خبریں

اتر پردیش: حقوق کے کارکنوں اور طالبعلموں نے اپنے یہاں این آئی اے کی چھاپے ماری کو جابرانہ بتایا

نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے اہلکاروں نےگزشتہ 5 ستمبر کو اتر پردیش کے الہ آباد شہر میں ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ سیما آزاد اور ان کے وکیل شوہر وشو وجے کے گھر اوروارانسی میں  بی ایچ یو کی آزاد طلبہ تنظیم ‘بھگت سنگھ چھاترمورچہ’ کے دفتر پر چھاپہ مارا تھا۔

این آئی اے کا لوگو۔

این آئی اے کا لوگو۔

نئی دہلی: نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے گزشتہ 5 ستمبر کو مشرقی اتر پردیش کے مختلف شہروں میں پیپلز یونین فار سول لبرٹیز (پی یو سی ایل) کی قومی سکریٹری سیما آزاد اور طالبعلموں سمیت کئی کارکنوں کی رہائش  اور دفاتر پر ایک ساتھ چھاپے ماری کی تھی۔ مبینہ طور پریہ چھاپے ماری ان کے ممنوعہ نکسلی تنظیم ‘کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماؤسٹ)’ کے ساتھ تعلقات کی تحقیقات کے لیے کی گئی۔

این آئی اے کے اہلکاروں نے الہ آباد میں ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ سیما آزاد اور ان کے وکیل شوہر وشو وجے کے گھر اور وارانسی میں بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو) کی آزاد طلبہ تنظیم ‘بھگت سنگھ چھاتر مورچہ’ (بی ایس ایم) کے دفتر پر چھاپہ مارا۔

این آئی اے نے پی یو سی ایل سے وابستہ وکیل سونی آزاد اور ان کے شوہر سماجی کارکن رتیش ودیارتھی، وکیل کرپا شنکر، زمین کے حقوق کے کارکن راجیش چوہان اور سیاسی کارکن منیش آزاد کی رہائش گاہوں پر بھی چھاپے ماری کی ۔

این آئی اے نے مبینہ نکسلائٹس کے خلاف جون میں درج کی گئی ایف آئی آر کے سلسلے میں الہ آباد، دیوریا، وارانسی، چندولی اور اعظم گڑھ اضلاع میں آٹھ مقامات پر چھاپے ماری کی۔

اگرچہ ایجنسی نے ابھی تک چھاپے ماری  کے نتائج  پر کوئی عوامی بیان جاری نہیں کیا ہے،  لیکن پی یو سی ایل اور بی ایس ایم نے کہا ہے کہ این آئی اے کے اہلکاروں نے ان سے موبائل فون، سم کارڈ، لیپ ٹاپ، کتابیں، پرچے، رسالے اور دیگر اشاعتیں ضبط کی ہیں۔

پی یو سی ایل کی قومی صدر کویتا سریواستو نے این آئی اے پر انہیں نشانہ بنانے کا الزام لگایا اور ان کی کارروائی کوجابرانہ قدم قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی ایف آئی آر کو فوراً واپس لینے اور تحقیقات کو روکنے کا بھی مطالبہ کیا۔

پی یو سی ایل سے وابستہ ایک سینئر وکیل کے کے رائے نے دی وائر کو بتایا کہ این آئی اے نے چھاپے ماری  کی زد میں آنے والے کارکنوں اور طالبعلموں کو اپنے لکھنؤ دفتر میں پیش  ہونے کے لیے سمن جاری کیا ہے۔

رسالے ضبط کیے گئے

این آئی اے نے بھگت سنگھ چھاتر مورچہ کی صدر آکانکشا آزاد کو مزید پوچھ گچھ کے لیے 12 ستمبر کو لکھنؤ میں پیش ہونے کے لیے طلب کیا ہے۔ بنیادی طورپر جھارکھنڈ کی رہنے والی ایم فل اسکالر آکانکشانے کہا، ‘ہمارے دفتر کی تلاشی لینے کے بعد انھوں نے کہا کہ انھیں ہم پر ماؤنوازوں سے رابطے میں ہونے کا شبہ ہے۔’

چھاتر مورچہ نے الزام لگایا کہ این آئی اے کے اہلکاروں نے منگل (5 ستمبر) کو صبح 5:30 بجے سے دوپہر 2 بجے تک ان کے دفتر پر چھاپےماری  کے دوران ایم اے سماجیات کی طالبہ آکانکشا اور ان کی ساتھی سدھی کو حراست میں لیا تھا۔

این آئی اے کی ٹیم نے ایک موبائل فون، دو سم کارڈ، دو لیپ ٹاپ اور دستک، الٹرنیٹ جیسے رسالے اور چھاتر مورچہ کی ‘گو ٹو ولیج’ مہم کی رپورٹ  کوضبط کرلیا۔

چھاتر مورچہ نے کہا، ‘یہ تمام رسالے عوامی طور پر دستیاب ہیں اور لوگوں کو غلط کاموں اور سماج کے بارے میں آگاہ کرنے اور ایک بہتر اور جمہوری معاشرے کی تشکیل کے لیے کام کرتے ہیں۔ اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں  ہےکہ حکومت ان رسالوں سے خوفزدہ ہے۔’

سیما آزاد غیر تجارتی ماہنامہ ’دستک‘ کی مدیر ہیں۔ آکانکشا نے وارانسی میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ چھاپے ‘مودی حکومت کے اپنے خلاف بولنے والوں میں خوف پیدا کرنے کی کی پالیسی کا حصہ تھے،تاکہ وہ آئندہ اپنی زبان نہ کھولیں’۔

