غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائی کے درمیان اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے کہا کہ یہ تو صرف شروعات ہے۔ وہ غزہ میں دہشت گرد گروپ حماس کو ‘تباہ’ کر دیں گے۔
نئی دہلی: اسرائیل کے انتباہ کے بعد ہزاروں فلسطینیوں کے شمالی غزہ سےنکلنے کے جدوجہد کے درمیان اسرائیلی صدر اسحاق ہرتزوگ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ غزہ میں کوئی بھی شہری بے گناہ نہیں ہے۔
معلوم ہو کہ جمعہ کو اسرائیلی فوج نے تقریباً 10.1 لاکھ فلسطینیوں کو 24 گھنٹوں کے اندر شمالی غزہ چھوڑنےکو کہا تھا۔
ہف پوسٹ کے مطابق، اسی دن ہرتزوگ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، ‘پورا ملک اس کے لیے ذمہ دار ہے۔’
انہوں نے مزید کہا، ‘شہریوں کے بیدار نہ ہونے اور ملوث نہ ہونے کے بارے میں بیان بازی درست نہیں ہے۔ یہ بالکل درست نہیں ہے۔ وہ کھڑے ہو سکتے تھے۔ وہ اس بری حکومت کے خلاف لڑ سکتے تھے، جس نے تختہ پلٹ میں غزہ پر قبضہ کر لیا تھا۔’
رپورٹ میں کہا گیا کہ جب ایک رپورٹر نے ہرتزوگ سے یہ وضاحت کرنے کو کہا کہ کیا ان کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ چونکہ غزہ کے باشندوں نے حماس کو اقتدار سے نہیں ہٹایا،’اس لیے انہیں نشانہ بنایا جا سکتا ہے؟’ اس پر ہرتزوگ نے کہا، ‘نہیں، میں نے ایسا نہیں کہا۔’
تاہم، انہوں نے ایک واضح سوال پوچھا، ‘جب آپ کے گھر میں میزائل ہے اور آپ اسے مجھ پر فائر کرنا چاہتے ہیں تو کیا مجھے اپنے دفاع کی اجازت ہے؟’
دریں اثناء اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے غزہ کی دہشت گرد تنظیم حماس کو ‘تباہ’ کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیلی شہریوں کے خلاف حالیہ دہشت گردانہ حملوں کے بعد حماس کو امریکہ، یورپی یونین، جرمنی اور دیگر ممالک نے ایک دہشت گرد گروہ قرار دیا ہے۔
انہوں نے جمعہ کو ٹیلی ویژن پر ایک بیان میں کہا،’میں زور دے کر کہتا ہوں کہ یہ تو صرف شروعات ہے۔’
دریں اثنا، جمعہ کو غزہ پر اسرائیلی فضائی حملے ہوئےاورفلسطینی غزہ شہر سے نکلنے والی مرکزی سڑک پر کاروں، ٹرکوں اور گدھوں سے کھینچی جانے والی گاڑیوں میں جنوب کی طرف بھاگنے لگے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، حماس کے پریس دفتر نے کہا ہے کہ اسی وقت، انخلاء کی گاڑیوں پر اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 70 افراد ہلاک ہوئے۔
ایک گراؤنڈ رپورٹ میں ایسوسی ایٹڈ پریس نے کہا کہ پہلے سے ہی وسائل کی کمی سے نبرد آزما فلسطینی ڈاکٹروں نے کہا کہ ‘انہوں نے محسوس کیا کہ ان کے پاس رکنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔’
غزہ کے سب سے بڑے اسپتال ‘شفا’ کے جنرل ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ اسے خالی کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے کہا ہے کہ ایسے نوٹس پر علاقہ چھوڑنا ناممکن ہے۔
🔴BREAKING:
Israel has given Al Awda Hospital just two hours to evacuate. Our staff are still treating patients.
We unequivocally condemn this action, the continued indiscriminate bloodshed and attacks on health care in Gaza.
We are trying to protect our staff and patients.
— MSF International (@MSF) October 13, 2023
اقوام متحدہ نے اسرائیل سے اس ہدایت کو واپس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ گنجان آبادی والے غزہ کی پٹی کی نصف آبادی کو وہاں سےہٹانے کا حکم دینے کے سنگین انسانی اثرات مرتب ہوں گے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوٹیریس نے سوشل میڈیا پر کہا، ‘ایک ایسے وقت میں جب غزہ محاصرے میں ہے، ایک گنجان آباد جنگی علاقے سے 10 لاکھ سے زائد لوگوں کو خوراک، پانی یا گھروالی جگہوں پر منتقل کرنا انتہائی خطرناک ہے۔ اور کچھ معاملوں میں یہ بالکل ممکن نہیں ہے۔’
Moving more than one million people across a densely populated warzone to a place with no food, water, or accommodation, when the entire territory of Gaza is under siege, is extremely dangerous – and in some cases, simply not possible.
— António Guterres (@antonioguterres) October 13, 2023
اقوام متحدہ نے بھی اس طرح کی اجتماعی سزا دینے کے راستے سے بچنے کی اپیل کی ہے۔ اس نے کہا؛
جب سے حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد نے ہزاروں اندھا دھند راکٹ فائر کرتے ہوئے حملہ کیا ہے جو وسطی اسرائیل تک پہنچ گئے ہیں، اقوام متحدہ نے غزہ کے خلاف اندھادھند یا نامناسب کارروائیوں کے خلاف خبردار کیا ہے اور اسرائیلی حکام، اقتدار کی طرف سے ‘مکمل محاصرہ’ پانی، خوراک اور ایندھن کی فراہمی بند کیے جانے پرتشویش کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ چھوڑنے کی ہدایت سے قبل غزہ کی پٹی میں بمباری سے 423000 افراد بے گھر ہوچکے تھے۔
(ڈی ڈبلیو کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں, عالمی خبریں