خبریں

وزیر اعظم کو مداخلت کرنی چاہیے، اب وقت نہیں بچا: قطر میں موت کی سزا پانے والے ہندوستانی بحریہ کے سابق افسر کی بہن

قطر میں ہندوستانی بحریہ کے آٹھ سابق افسران کو سزائے موت سنائے جانے کے بعد کمانڈر پورنیندو تیواری (ریٹائرڈ) کی بہن میتو بھارگو نے کہا کہ عدالتی کارروائی میں شفافیت نہیں ہے۔ اس سے قطر کے قانونی نظام پر ہمارا اعتماد کمزور ہوتا ہے۔ ہمارے لیے یہ کبھی واضح نہیں ہوا کہ ان کے خلاف الزامات کیا ہیں۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: فیس بک/انڈین نیوی)

(علامتی تصویر بہ شکریہ: فیس بک/انڈین نیوی)

نئی دہلی: قطر میں ہندوستانی بحریہ کے آٹھ سابق افسران  کے خلاف مقدمہ کس طرح  چلایا گیا، اس میں شفافیت کے فقدان نے عدالتی کارروائی  میں ان کے اہل خانہ کے اعتماد کو کمزور کر دیا ہے۔ یہ بات ان افسران  میں شامل کمانڈر پورنیندو تیواری (ریٹائرڈ) کی بہن میتو بھارگو (54 سال) نے کہی ہے۔

وقت کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے تمام آٹھ ہندوستانیوں کو واپس لانے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی سے ‘ذاتی  طور پر مداخلت’ کرنے کی درخواست کی ہے۔

بحریہ کے ان سابق ملازمین کو قطر میں سزائے موت سنائی گئی ہے۔انہیں کس معاملے میں موت کی سزا سنائی گئی ہے اس کی تفصیلات ابھی تک معلوم نہیں ہیں۔ میڈیا رپورٹس  میں کہا گیا ہے کہ ان پر جاسوسی کا الزام لگایا گیا تھا۔ ان کی ضمانت کی درخواستیں کئی بار مسترد کی گئی ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،گزشتہ جمعرات (26 اکتوبر) کو قطر کی  ایک  عدالت کے فیصلے کی خبر آنے کے بعد میتو بھارگو کے لیے سب سے مشکل کام اپنی 85 سالہ والدہ کو اپنے بھائی کی سزائے موت کے بارے میں بتانا تھا۔

بھارگو نے فون پر کہا، ‘وہ بہت پریشان ہیں۔ وہ دل کی مریضہ ہیں۔’

انہوں نے کہا کہ ان کے خاندان نے جمعرات کو بحریہ کے سربراہ سے ملاقات کی ہے اور جلد ہی وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے ملاقات کی امید ہے۔

گوالیار میں رہنے والی بھارگو ان آٹھ ہندوستانیوں کی پہلی رشتہ دار ہیں،  جوان کی  رہائی کے لیے مرکز سے مدد مانگنے کے لیے گزشتہ سال اکتوبر میں آگے آئی تھیں۔ ایک سال بعدانہیں لگتا ہے کہ اب وزیر اعظم  کی جانب سےذاتی طور پر مداخلت کرنے کا وقت  آ گیا ہے۔

انہوں نے کہا، ‘ہم پہلے  وزیر دفاع سے مل چکے ہیں۔ پچھلے سال پارلیامنٹ میں جے شنکر جی نے کہا تھا کہ یہ ایک حساس مسئلہ ہے اور یہ لوگ ہماری ترجیحات میں  ہیں۔ لیکن اب کسی اور کی مداخلت کا وقت نہیں ہے۔ ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں بچا ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘ہم اپنے آٹھ لوگوں کو واپس لانے کے لیے عزت مآب وزیر اعظم سے ذاتی طور پرمداخلت کی درخواست اور اپیل کرتے ہیں۔ اس کے لیے ہم کسی اور کے بارے  میں  نہیں سوچ سکتے۔’

انہوں نے کہا، ‘قطر ایک دوست ملک ہے۔ وہ انہیں کسی دوسرے دوست ملک (ہندوستان) میں واپس بھیج سکتے ہیں۔ ہم اپنے تمام آٹھ افراد کو واپس چاہتے ہیں۔ صرف میرا بھائی نہیں  بلکہ تمام آٹھ لوگ۔’

انہوں نے کہا، ‘میرا بھائی ایک سینئر سٹیزن ہے۔ ان کی عمر 63 سال ہے۔ انہیں 2019 میں پرواسی بھارتیہ سمان سے نوازا گیا تھا۔ وہ اسرائیل کے لیے جاسوسی کیوں کریں گے؟ وہ اس عمر میں ایسا کچھ  کیوں کریں گے؟’

