خبریں

یو اے پی اے کیس میں دہلی پولیس نے صحافیوں، کارکنوں اور اسٹینڈ اپ کامیڈین کے یہاں چھاپے مارے

صحافیوں، کارکنوں اور اسٹینڈ اپ کامیڈین کے خلاف یہ چھاپے ماری سخت یو اے پی اے کے تحت گزشتہ اگست میں درج کی گئی ایف آئی آر سےمتعلق ہے۔ پولیس نے نیوز ویب سائٹ نیوزکلک کے ملازمین کے گھروں پر چھاپے مار کر ان کے موبائل اور لیپ ٹاپ جیسے الکٹرانک آلات ضبط کر لیے ہیں۔

(بائیں سے دائیں) ڈی رگھونندن، ابھیسار شرما، پربیر پرکایستھ، سہیل ہاشمی، ارملیش اور بھاشا سنگھ۔

(بائیں سے دائیں) ڈی رگھونندن، ابھیسار شرما، پربیر پرکایستھ، سہیل ہاشمی، ارملیش اور بھاشا سنگھ۔

نئی دہلی: یو اے پی اے سے جڑے ایک  ایف آئی آر کے تحت ‘دہشت گردی سے متعلق’معاملے میں پوچھ گچھ کے لیےدہلی پولیس نے منگل کی صبح کئی صحافیوں، اسٹینڈ اپ کامیڈین اور تبصرہ نگاروں کے گھروں پرچھاپے مای  کی ہے۔

دی وائر کو پتہ چلا ہے کہ یہ چھاپےماری  ایف آئی آر نمبر 224/2023 کے سلسلے میں کی گئی ہے، جو 17 اگست 2023 کو درج کی گئی تھی۔ ایف آئی آر میں سخت یو اے پی اے کی کئی دفعات(13، 16، 17، 18 اور 22) کے علاوہ تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 153اے (مذہب، نسل، جائے پیدائش، رہائش، زبان وغیرہ  کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور دفعہ 120بی (مجرمانہ سازش میں ملوث ہونا) شامل کیے گئے ہیں۔

ابھی تک سرکاری طور پر کچھ نہیں کہا گیا ہے، لیکن اس چھاپے  ماری نے 1975 کے  ایمرجنسی کی یادتازہ کر  دی ہے۔

ویڈیو جرنلسٹ ابھیسار شرما، سینئر صحافی بھاشا سنگھ، سرکردہ صحافی ارملیش، نیوز ویب سائٹ نیوز کلک کے مدیر پربیر پرکایستھ اور مصنفہ گیتا ہری ہرن، معروف صحافی اور مبصر اونندھو چکرورتی، کارکن اور مؤرخ سہیل ہاشمی کے علاوہ اسٹینڈ اپ کامیڈین سنجے راجورا کے یہاں بھی منگل کی صبح ‘چھاپے ماری’ کی گئی۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق، کارکن تیستا سیتلواڑ اور سرکردہ  صحافی پرانجوئے گہا ٹھاکرتا کے گھروں پر بھی چھاپے ماری کی  گئی ہے۔ پتہ چلاہے کہ ممبئی میں رہنے والی سیتلواڑ سے دہلی پولیس کے افسران پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ صحافی سبودھ ورما، جو پہلے ٹائمز آف انڈیا سے وابستہ تھے اور اب نیوز کلک سے وابستہ ہیں،کو بھی چھاپے  ماری کا نشانہ بنایاگیا ہے۔

دی وائر اس بات کی تصدیق کرنے میں کامیاب رہاہےکہ پولیس نے نیوز ویب سائٹ نیوز کلک کے ملازمین کے گھروں کا دورہ کیا اور ان کے الکٹرانک آلات کو ضبط کر لیا۔

خبر لکھے جانے تک دہلی پولیس کی پوچھ گچھ جاری تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دہلی سائنس فورم سے وابستہ سائنسدان اور مصنف ڈی رگھونندن کو ‘پولیس اٹھا لے گئی’ ہے۔

دیگر نے اپنےآلات، لیپ ٹاپ اور ٹیلی فون ضبط کیے جانے کی بات کہی ہے۔

صحافی بھاشا سنگھ نے ٹوئٹ کیا اور کہا، ‘آخر کار اس فون سے کیا گیاآخری ٹوئٹ۔ دہلی پولیس نے میرا فون ضبط کر لیا ہے۔’

ذرائع نے دی وائر کو بتایا کہ کامیڈین  راجورا کو پولیس اسپیشل سیل، لودھی روڈ لے گئی  ہے۔ پولیس نے کہا کہ وہ انہیں پوچھ گچھ کے لیے لے جا رہی ہے، لیکن گرفتار نہیں کیا ہے۔

موجودہ ایف آئی آر کی جڑیں مبینہ طور پر گزشتہ اگست میں نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ سے جڑی ہوئی ہیں۔ دی وائر نے خبر دی تھی کہ کس طرح بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے نے نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لوک سبھا میں دعویٰ کیا تھا کہ کانگریس لیڈروں اور نیوز کلک کو ‘ہندوستان مخالف’ ماحول بنانے کے لیے چین سے پیسے ملے ہیں۔

بہرحال، پریس کلب آف انڈیا نے ان چھاپوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ایک تفصیلی بیان جاری کرے گا۔

معلوم ہو کہ عالمی پریس فریڈم انڈیکس کی رینکنگ میں ہندوستان تیزی سے گر رہا ہے اور اس وقت نچلے 20 ممالک میں شامل ہے۔ جہاں تک پریس کی آزادی کا سوال ہے، یہ جی20 ممالک میں سب سے نچلے پائیدان پر ہے۔ اس کے علاوہ 2015 سےتمام گلوبل انڈٰکس ، فریڈم ہاؤس، وی-ڈیم، اکانومسٹ انڈیکس کے ذریعے ملک میں ’جمہوریت کی تنزلی‘ کو باقاعدگی سے ریکارڈ کیاگیا ہے۔

(نوٹ: اس رپورٹ کے حقائق لگاتار ڈیولپ ہو رہے ہیں اور مزید جانکاری دستیاب ہونے پر اسے اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔)

اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