انہوں نے کہا’وہ نہیں چاہتے کہ کوئی ان کے یا ان کے جابرانہ اقدام کےخلاف بولے۔’

رائے نے بتایا کہ این آئی اے نے سیما آزاد کے گھر کی 12 گھنٹے تک تلاشی لی اور 43 چیزیں ضبط کیں۔

سیما آزاد اور وشو وجے

پی یو سی ایل کی یوپی یونٹ کی موجودہ صدر سیما آزاد اور ان کے شوہر کو ممنوعہ سی پی آئی (ماؤسٹ) کے رکن ہونے کے الزام میں فروری 2010 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر ماؤنواز لٹریچر رکھنے اور غداری کا الزام تھا۔ دو سال سے زیادہ جیل میں رہنے کے بعد جون 2012 میں انہیں ایک نچلی عدالت نے قصوروارٹھہرایا اور عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

تاہم، اگست 2012 میں الہ آباد ہائی کورٹ کی ایک ڈویژن بنچ نے انہیں  ضمانت دے دی تھی۔

کرپا شنکر، منیش آزاد، انیتا سریواستو

وکیل کے کے رائے نے بتایاکہ وکیل کرپا شنکر، جن سے این آئی اے نے پوچھ تاچھ کی ہے،  وہ 2010 کے کیس میں شریک ملزم تھے۔

این آئی اے نے سیما آزاد کے بھائی منیش آزاد سے بھی کئی گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔ جولائی 2019 میں یوپی کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے نکسلی نظریات سے مبینہ تعلقات کے الزام میں منیش عرف منیش سریواستو اور ان کی بیوی انیتا سریواستو کو بھوپال میں ان کی رہائش گاہ سےگرفتار کیا تھا۔ بعد میں انہیں ضمانت دے دی گئی تھی۔

منیش اور ان کی بیوی دونوں پیشہ ور مترجم کے طور پر کام کرتے ہیں اور مشرقی یوپی کے جونپور ضلع کے مچھلی شہر کے رہنے والے ہیں۔

اے ٹی ایس کی تھیوری کو من گھڑت قرار دے کر خارج کرتے ہوئے سیما آزاد نے 2019 میں کہا تھا کہ منیش اور انیتا مترجم اور تعلیمی کاموں کے پس  منظر کے ساتھ ساتھ سیاسی اور سماجی کارکن ہیں۔

سال 2019 میں جب اے ٹی ایس نے انہیں پکڑا تھا تو ایجنسی نے ان پر جھوٹی شناخت کے تحت بھوپال میں رہنے اور جھوٹے دستاویز کا استعمال کرنے کا الزام لگایا تھا اور جعلسازی کا معاملہ درج کیا تھا۔

سونی آزاد اور دیگر

وکیل سونی آزاد جہاں پی یو سی ایل کی رکن ہیں،  وہیں ان کے شوہر رتیش ودیارتھی بی ایچ یو کے سابق طالبعلم اور محنت کش مکتی مورچہ کے رکن ہیں۔

اعظم گڑھ کے کھیریا باغ میں ہوائی اڈے کے لیے زمین کے حصول کے خلاف عوامی تحریک کی قیادت کرنے والے لوگوں میں سے ایک زمین کے حقوق کے کارکن راجیش چوہان کے گھر کی بھی این آئی اے نے دیوریا میں تلاشی لی۔

این آئی اے کا ردعمل

ایک بیان میں این آئی اے نے کہا کہ اس نے پورے اترپردیش میں چھاپے مار کر ممنوعہ دہشت گرد تنظیم کو از سر نوزندہ کرنے کے  سی پی آئی (ماؤنواز) کے رہنماؤں، کیڈرز وغیرہ کی کوششوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔

تحقیقاتی ایجنسی نے کہا کہ اس کی تحقیقات سے اشارہ ملتا ہے کہ کئی تنظیموں اور طلبہ یونٹوں کو حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑنے کے ارادے سے کیڈروں کی حوصلہ افزائی اور بھرتی کرنے اور سی پی آئی (ماؤسٹ) کے نظریے کا پرچار کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا، ‘وہ اس ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے دہشت اور تشدد پھیلانے کی سازش کر رہے تھے۔’

اس نے کہا کہ تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ پرمود مشرا دہشت گرد تنظیم کو از سر نو زندہ کرنے کی کوششوں میں سی پی آئی (ماؤسٹ) کے کیڈرز اور حامیوں/اوور گراؤنڈ ورکرز (او جی ڈبلیو ایس) کی قیادت کر رہے تھے۔ این آئی اے نے مزید کہا ہے کہ اس معاملے میں منگل کو جو چھاپے مارے گئے  وہ ایسے کیڈرز اور او جی ڈبلیو وغیرہ کے احاطے پر تھے۔

اس سے پہلےپچھلے مہینے بہار پولیس نے رتیش ودیارتھی کے بھائی روہت ودیارتھی کو گرفتار کیا تھا، جن کی بیوی کا نام کیس سے متعلق ایف آئی آر میں ہے۔

این آئی اے نے کہا، ‘روہت سے پوچھ گچھ کے بعد ریاستی پولیس نے سی پی آئی (ماؤسٹ) کے رکن اور این آر بی (ناردرن ریجنل بیورو) کے انچارج پرمود مشرا کو گرفتار کیا۔ ان گرفتاریوں کے بعد ریاستی پولیس نے اسلحہ، گولہ بارود اور بندوق کی ایک فیکٹری ضبط کی تھی، ہتھیاروں کے پرزے بنانے اور بہار اور یوپی میں دیسی ہتھیاروں کواسیمبل کرنے کے لیے مشین لگائی گئی تھی۔’

(انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)