خبریں

دہلی: پرانی پنشن اسکیم کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے مرکزی اور ریاستی ملازمین نے احتجاجی مظاہرہ کیا

احتجاجی مظاہرہ میں شامل نیشنل موومنٹ فار اولڈ پنشن اسکیم نامی تنظیم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ آئندہ چند دنوں تک حکومت کے جواب کا انتظار کرے گی۔ اگر کوئی مثبت جواب نہیں ملتا ہے تو تنظیم تمام ریاستوں میں بی جے پی کے خلاف مہم شروع کرے گی اور لوگوں سے 2024 کے عام انتخابات میں پارٹی کو ووٹ نہیں دینے کو کہے گی۔

پرانی پنشن اسکیم کی بحالی کے سلسلے میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ملازمین نے اتوار کو دہلی کے رام لیلا میدان میں مظاہرہ کیا۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

پرانی پنشن اسکیم کی بحالی کے سلسلے میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ملازمین نے اتوار کو دہلی کے رام لیلا میدان میں مظاہرہ کیا۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: پرانی پنشن اسکیم کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئےمرکزی اور ریاستی حکومتوں کے کئی لاکھ ملازمین نے اتوار (1 اکتوبر) کو قومی دارالحکومت کے رام لیلا میدان میں مظاہرہ کیا۔

دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق، اتر پردیش کے اٹاوہ سے یہاں پہنچے ٹیچر لیڈرسنیل باجپئی نےکہا کہ انڈمان اور لداخ سمیت ملک بھر سے 8 سے 10 لاکھ ملازمین جمع ہوئے تھے۔

مرکزی اور ریاستی سرکاری ملازمین کی تنظیم نیشنل موومنٹ فار اولڈ پنشن اسکیم (این ایم او پی ایس) نے احتجاجی مظاہرے کی کال دی تھی۔

این ایم او پی ایس مرکز اور زیادہ تر ریاستوں کے ذریعے نئی پنشن اسکیم (این پی ایس) کے آغاز کے بعد بھرتی کیے گئے ملازمین کے لیے پرانی پنشن اسکیم (او پی ایس) کی بحالی کے لیے ملک گیر تحریک کی قیادت کر رہا ہے۔

پرانی پنشن اسکیم ایک ملازم کو ان کی آخری تنخواہ کے 50 فیصد کے برابر پنشن کا حقدار بناتی ہے 2004 میں مرکز کی طرف سے متعارف کرائی گئی اور  زیادہ تر ریاستوں کے ذریعے اپنائی گئی  نئی پنشن اسکیم میں  ایک ملازم کو اپنی پنشن کے لیے سرکار کے مساوی شراکت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس اسکیم میں شراکت کی سب سے زیادہ شرح پربھی حتمی پنشن پرانی پنشن اسکیم کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

این ایم او پی ایس  کے رکن باجپائی نے کہا کہ مرکز کے ریلوے، دفاع اور ڈاک کے محکموں اور ریاستی حکومت کے تمام محکموں کے ملازمین نے اس میں حصہ لیا۔

انہوں نے کہا، ‘کسان لیڈر راکیش ٹکیت اور اپوزیشن لیڈر جیسے کانگریس کے ادت راج، عام آدمی پارٹی سے سنجے سنگھ اور سماج وادی پارٹی کے کلدیپ یادو سمیت کئی لیڈروں نے احتجاج میں حصہ لیا۔’

باجپئی نے کہا کہ میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ این ایم او پی ایس اگلے چند دنوں تک حکومت کے جواب کا انتظار کرے گی۔

انہوں نے کہا، ‘اگر کوئی مثبت جواب نہیں ملتا ہے، تواین ایم او پی ایس  تمام ریاستوں میں بی جے پی کے خلاف مہم چلائے گی اور لوگوں سے کہے گی کہ وہ 2024 کے عام انتخابات میں پارٹی کو ووٹ نہ دیں۔’

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، آل انڈیا ریلوے مینس فیڈریشن کے قومی کنوینر اور جنرل سکریٹری شیو گوپال مشرا نے کہا، ‘جو ملازم یکم جنوری 2004 کے بعد سرکاری ملازمت میں شامل ہوئے ہیں، وہ نئی پنشن اسکیم کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔ وہ ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے مستقبل کے بارے میں فکرمند ہیں، کیونکہ انہیں پرانی پنشن اسکیم سے محروم کر دیا گیا ہے اور نئی پنشن اسکیم لینے کے لیے مجبور کیا گیا ہے۔

نیشنل موومنٹ فار اولڈ پنشن اسکیم (این ایم او پی ایس) کے لیڈر وجے کمار بندھو نے کہا، ‘ہم نے پرانی پنشن اسکیم کو واپس لانے کا مطالبہ کیا ہے اور ہماری جدوجہد کے ذریعے اسے کئی ریاستوں میں کامیابی کے ساتھ واپس لایا گیا ہے۔ ہماری ٹیم کا ماننا ہے کہ اگر مرکزی حکومت اس (پرانی پنشن اسکیم) کی تصدیق کرتی ہے تو اس کی ذمہ داری ریاستی حکومت پر نہیں ہوگی۔ اس لیے ہم دہلی کے رام لیلا میدان میں احتجاج کرنے آئے ہیں۔

دی ٹیلی گراف کے مطابق، مرکزی وزارت خزانہ نے اس سال اپریل میں نئی پنشن اسکیم میں بہتری کی تجویز دینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی نے ابھی تک اپنی رپورٹ پیش نہیں کی۔ تاہم، بندھو نے کہا کہ این ایم او پی ایس پرانی پنشن اسکیم کی واپسی چاہتا ہے، بہتراین پی ایس نہیں۔

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا کہ یہ احتجاج حکومت کے خلاف ہمارے سرکاری اہلکاروں کے غصے کو ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے کہا، ‘ہم نے کانگریس مقتدرہ ریاستوں میں او پی ایس کو لاگو کیا،کیونکہ یہ ان کا حق ہے۔ 20 لاکھ لوگوں کا یہ ہجوم اس بات کا ثبوت ہے کہ بی جے پی کے دن اب گنتی کے رہ گئے ہیں۔

ریلی میں ٹکیت نے مظاہرین کو یقین دلایا کہ کسان ان کے ساتھ ہیں،وہیں عآپ کے سنجے سنگھ نے کہا کہ انہوں نے پارلیامنٹ میں اپنی تقریروں کے دوران ہمیشہ پرانی پنشن اسکیم کو واپس لانے کا مسئلہ اٹھایا ہے۔