خبریں

پلوامہ حملے پر جوابدہی کا مطالبہ کرتے ہوئے سابق فوجی اور متاثرین کے اہل خانہ احتجاجی مارچ کریں گے

کنفیڈریشن آف ایکس پیرا ملٹری فورسز ویلفیئر ایسوسی ایشنز کے نیشنل کوآرڈینیٹر نے کہا کہ اس حملے کو چار سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن مودی حکومت اس میں ہوئی کوتاہیوں کا احتساب کرنے میں ناکام رہی ہے، انتخابات میں کامیابی حاصل کرنا ہی ان کی اولین ترجیحات ہے۔ انہوں نے کہا کہ 26 نومبر کو وہ دہلی میں احتجاجی مارچ کریں گے۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کنفیڈریشن آف ایکس پیراملٹری فورسز ویلفیئر ایسوسی ایشنز  نریندر مودی حکومت سےپلوامہ دہشت گردانہ حملے پر  وہائٹ پیپر جاری کرنے اور فروری 2019 میں کشمیر میں سی آر پی ایف کے 40 جوانوں کی ہلاکت کے لیے جوابدہی طے کرنےکا مطالبے کرتے ہوئے اگلے مہینے دہلی میں احتجاجی مارچ کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق، ایسوسی ایشن کے نیشنل کوآرڈینیٹر رنبیر سنگھ نے منگل کو کہا کہ 26 نومبر (یوم آئین) کو احتجاجی مارچ کا منصوبہ ہے۔

سنگھ نے کہا، ‘ہم دہشت گردانہ حملے میں جان گنوانے والے 40 سی آر پی ایف جوانوں کی بیویوں اور اہل خانہ کو لانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ پلوامہ حملے کو چار سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور حکومت ان افسران کی جوابدہی اور ذمہ داری طے کرنے میں ناکام رہی ہے جن کی کوتاہیوں  کی وجہ سے ہمارے فوجی شہید ہوئے۔’

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت، جو ہمیشہ انتخابات کے دوران قوم پرستی کا مسئلہ اٹھاتی ہے، ابھی تک یہ واضح نہیں کر پائی ہے کہ سی آر پی ایف کے 40 جوان کیوں مارے گئے۔ یہ فوجی اس وقت مارے گئے جب جس بس میں وہ سفر کر رہے تھےاس میں  بم بلاسٹ ہوا۔

سنگھ نے کہا، ‘مارے گئے 40سی آر پی ایف جوانوں کے اہل خانہ کو یہ جاننے کا پورا حق ہے کہ انٹلی جنس رپورٹس میں لاپرواہی کا ذمہ دار کون تھا جو ہمارے فوجیوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوئی۔’

انہوں نے جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے اس الزام کو مسترد کر دیا کہ حکومت نے ممکنہ دہشت گردانہ حملے کی انٹلی جنس اطلاعات کے باوجود سی آر پی ایف جوانوں  کی نقل و حمل کے لیے طیارہ فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

گزشتہ ماہ دہلی میں ایک میڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملک نے پلوامہ دہشت گردانہ حملے کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

ملک نے کہا تھا، ‘مودی نے لوک سبھا انتخابات کے دوران بالاکوٹ میں سی آر پی ایف کے 40 جوانوں کی ہلاکت اور ہندوستانی فضائیہ کے حملے پر سیاست کی تھی اور یہاں تک کہ پہلی بار ووٹ دینے والوں سے کہا تھا کہ وہ بالاکوٹ فضائی حملہ کرنے والے بہادروں کے لیے اپنا ووٹ ڈالیں۔’

واضح ہوکہ پلوامہ حملہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے آٹھ ہفتے قبل ہوا تھا۔

سنگھ نے کہا، ‘ چار سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن مودی حکومت جوابدہی طے کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنا  ان کی اولین ترجیحات ہے۔ اس ملک کے عوام کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ اس بار بھی پارلیامانی انتخابات سے قبل ایسے ہی حملے ہو سکتے ہیں۔

سنگھ سمیت سابق پیرا ملٹری فورسز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے کنفیڈریشن کے ممبران نے بھی میڈیا کانفرنس میں بات کی۔

سنگھ نے کہا، ‘ذمہ داری طے کرنے کے بجائے حکومت مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کو بھیج کر ان لوگوں  کو خاموش کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو ان سے جوابدہی کی مانگ کر رہے ہیں۔’

غور طلب ہے کہ 14 اپریل کو۔ ستیہ پال ملک نے دی وائر کو دیے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ فروری 2019 میں پلوامہ دہشت گردانہ حملے کو روکا جا سکتا تھا، اگر مرکز نے سی آر پی ایف اہلکاروں کو منتقل کرنے کے لیے ہوائی جہاز کی ان کی درخواست کو ٹھکرا نہ دیا ہوتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر حکومت کی غفلت اور نااہلی نہ ہوتی تو اس واقعہ کو روکا جا سکتا تھا۔

ملک نے کہا تھا کہ جب انہوں نے یہ مسئلہ اٹھایا تووزیر اعظم نریندر مودی اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے انہیں ‘چپ رہنے’ کو کہا تھا۔

اس کےتقریباً ایک ہفتہ بعد 21 اپریل کو سی بی آئی نے جموں و کشمیر میں ایک انشورنس اسکیم سے متعلق مبینہ بدعنوانی کے معاملے میں پوچھ گچھ کے لیے ستیہ پال ملک کو سمن جاری کیا تھا۔

تاہم، اب تک نہ تو پی ایم او اور نہ ہی کسی دوسرے سرکاری محکمے نے انٹرویو میں ملک کے دعووں کے سلسلے میں کوئی جواب دیا ہے۔