بی ایس پی ایم پی دانش علی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھے خط میں کہا ہے کہ بی جے پی ایم پی رمیش بدھوڑی کو ان کے قابل مذمت طرزعمل کے لیے جلد از جلد جوابدہ بناکر مناسب سزا دی جانی چاہیے، تاکہ کوئی بھی ایوا ن میں اس طرح کی حرکت دوبارہ نہ کر سکے۔ انہوں نے پی ایم سےبدھوڑی کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے ایک عوامی بیان جاری کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔
نئی دہلی: بی ایس پی ایم پی دانش علی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر پارلیامنٹ کے خصوصی اجلاس کے دوران جنوبی دہلی سے بی جے پی ایم پی رمیش بدھوڑی کی جانب سے ‘غیر پارلیامانی زبان’ کے استعمال کی طرف ان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے ان کے لیےسزا کا مطالبہ کیا ہے۔
علی نے وزیر اعظم سےبدھوڑی کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے ایک عوامی بیان جاری کرنے کی بھی اپیل کی ہے اور اس واقعے کے بعد سے انہیں ایوان کے اندر اور باہر ملنے والی دھمکیوں کے پیش نظر اپنے لیے سیکورٹی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
علی نے خط میں لکھا ہے کہ ‘جیسا کہ آپ جانتے ہوں گے کہ 21 ستمبر 2023 کے بعد سے صورتحال کافی خراب ہوگئی ہے اور اس نے ہمارے ایوان کے پارلیامانی وقار اور جمہوری طرزعمل پر اثر ڈالاہے۔ ایوان کے لیڈر اور ہمارے عظیم ملک کے وزیر اعظم کے طور پر آپ کے اختیارات پر مجھے بھروسہ ہے کہ آپ کو یہ بات کا گہرائی سے پتہ چلی ہوگی کہ معزز ایم پی رمیش بدھوڑی نے غیر پارلیامانی اور توہین آمیز زبان کااستعمال کیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اس معاملے میں وزیر اعظم کی مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے علی نے کہا، ‘میں سمجھتا ہوں کہ سیاسی وابستگی سے قطع نظر تمام ممبران کے اظہار رائے کی آزادی اور بھلائی کو یقینی بنانا آپ کی ذمہ داری ہے۔
علی نے اپیل کی ہے کہ وزیر اعظم اپنے دفتر سے اس طرح کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے اور پارلیامانی کارروائی کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھنے کے اپنے عزم کی تصدیق کرتےہوئے ایک عوامی بیان جاری کریں۔
انہوں نے کہا کہ یہ پورے ملک کو مطمئن کرنے میں کافی مددگار ہوگا۔
دانش علی نے خط میں کہا، ‘میں درخواست کرتا ہوں کہ مسٹربدھوڑی کے قابل مذمت طرز عمل پر جلد از جلد جوابدہی طے کی جانی چاہیے اور انہیں مناسب سزا دی جانی چاہیے تاکہ کوئی بھی ایوان میں ایسی حرکت دوبارہ نہ کر سکے۔’
انہوں نے لکھا، ‘ایوان میں شری بدھوڑی کی طرف سے دی گئی دھمکیوں اور اس کے بعد مختلف ذرائع سے ملنے والی دھمکیوں میں اضافہ کو دیکھتے ہوئےمیں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ میرےحفاظتی انتظامات کو مضبوط کریں۔’
تنازعہ کی وجہ بننے والے واقعات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے علی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے وزیر اعظم کے خلاف نامناسب زبان استعمال کرنے پر بدھوڑی پراعتراض کیا تھا، جس کے بعد وہ ‘چڑچڑے ہو گئے اور ممکنہ طور پر انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا’، جس کے بعد انہوں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔’
علی نے کہا، ‘مسٹر بدھوڑی نے ایوان کی توجہ ہٹانے کے لیے میرے خلاف انتہائی جارحانہ حملے شروع کر دیے۔ اس کے علاوہ مجھے ‘دہشت گرد’ اور ‘انتہا پسند’ کا لیبل بھی دیا۔ انہوں نے ایوان کے اعلیٰ وقار کی پوری طرح سے بے حرمتی کی، ساتھ ہی مجھے زبانی طور پردھمکیاں دیں اور ایوان کے باہرمجھے دیکھ لینے اپنا کا ارادہ ظاہر کیا۔’
علی نے دعویٰ کیا کہ واقعے کے دن سے ہی ان کے بارے میں جھوٹ پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا،’مسٹرنشی کانت دوبے جیسےممبریہاں تک کہہ گئےکہ میں نے کچھ ایسے تبصرے کیے ہیں جس سے شری بدھوڑی بھڑک گئے، جبکہ یہ واضح ہے کہ وہ تبصرے شری بدھوڑی نے اپنے خطاب کے دوران کیے تھے۔’
اپنی سیکورٹی کو لاحق خطرے کے بارے میں بات کرتے ہوئے علی نے لکھا، ‘مسٹربدھوڑی کی جانب سے مجھے پارلیامنٹ کے باہر دیکھ لینے کی دھمکیوں کے علاوہ کچھ نامعلوم افرادمسلسل دھمکی آمیز پیغامات بھیج رہے ہیں۔ یہ پیغامات، جن کے بارے میں مجھے شبہ ہے کہ منصوبہ بندہیں، نہ صرف سخت زبان میں ہیں، بلکہ میری جان کو بھی واضح طور پر خطرہ ہے۔’
انہوں نے خط کے ساتھ ان پیغامات کی کاپیاں بھی منسلک کی ہیں۔
لوک سبھا کے اسپیکر اوم بڑلا نےبدھوڑی کی جانب سےعلی کے خلاف قابل اعتراض الفاظ کےاستعمال سے متعلق معاملے پر کئی ممبران کی طرف سے دائر کی گئی شکایات کو کمیٹی کے پاس بھیج دیا ہے۔
گزشتہ 21 ستمبر کو چندریان 3 مشن کی کامیابی پر بحث کے دوران دانش علی کو نشانہ بنانے والےرمیش بدھوڑی کے تبصرے پر تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا۔ اپوزیشن رہنماؤں نے ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
اپوزیشن پارٹیاں علی کی حمایت میں متحد ہوگئی ہیں اور بی جے پی کو نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس، ترنمول کانگریس اور این سی پی کے کئی ارکان نے لوک سبھا اسپیکر اوم بڑلا کو خط لکھ کر بدھوڑی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
معلوم ہوکہ بی جے پی کے لوک سبھا ایم پی رمیش بدھوڑی نے 21 ستمبر کو بی ایس پی ایم پی دانش علی کے خلاف پرتشدد مسلم مخالف لفظوں کا استعمال کیا تھا۔ بدھوڑی کے الفاظ لوک سبھا کی کارروائی کے ایک حصے کے طور پر نشر کیے گئے تھے۔
کارروائی کے دوران بدھوڑی کو چیختے ہوئے سنا جا سکتا ہے، ‘یہ اُگروادی (انتہا پسند)، آتنک وادی (دہشت گرد) ہے، اُگروادی ہے، یہ آتنک وادی ہے۔’انہوں نےمبینہ طور پر علی کو ‘ملاآتنک وادی’، بھ٭وا (دلال) اور کٹوا’ بھی کہا۔
جنوبی دہلی کے ایم پی بدھوڑی نے یہ بھی کہا، ‘ باہر پھینکو اس ملے کو۔’
Categories: خبریں