خبریں

ای ڈی نے منی لانڈرنگ کیس میں پرینکا گاندھی کا نام شامل کیا، کانگریس نے اسے حقیقی مسائل سے توجہ ہٹانے کی سازش قرار دیا

ای ڈی نے ہتھیار ڈیلر سنجے بھنڈاری کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی ضمنی چارج شیٹ میں کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی واڈرا کا نام لیا ہے۔ اس حوالے سے کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ مودی حکومت لوک سبھا انتخابات سے قبل لوگوں کی توجہ ان کے حقیقی مسائل سے ہٹانے کی سازش کر رہی ہے۔

پرینکا گاندھی۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@priyankagandhivadra)

پرینکا گاندھی۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@priyankagandhivadra)

نئی دہلی: انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے ہتھیار ڈیلر سنجے بھنڈاری کے خلاف منی لانڈرنگ معاملے میں سی سی تھمپی کے خلاف اپنی ضمنی استغاثہ کی شکایت (چارج شیٹ ) میں کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی واڈرا کا نام لیا ہے، جو پرینکا کے شوہر رابرٹ واڈرا کے جاننے والے بتائے جاتے ہیں۔

وہیں، کانگریس نے نریندر مودی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ لوک سبھا انتخابات سے قبل لوگوں کی توجہ ان کے حقیقی مسائل سے ہٹانے کے لیے ‘سازش کر رہی ہے’۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، استغاثہ کی شکایت (جسے چارج شیٹ کے برابر سمجھا جاتا ہے) میں تحقیقاتی ایجنسی نے الزام لگایا ہے کہ پرینکا نے اپریل 2006 میں دہلی کے رئیل اسٹیٹ ایجنٹ ایچ ایل پاہوا سے فرید آباد میں پانچ ایکڑ زمین خریدی تھی۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر وہی زمین 2010 میں پاہوا کو فروخت کی تھی۔

اس میں کہا گیا ہے کہ 2020 میں تھمپی کو ای ڈی نے گرفتار کیا تھا، تھمپی نے 2005 سے 2008 کے درمیان فرید آباد میں پاہوا کے ذریعے 486 ایکڑ زمین خریدی تھی۔ ای ڈی نے الزام لگایا کہ واڈرا نے 2005-06 میں اسی علاقے میں پاہوا سے 40 ایکڑ زمین بھی خریدی تھی اور اسے پانچ سال بعد واپس بیچ دیا تھا۔

پہلے یہ دعویٰ کیا گیا تھا، سنجے بھنڈاری کے ساتھ مالی لین دین کرنے والے ‘سی سی تھمپی نے ایچ ایل پاہوا کو 50 کروڑ روپے نقد جمع کرائے تھے، جس کا استعمال زمین کے کئی سودوں کے لیے کیا گیا تھا اور رابرٹ واڈرا یقینی طور پر سی سی تھمپی اور سنجے بھنڈاری دونوں کے دوست ہیں۔ ‘

سال 2018 میں ای ڈی نے بھنڈاری کے خلاف کیس کے سلسلے میں مبینہ طور پر رابرٹ واڈرا سے منسلک کمپنی اسکائی لائٹ ہاسپیٹلیٹی کے احاطوں پر چھاپہ مارا تھا۔

ضمنی چارج شیٹ میں تھمپی پر بھنڈاری کو ‘جرم کی آمدنی کو چھپانے، رکھنے اور استعمال کرنے’ میں مدد کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ ای ڈی نے الزام لگایا ہے کہ بھنڈاری نے 2009 میں لندن کے 12 برائنسٹن اسکوائر میں جائیداد حاصل کی تھی اور واڈرا کے پیسوں سے اس کی تزئین و آرائش کی تھی۔

ای ڈی نے الزام لگایا کہ واڈرا اور تھمپی ایک دوسرے کو ایک دہائی سے زیادہ سے جانتے ہیں اور ان کا تعارف کانگریس لیڈر سونیا گاندھی کے پی اے مادھون کے ذریعے ہوا تھا۔

ایجنسی نے الزام لگایا، ‘اس معاملے میں تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ تھمپی اور …واڈرا کے درمیان ایک لمبا اور گہرا رشتہ ہے۔ نہ صرف ذاتی/خوشگوار، بلکہ ان کےمشترکہ اور یکساں کاروباری مفادات بھی ہیں۔’

ایجنسی نے دونوں کے درمیان مبینہ مالی لین دین کے بارے میں بھی بات کی، جس میں واڈرا کے نام پر تھمپی کی طرف سے گاڑی خریدنا بھی شامل ہے۔

