خبریں

بہار: ذات پر مبنی سروے کے نتائج جاری، کل آبادی کا 63 فیصد او بی سی

بہارحکومت کی جانب  سے جاری ذات پر مبنی سروے کے مطابق،  ریاست کی کل آبادی 13 کروڑ سے زیادہ ہے، جس میں پسماندہ طبقہ 27.13 فیصد، انتہائی پسماندہ طبقہ 36.01 فیصد اور جنرل 15.52 فیصد ہے۔

(السٹریشن: دی وائر)

(السٹریشن: دی وائر)

نئی دہلی: بہار حکومت کی جانب سے جاری کردہ ذات پر مبنی سروے کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) ریاست کی کل آبادی کا 63 فیصد ہے، جس میں انتہائی پسماندہ طبقہ (ای بی سی) کا سب سے بڑا حصہ (36 فیصد) ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، سوموار کو سروے رپورٹ جاری کرتے ہوئے ایڈیشنل چیف سکریٹری وویک سنگھ نے کہا کہ بہار کی کل آبادی 13 کروڑ سے زیادہ ہے، جس میں پسماندہ طبقہ 27.13 فیصد، انتہائی پسماندہ طبقہ 36.01 فیصد اور جنرل 15.52 فیصد ہے۔

سروے میں یہ بھی کہا گیا کہ آبادی کے لحاظ سے یادوسب سے بڑا طبقہ ہے، جو کل آبادی کا 14.27 فیصد ہے۔ بہار کے نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو اسی طبقہ سے آتے ہیں۔

سروے میں شامل کل آبادی میں سے 19.65فیصد درج فہرست ذات (ایس سی)  1.68 فیصد درج فہرست قبائل (ایس ٹی) ہیں، جبکہ کشواہا اور کرمی کی آبادی کا فیصد بالترتیب4.27فیصد اور 2.87فیصد ہے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کرمی برادری سے آتے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق آبادی میں ہندو81.99 فیصد، مسلمان 17.7 فیصد، عیسائی 0.05 فیصد، سکھ 0.01 فیصد، بدھ 0.08 فیصد اور دیگر مذاہب کے لوگ 0.12 فیصد ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کے یہ کہنے پرکہ وہ مردم شماری میں ایس سی اور ایس ٹی کے علاوہ دیگر ذاتوں کو شمار نہیں کرے گی، کے بعد نتیش کمار حکومت نے گزشتہ سال اس سروے کا حکم دیا تھا۔

بی جے پی نے ریاستی حکومت پر الزام لگایا تھا کہ وہ ذات پات کے تناؤ کو بڑھانے اور 2024 کے لوک سبھا انتخابات اور 2025 کے ریاستی اسمبلی انتخابات میں اس کاسیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے سروے کا استعمال کرنے کر رہی ہے۔

اس مشق کو عدالتوں – ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا تھا۔ مرکز نے سپریم کورٹ میں دلیل دی تھی کہ مردم شماری یا مردم شماری جیسی کوئی دوسری کارروائی کرنے کا حق صرف مرکزی حکومت کو ہے۔

تاہم، بہار حکومت کا کہنا تھاکہ ریاست ذات پر مبنی مردم شماری نہیں کر رہی ہے بلکہ صرف لوگوں کی معاشی حالت اور ان کی ذات سے متعلق معلومات اکٹھا کر رہی ہے تاکہ حکومت انہیں بہتر خدمات فراہم کرنے کے لیے مخصوص اقدامات کر سکے۔

بہار میں ذات پر مبنی سروے کا پہلا دور جنوری میں 7 سے 21 جنوری کے درمیان منعقد کیا گیا تھا۔ دوسرا دور 15 اپریل کو شروع ہوا اور ایک ماہ تک جاری رہنے والا تھا۔ تاہم، 4 مئی کو پٹنہ ہائی کورٹ نے بہار حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ ذات پات پر مبنی سروے کو فوری طور پر روک دے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ حتمی فیصلہ آنے تک پہلے سے جمع کیے گئے ڈیٹا کو کسی کے ساتھ شیئر نہ کیا جائے۔ بعد میں اسی عدالت نے اس کی اجازت دے دی تھی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا- سروے کی بنیاد پر تمام طبقات کی ترقی کے لیےاقدامات کیے جائیں گے

سروے کے نتائج جاری ہونے کے بعد بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے ٹوئٹر (اب ایکس) پر اس مشق میں مصروف ٹیم کو مبارکباد دی اور کہا کہ اس کی بنیاد پر تمام طبقات کی ترقی اور بہتری کے لیے مزید کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا، ‘ذات پر مبنی مردم شماری سے نہ صرف ذات کے بارے میں پتہ چلا ہے بلکہ ہر ایک کی معاشی حالت کے بارے میں بھی جانکاری ملی ہے۔ اسی بنیاد پر تمام طبقات کی ترقی اور بہتری کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔ بہار میں کرائی گئی  ذات پر مبنی مردم شماری کے حوالے سے جلد ہی بہار اسمبلی کی انہی 9 جماعتوں کی میٹنگ بلائی جائے گی اور انہیں ذات پر مبنی مردم شماری کے نتائج سے آگاہ کیا جائے گا۔

حکومت کے اتحادی راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) سپریمو اور سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو نے ٹوئٹر پر لکھا کہ اگر مرکز میں حکومت بنتی ہے تو اس طرح کی مردم شماری پورے ملک میں کرائی جائے گی۔

انہوں نے کہا، ‘آج گاندھی جینتی پر ہم سب اس تاریخی لمحے کے گواہ بنے ہیں۔ بی جے پی کی کئی سازشوں، قانونی رکاوٹوں اور تمام سازشوں کے باوجود آج بہار حکومت نے ذات پر مبنی سروے جاری کیا۔ یہ اعداد و شمار محروم، نظرانداز اور غریب طبقے کی جامع ترقی اور پیش رفت کے لیےمنصوبہ بندی کرنے اور پسماندہ طبقوں کو آبادی کے تناسب سے نمائندگی دینے میں ملک کے لیے ایک مثال قائم کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا، ‘حکومت کو اب اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ جس کی جتنی سنکھیا(تعداد)، اس کی اتنی حصہ داری ہو۔ ہم شروع سے یہ سمجھتے رہے ہیں کہ ریاست کے وسائل پر سماج کے تمام طبقات کو منصفانہ حقوق حاصل ہونے چاہیے۔ جب 2024 میں مرکز میں ہماری حکومت بنے گی تو ہم پورے ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کرائیں گے اور دلت، مسلم، پسماندہ اور انتہائی پسماندہ بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کریں گے۔

کانگریس ایم پی راہل گاندھی نے سروے کے جاری ہونے کے بعد لکھا، ‘بہار کی ذات پر مبنی مردم شماری سے پتہ چلا ہے کہ وہاں او بی سی + ایس سی + ایس ٹی 84 فیصد ہیں۔ مرکزی حکومت کے 90 سکریٹریوں میں سے صرف 3 او بی سی ہیں، جو ہندوستان کے بجٹ کا صرف 5فیصدسنبھالتے ہیں! اس لیے ہندوستان ذات پر مبنی اعدادوشمار کو جاننا ضروری ہے۔ جتنی آبادی، اتنا حق – یہ ہمارا عہد ہے۔

قابل ذکر ہے کہ حزب اختلاف کی جماعتوں کا ‘انڈیا’ اتحاد ذات پر مبنی مردم شماری کی مسلسل حمایت کر رہا ہے۔