رپورٹ کے مطابق، قطر نے ابھی تک ان آٹھ افراد پر عائد الزامات کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی ہیں تاہم برطانوی روزنامے فنانشل ٹائمز سمیت ایسی رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ ان آٹھ افراد پر اسرائیل کے لیے جاسوسی  کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

بھارگو نے کہا، ‘یہ بحریہ کے معزز افسران  ہیں۔ وہ بے قصور ہیں۔ جو کچھ ہوا ہے اس سے سمجھوتہ کرنا مشکل ہے۔ اس کا ہمارے نوجوانوں پر کیا اثر پڑے گا؟’

قطر میں سزائے موت پانے والے آٹھ افراد میں شامل کمانڈر پورنیندو تیواری کا خاندان حال تک ان کے رابطے میں تھا اور ہفتے میں دو بار بدھ اور اتوار کو ان سے بات کرتا تھا۔

انہوں نے کہا، ‘جب بھی ہم ان سے بات کرتے ہیں، ہم اسے پر امید اور مثبت رہنے کی ترغیب دیتے ہیں، تاکہ وہ پرسکون  رہیں اور صبر وتحمل سے کام لیں۔ ہم ان سے کہتے ہیں کہ حکومت ہند ہمارے ساتھ ہے۔ ہم انہیں بتاتے ہیں کہ انہیں فکر کرنے  کی ضرورت نہیں ہے۔ انہیں ذیابیطس کے ساتھ ساتھ دل سے متعلق مسائل بھی ہیں۔’

انہوں نے کہا کہ گرفتاری کے فوراً بعد تیواری کوقید تنہائی میں ڈال دیا گیا تھا، لیکن اب ان کی بیرک میں ایک اور شخص کو رکھا گیا ہے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا خاندان کو تیواری پر لگےصحیح الزامات کے بارے میں پتہ ہے، بھارگو نے کہا، ‘عدالتی کارروائی  میں شفافیت نہیں ہے۔ کچھ بھی واضح  نہیں ہے۔ اس  کی وجہ سے وہاں کے قانونی نظام پر ہمارا اعتماد کمزور ہوتا ہے۔ یہ ہمارے لیے کبھی واضح نہیں ہوا کہ ان کے خلاف کیا الزامات ہیں۔ ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ تمام آٹھوں کے خلاف  ایک ہی طرح کے الزام ہیں۔’

نیوی کی ایگزیکٹو برانچ میں نیوی گیشن کے ماہرکمانڈر پورنیندو تیواری نے آئی این ایس مگر کی کمان سنبھالی  اوربحریہ  ایسٹرن بیڑے کے نیوی گیشن آفیسر تھے۔ انہوں  راجپوت زمرے کے تباہ کن جہازوں پر بھی خدمات انجام دی ہیں۔ ریٹائرمنٹ کے بعد قطر جانے سے پہلے انہوں نے سنگاپور کے بحریہ کے اہلکاروں کو تربیت دی تھی۔

وہ پرواسی بھارتیہ سمان ایوارڈ حاصل کرنے والےمسلح افواج کے پہلےشخص تھے ۔ انہیں2019 میں اس وقت کے صدر رام ناتھ کووند نے یہ اعزاز دیا تھا۔ گزشتہ سال گرفتاری سے قبل وہ قطر بحریہ کے اہلکاروں کو تربیت دے رہے تھے۔

تیواری سمیت تمام آٹھ ہندوستانی شہری ایک  پرائیویٹ فرم -دہرہ گلوبل ٹکنالوجیز اینڈ کنسلٹنسی سروسز کے لیے کام کر رہے تھے، جو قطر کی مسلح افواج کو تربیت اور متعلقہ خدمات فراہم کرتی ہے۔

انہیں اگست 2022 میں بغیر کسی الزام کے حراست میں لیا گیا تھا۔

قطری حکام کی طرف سے ان ہندوستانی شہریوں کے خلاف مخصوص الزامات کا انکشاف نہیں کیا گیا ہے، لیکن ذرائع سےاشارہ ملتا ہے کہ وہ اطالوی چھوٹی اسٹیلتھ آبدوزوں (پن ڈبی)کو شامل کرنے کے لیے دہرہ گلوبل کے ساتھ اپنی ذاتی حیثیت میں کام کر رہے تھے۔

کمانڈر پورنیندو تیواری کے علاوہ قطر میں سزائے موت پانے والے دیگر افراد میں کیپٹن نوتیج سنگھ گل، کیپٹن بیرندر کمار ورما، کیپٹن سوربھ وششٹھ، کموڈور امت ناگپال، کموڈور سگناکر پاکالا، کموڈور سنجیو گپتا اور  راگیش شامل ہیں۔

سزائے موت کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ یہ  معاملہ ان کی  ترجیحات میں ہے اور تمام قانونی راستے تلاش کیے جا رہے ہیں۔