خبریں

قطر: ہندوستانی بحریہ کے 8 سابق افسران کو سزائے موت؛ ہندوستان نے کہا – تمام قانونی راستے تلاش کر رہے ہیں

قطر میں بحریہ کی تربیت اور دیگر خدمات فراہم کرنے والی کمپنی کے ساتھ کام کرنے والے ہندوستانی بحریہ کے آٹھ سابق افسران ایک سال سے زیادہ عرصے سے حراست میں ہیں۔ خبروں کے مطابق، ان پر جاسوسی کا الزام ہے۔

قطر اور ہندوستان کا پرچم۔ (تصویر بہ شکریہ: Visit Qatar/Unsplash/Public Domain)

قطر اور ہندوستان کا پرچم۔ (تصویر بہ شکریہ: Visit Qatar/Unsplash/Public Domain)

نئی دہلی: ایک سال سے زائد عرصے سے قطر میں حراست  میں رکھے گئے ہندوستانی بحریہ کے آٹھ سابق افسران کو جمعرات (26 اکتوبر) کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ ہندوستانی وزارت خارجہ نے اس فیصلے پر ‘حیرت’ کا اظہار کیا ہے۔

یہ لوگ ایک پرائیویٹ فرم -دہرہ گلوبل ٹکنالوجیز اینڈ کنسلٹنسی سروسز کے لیے کام کر رہے تھے، جو قطر کی مسلح افواج کو تربیت اور متعلقہ خدمات فراہم کرتی تھیں۔ انہیں اگست 2022 میں بغیر کسی الزام کے حراست میں لیا گیا تھا۔

خبروں میں بتایا گیا ہے کہ ان  پر جاسوسی کا الزام لگایا گیا تھا۔ ان کی ضمانت کی درخواستیں کئی بار مسترد کی گئی ہیں۔

ان آٹھ افراد میں کیپٹن نوتیج سنگھ گل، کیپٹن بیرندر کمار ورما، کیپٹن سوربھ وششٹھ، کموڈور امت ناگپال، کموڈور پورنیندو تیواری، کموڈور سگناکر پکالا، کموڈور سنجیو گپتا اور سیلر راگیش شامل ہیں۔ پورنیندو تیواری کو 2019 میں اس وقت کے صدر ہند رام ناتھ کووند نے پرواسی بھارتی سمان ایوارڈ سے نوازا تھا۔

وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘ہم سزائے موت کے فیصلے سے حیران ہیں اور تفصیلی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔ ہم خاندان کے افراد اور قانونی ٹیم کے ساتھ رابطے میں ہیں اور تمام قانونی راستے تلاش کر رہے ہیں۔ یہ مسئلہ ہمارے لیےبے حد ضروری  ہے اور ہم اس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہم ہر قسم کی سفارتی اور قانونی مدد جاری رکھیں گے۔ ہم اس فیصلے کو قطر کے حکام کے ساتھ بھی اٹھائیں گے۔’

وزارت نے مزید کہا کہ کارروائی کی خفیہ نوعیت کی وجہ سے، ‘اس وقت مزید کوئی تبصرہ کرنا مناسب نہیں ہوگا۔’

آٹھ افراد کے خلاف معاملے کے حوالے سے کوئی تفصیلی معلومات موصول نہیں ہوئی ہیں۔ تاہم بعض رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بحریہ کے سابق افسران پر اسرائیل کی جانب سے قطر کے آبدوز پروگرام (پن ڈبی)کی جاسوسی کا الزام ہے۔ قطر کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس الزامات سے متعلق الکٹرانک شواہد بھی ہیں۔