چارج شیٹ میں ایک فلو چارٹ کے مطابق، سوئٹزرلینڈ اور کوریا میں غیر ملکی فرموں کے ذریعے غیر اعلانیہ غیر ملکی آمدنی مبینہ طور پر سنجے بھنڈاری کی ملکیت والے اداروں، جیسے کہ سینٹیک انٹرنیشنل کو منتقل کی گئی تھی۔

ای ڈی نے الزام لگایا ہے کہ یہ غیر ملکی آمدنی متحدہ عرب امارات کی کمپنیوں کو منتقل کی گئی اور بعد میں اسکائی لائٹ انویسٹمنٹ تک پہنچ گئی۔

ایجنسی نے کہا کہ کچھ ای میل کے تجزیے سے یہ واضح ہوا کہ بھنڈاری اسکائی لائٹ کو کنٹرول کرتے تھے اور اس کی ملکیت رکھتے تھے، جو ایک شیل اکائی  تھی جس کی کوئی آمدنی یا منافع کی نہیں بتائی گئی تھی۔ ای ڈی نے الزام لگایا کہ اسکائی لائٹ فنڈز کا استعمال بالآخر لندن کی جائیداد خریدنے کے لیے کیا گیا۔

کانگریس کا الزام – حقیقی مسائل سے توجہ ہٹانے کی سازش

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، دریں اثنا، اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس نے بی جے پی کو نشانہ بنایا اور الزام لگایا کہ یہ حکمراں جماعت کی سازش ہے۔

کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے کہا، ‘دیکھو الیکشن سے پہلے وہ کیا کیا کریں گے، یہ تو ابھی شروعات ہے۔ یہ پہلی بار نہیں کر رہے، الیکشن آتے ہی ایسی سازشیں کرتے ہیں۔ انہیں سازش کرنے دیجیے۔’

جب کانگریس کے سینئر لیڈر ناگپور میں پارٹی کے 138 ویں یوم تاسیس کے موقع پر جمع ہوئے تھے،اسی دوران ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ سکھویندر سنگھ سکھو نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ لوک سبھا انتخابات سے قبل ‘بہت سے لوگوں’ کے نام ای ڈی کے ساتھ منسلک کیے جائیں گے۔

مہاراشٹر کانگریس کے صدر نانا پٹولے نے کہا، ‘وہ (بی جے پی) گاندھی خاندان سے بہت ڈرتے ہیں۔ اس وقت انگریز گاندھی جی سے ڈرتے تھے۔ اور اب، آج کی حکومت بھی گاندھی سے ڈرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مرکزی حکومت، نریندر مودی کی حکومت، ایسے مسائل میں گاندھی خاندان کو ملوث کرتی ہے اور لوگوں کی توجہ حقیقی مسائل سے ہٹانے کی سازش کرتی ہے۔

کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے دعویٰ کیا کہ یہ پیش رفت بی جے پی کے تمام کانگریس لیڈروں کو ‘گھیرنے’ کے منصوبے کا ایک حصہ ہے اور یہ کہ انہیں خود ایک کیس کے سلسلے میں نوٹس جاری کیا گیا تھا جس کو پہلے ہی واپس لے لیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا، ‘وہ (بی جے پی) سمجھتے ہیں کہ ہم جیل جانے سے ڈرتے ہیں۔ اس سے کسی کو ڈر نہیں لگتا۔ ہم ملک کے قانون کو جانتے ہیں۔ وہ ان اداروں کو ہمیں دھمکانے کے لیے استعمال نہیں کر سکتے۔ ہم جمہوریت اور ہندوستان کو بچانے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔’

دریں اثنا، عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کی ترجمان پرینکا ککڑ نے بھی کہا کہ ای ڈی مسلسل اپوزیشن لیڈروں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ ککڑ نے کہا کہ وہ پرینکا گاندھی کے معاملے پر خاص طور پر تبصرہ کرنے سے گریز کریں گی کیونکہ انہیں اس کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔

انہوں نے دہلی میں ایک پریس کانفرنس میں کہا، ’ہمارے (عآپ) کے تین لیڈروں کو جیل بھیج دیا گیا، دو اب بھی جیل میں ہیں۔ ابھی تک مقدمے کی سماعت شروع نہیں ہوئی اور نہ ہی انہیں قصوروارٹھہرایا گیا ہے۔ اس کے باوجود وہ اتنے عرصے سے جیل میں ہے۔ ‘ بے گناہ ثابت ہونے تک مجرم’ کا قانون نافذ ہے، جو بہت خطرناک ہے۔’