سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی کے اعداد و شمار کے مطابق، اکتوبر میں ہندوستان میں بے روزگاری کی شرح دو سال کی بلند ترین سطح 10.09 فیصدپر پہنچ گئی۔ یہ اعداد و شمار ستمبر کے مقابلے میں تقریباً تین فیصد اضافے کی نمائندگی کرتا ہے، جب یہ 7.09 فیصد تھا۔ ایک اور سروے میں پایا گیا کہ 15 سے 34 سال کی عمر کے 36 فیصد ہندوستانیوں نے مانا کہ بے روزگاری ملک کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
نئی دہلی: ہندوستان میں بے روزگاری کی شرح اکتوبر میں دو سال کی بلند ترین سطح 10.09 فیصدپر پہنچ گئی ہے۔ نیوز ویب سائٹ بلومبرگ نے سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای) کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے یہ جانکاری دی ہے۔
یہ اعداد و شمار ستمبر سے تقریباً تین فیصد پوائنٹ کے اضافے کی نمائندگی کرتا ہے، جب یہ 7.09 فیصد تھا۔
بلومبرگ نے کہا کہ دیہی بے روزگاری 6.2 فیصد سے بڑھ کر 10.82 فیصد ہو گئی اور شہری روزگار کی شرح ‘تھوڑا کم ہو کر’ 8.44 فیصد ہو گئی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 2022-2023 میں بے روزگاری کی شرح 3.2 فیصد تھی۔
رپورٹ کے مطابق، ماہرین معاشیات لیبر مارکیٹ کا بہتر اندازہ لگانے کے لیےسی ایم آئی ای کے ڈیٹا پر بھروسہ کرنے لگےہیں، کیونکہ اس کا ڈیٹا سرکاری اعداد و شمار کے برعکس ماہانہ سروے پر مبنی ہوتا ہے، جو ملک گیر ڈیٹا کو کم ہی جاری کرتا ہے۔
اس سال ہندوستان کی معیشت میں 6 فیصد سے 6.5 فیصد کی متاثر کن ترقی کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ آبادی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور ہندوستان نے اپریل میں دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے طور پر چین کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
سی ایم آئی ای کے چیف ایگزیکٹو مہیش ویاس نے دی وائر کو بتایا کہ لیکن اس ترقی کے باوجود ہندوستان کی افرادی قوت پچھلے پانچ سالوں سے جمود کا شکار ہے۔
سی ایم آئی ای کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر میں تقریباً ایک کروڑ ہندوستانی کام ملنے کی امید میں جاب مارکیٹ میں داخل ہوئے ہیں۔
اس سال کے شروع میں سینٹر فار دی اسٹڈی آف ڈیولپنگ سوسائٹیز کے ایک سروے میں پتا چلا ہے کہ 15 سے 34 سال کی عمر کے 36 فیصد ہندوستانیوں نے مانا کہ ملک کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری ہے۔
انڈین ایکسپریس نے سروے میں کہا ہے کہ جب 2016 میں کیے گئے اسی طرح کے سروے سے موازنہ کیا جاتا ہے تو بے روزگاری کو سب سے بڑا مسئلہ ماننے والے ہندوستانیوں کے تناسب میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
کم از کم 40 فیصد پڑھے لکھے لوگوں (گریجویٹ اور اس سے اوپر) نے بے روزگاری کو سب سے بڑا چیلنج قرار دیا ہے، جبکہ صرف 27 فیصد غیر خواندہ لوگوں نے ایسا نہیں مانا۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔
Categories: خبریں