جھنڈی دکھاکر روانہ کی گئی اس یاترا میں مدعو نہ کیے جانے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
دی ٹریبیون کی ایک رپورٹ کے مطابق، اُوما بھارتی نے کہا کہ بی جے پی 2003 میں ان کی قیادت میں کانگریس کو شکست دینے میں کامیاب ہوئی تھی اور اس کے بعد سے پارٹی (سوائے کمل ناتھ کی قیادت والی کانگریس حکومت کے 15 ماہ کے) اقتدار میں ہے۔
کسی پارٹی لیڈر کا نام لیے بغیر بھارتی نے کہا، ‘ہو سکتا ہے کہ بی جے پی لیڈر میری موجودگی سے گھبراہٹ محسوس کر رہے ہوں۔ اگر میں وہاں ہوتی توتمام لوگوں کی توجہ میری جانب ہوتی۔’
مرکزی وزیر جیوترادتیہ سندھیا کے بارے میں بھارتی نے کہا کہ وہ انہیں اپنے بھتیجے کی طرح مانتی ہیں۔
انہوں نے کہا، ‘میں انہیں (سندھیا) اپنے بھتیجے کی طرح پیار کرتی ہوں، لیکن کم از کم میں اس کی مستحق تھی کہ مجھے یہاں مدعو کیا جاتا، چاہے میں وہاں نہ بھی جاتی’۔
تاہم، بھارتی نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ بی جے پی کے لیے مہم جاری رکھیں گی اور آنے والے انتخابات میں پارٹی کے لیے ووٹ مانگیں گی۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، بی جے پی نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، لیکن ریاست کی اپوزیشن کانگریس نے کہا کہ یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ بی جے پی کو سرخیوں میں لانے والے رام مندر تحریک کے سرکردہ رہنماؤں میں سے ایک اُوما بھارتی کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔
بھوپال میں موجود کانگریس لیڈر رندیپ سرجے والا نے کہا کہ بی جے پی اپنے لیڈروں کی توہین کرتی ہے۔
اس معاملے کے بارے میں پوچھے جانے پرانہوں نے صحافیوں کو بتایا،’پارٹی نے سابق نائب وزیر اعظم ایل کے اڈوانی، ریٹائرڈ مرلی منوہر جوشی کو کنارے کر دیا۔ ہمارے کلچر میں بھگوان بھی اس شخص کو معاف نہیں کرتا جو بزرگوں کا احترام نہیں کرتا۔’
سال 2003 میں اوما بھارتی نے مدھیہ پردیش میں دگوجئے سنگھ کی قیادت والی کانگریس کی حکومت کو تین چوتھائی اکثریت کے ساتھ ختم کر دیا تھا، لیکن 2005 میں انہیں ڈسپلن کے مسئلے کی وجہ سے پارٹی سے نکال دیا گیا تھاور 2011 میں واپس لے لیا گیا تھا۔
Categories: خبریں