خبریں

سی بی ایس ای ’ون نیشن، ون ایجوکیشن بورڈ‘ کے خلاف، کہا – نصاب میں تنوع ضروری

بی جے پی لیڈر اور وکیل اشونی کمار اپادھیائے کی جانب سے ملک بھر کے اسکولوں میں یکساں نصاب کا مطالبہ کرنے والی عرضی کو خارج کرنے کی مانگ کرتے ہوئے سی بی ایس ای نے کہا ہے کہ یکساں بورڈ یا نصاب کا مطالبہ کرتے ہوئے مقامی سیاق و سباق، ثقافت اور زبان کو ذہن میں نہیں رکھا گیا۔

السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر

السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر

نئی دہلی: سینٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای) نے بی جے پی لیڈر اور وکیل اشونی کمار اپادھیائے کی جانب سے ملک بھر کے اسکولوں میں یکساں نصاب اور بورڈکا مطالبہ کرنے والی پی آئی ایل  کو خارج  کرنے کی مانگ کی ہے۔

دی لیفلیٹ کے مطابق، دہلی ہائی کورٹ میں داخل کیے گئے ایک حلف نامے میں سی بی ایس ای نے کہا ہے کہ ہندوستان بھر میں یکساں بورڈ یا نصاب کا مطالبہ کرتے ہوئےمقامی سیاق و سباق، ثقافت اور زبان کو ذہن میں نہیں رکھا گیا ہے۔

حلف نامے میں کہا گیا ہے، ‘مقامی وسائل، ثقافت اور اخلاقیات کے لیے ایک نیشنل  فریم ورک  موجود ہے۔ ایک بچہ ایسے نصاب کے ساتھ بہتر طور پر جڑ سکتا ہے جو اسکول سے باہر اس کی زندگی سے زیادہ گہرا تعلق رکھتا ہو۔ لہٰذا، بنیادی مشترکہ عناصر کے علاوہ، نصاب اور دیگر تعلیمی وسائل میں تنوع ضروری ہے۔’

اپادھیائے کی عرضی کی مخالفت میں سی بی ایس ای نے ہائی کورٹ کو یہ بھی کہا ہے کہ ‘تعلیم’ آئین کی یکساں  فہرست میں آنے والا موضوع  ہے اور ہندوستان میں زیادہ تر اسکول ریاستی حکومتوں کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔ یہ متعلقہ ریاست یا مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں پر منحصر ہے کہ وہ اپنے اسکولوں کے لیے نصاب، کریکلم تیار کریں اور امتحانات منعقد کریں۔

حلف نامے میں کہا گیا ہے، ‘ قومی تعلیمی پالیسی کے مینڈیٹ کے مطابق نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) کے ذریعےتیار کردہ نیشنل کریکلم فریم ورک (این سی ایف) تمام اسکولی مراحل میں نصاب اور نصابی کتب کے لیے رہنما خطوط اور ہدایات مرتب کرتا ہے۔این سی ایف  کی تعمیل میں  این سی ای آر ٹی کی طرف سے نصاب، نصابی کتابیں اور دیگر اضافی مواد تیارکیا جاتا ہے۔ اسٹیٹ کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (ایس سی ای آر ٹی) اور ریاستی تعلیمی بورڈ یا تواین سی ای آر ٹی  کے ماڈل نصاب اور نصابی کتب کو اپناتے ہیں یا این سی ایف کی بنیاد پر  اپنا نصاب اور نصابی کتابیں تیار کرتے ہیں۔

سی بی ایس ای نے مزید کہا کہ بچوں کے مفت اور لازمی تعلیم کے حق کے قانون، 2009 کے اہتماموں کے مطابق، ایکٹ کی دفعہ 7(6) کے تحت مرکزی حکومت نے این سی ای آر ٹی کو قومی نصاب تیار کرنے کے لیے ایک تعلیمی اتھارٹی کے طور پرنوٹیفائیڈ کیا ہے۔ اسی طرح ریاستی حکومتوں نے ایکٹ کے تحت مناسب نصابی ماڈل وضع کرنے کے مقصد سے اسکولی تعلیم میں ریاستی ایجنسیوں یا اداروں جیسےایس سی ای آر ٹی ور ریاستی تعلیمی اداروں کو نوٹیفائیڈ کیا ہے۔

عرضی میں کیا ہے؟

اپادھیائے نے اپنی عرضی میں دعویٰ کیا ہے کہ ایجوکیشن مافیا بہت طاقتور ہیں اور ان کا بہت مضبوط سنڈیکیٹ ہے۔ وہ قوانین، پالیسیوں اور امتحانات پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ مقابلہ جاتی امتحانات میں پوچھے گئے سوالات سرکاری اسکولوں میں نہیں پڑھائے جاتے ہیں، اس لیے والدین کو مسلسل مختلف اور مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اپادھیائے کا دعویٰ ہے کہ اسکول مافیا ‘ون نیشن، ون ایجوکیشن بورڈ’ نہیں چاہتے، کوچنگ مافیا ‘ون نیشن، ون سلیبس’ نہیں چاہتے اور بک مافیا بھی تمام اسکولوں میں این سی ای آر ٹی کی کتابیں نہیں چاہتے۔

انہوں نے ہائی کورٹ سے کہا کہ وہ مرکزی حکومت کو ہدایت دے کہ وہ سوشلزم، سیکولرازم، برابری کی سطح، مساوی مواقع، بھائی چارہ، اتحاد اور ملک کی سالمیت کے جذبہ کے آئینی اہداف کے مطابق اورآگے بڑھانے کے لیے تمام طلبہ کے لیے 12ویں جماعت تک یکساں تعلیمی نظام ( یکساں نصاب اور مادری زبان میں یکساں کریکلم )  رائج کرے۔