خبریں

طالبعلموں نے مولانا آزاد اسکالرشپ کی رقم میں اضافہ نہ کرنے کے مرکز کے فیصلے پر سوال اٹھایا

مرکزی حکومت نے مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ (ایم اے این ایف) کو بند کر دیا ہے۔ ملک کی تقریباً 30 یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر اور ڈاکٹریٹ کے طالبعلموں نے اقلیتی امور کی وزیر اسمرتی ایرانی کو خط لکھ کر کہا ہے کہ حکومت موجودہ ایم این ایف فیلو کے لیے اسکالرشپ کی رقم میں اضافہ نہ کرکے اقلیتی طلبہ کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہے۔

 (علامتی تصویر بہ شکریہ: Pixabay)

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Pixabay)

نئی دہلی: ملک بھر کی تقریباً 30 یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر اور ڈاکٹریٹ کے طالبعلموں نے مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ (ایم اے این ایف) کے تحت موجودہ فیلو کے لیے اسکالرشپ بڑھانے کے لیے اقلیتی امور کی وزیر اسمرتی ایرانی کو الگ الگ خط لکھے ہیں۔

طلباء نے اسکالرشپ دینے میں امتیازی سلوک کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں دیگر تمام ریسرچ فیلوشپ کے لیے اسکالرشپ کی رقم میں اضافہ کیا گیا ہے، جبکہ چھ نوٹیفائیڈ اقلیتی طبقہ کے طالبعلموں کو دی جانے والی ایم اے این ایف کے لیے اسکالرشپ کی رقم اتنی  ہی ہے۔

دی ہندو کی خبر کے مطابق، ایرانی نے حال ہی میں پارلیامنٹ میں اسی طرح کے مختلف اسکالرشپ کے اوور لیپنگ کا حوالہ دیتے ہوئے ایم اے این ایف کو بند کرنے کے مرکز کے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔

ریسرچ اسکالروں کی ایک تنظیم آل انڈیا ریسرچ اسکالرز ایسوسی ایشن (اے آئی آر ایس اے) نے ایرانی کو اپنے خط میں کہا کہ تحقیق ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور اس میں سرمایہ کاری اور فیلوشپ کو بڑھاوا دینا ضروری ہے۔

خط میں کہا گیا ہے، ‘یہ اسکیم کریمی لیئر کی آمدنی سے نیچے آنے والے اقلیتی طلباء کے لیے ایک نعمت کی طرح تھی، تاکہ انہیں مالی رکاوٹوں کے بغیر پی ایچ ڈی اور ایم فل جیسی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب دی جا سکے۔’

ریسرچ اسکالروں نے کہا کہ اسکالرشپ کی آخری ترمیم 2019 میں کی گئی تھی، یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) اور سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت اور قبائلی امور کی وزارت جیسی دیگر وزارتوں کے ذریعے تقسیم کردہ دیگر تمام اسکالرشپ میں اس سال ترمیم کی گئی تھی۔

ان کے مطابق، یو جی سی کی جانب سے منظور کردہ مختلف اسکیموں کی فیلوشپ رقم یکم جنوری 2023 سے جونیئر ریسرچ اسکالروں کے لیے 31000 روپے سے بڑھا کر 37000 روپے اور سینئر ریسرچ اسکالروں کے لیے 35000 روپے سے بڑھا کر 42000 روپے کر دی گئی ہے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، گوہاٹی یونیورسٹی، سردار پٹیل یونیورسٹی، عالیہ یونیورسٹی، کالی کٹ یونیورسٹی، بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی، چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی، ایچ ایس این سی یونیورسٹی، کماؤں یونیورسٹی اور آئی آئی ایم ٹی یونیورسٹی جیسی 30 یونیورسٹیوں کے ایم این ایف کے ریسرچ اسکالروں نے اسمرتی ایرانی اور  ان کی وزارت، اس کو تقسیم کرنے والی نوڈل ایجنسی سے ایم اے این ایف میں اضافہ کرنے اور ماہانہ بنیادوں پر فیلو شپ دینے کی درخواست کی ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کی طلبہ تنظیموں – جیسے نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) اور اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) نے بھی اس مسئلے کو اٹھایا ہے۔

ایس ایف آئی کے جنرل سکریٹری میوکھ وسواس نے کہا، ‘آئندہ بیچوں کے لیے ایم اے این ایف کو بند کرنے کے بعد بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت موجودہ ایم اے این ایف فیلو کے لیے رقم میں اضافہ نہ کرکے اقلیتی طلبہ کے ساتھ امتیازی سلوک کو جاری رکھنے کا کام کر رہی ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘ایم اے این ایف پر منتخب پابندی انتہائی فرقہ وارانہ ہے اور اس کا ہدف اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے طلباء ہیں۔ بی جے پی حکومت کی کوششیں سیاسی طور پر محرک ہیں اور ملک میں طلباء کے ایک اہم طبقے کے مستقبل کو شدید طور پر متاثر کریں گی۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں این ایس یو آئی کے صدر این ایس عبدالحمید نے ایرانی سےایم اے این ایف اسکالرشپ کو بڑھانے پر غور کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ اسے دیگر فیلو شپ کی ترمیم  شدہ شرحوں کے مطابق لایا جا سکے۔

انہوں نے کہا، ‘یہ قدم نہ صرف مساوات کے تئیں عزم کی عکاسی کرے گا، بلکہ ان طلباء کے سماجی و اقتصادی حالات کو بھی بہتر بنائے گا جو اپنی تعلیمی سرگرمیوں کے لیے ایم اے این ایف پر منحصر ہیں۔’

معلوم ہو کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے دسمبر 2022 میں لوک سبھا کو بتایا تھا کہ ایم اے این ایف اسکیم کو بند کیا جا رہا ہے ۔ اقلیتی امور کی وزیر اسمرتی ایرانی نے کہا تھا کہ یہ فیصلہ اس لیے لیا گیا ہے کیونکہ ایم اے این ایف اسکیم کئی دیگر اسکیموں کے ساتھ اوور لیپ ہو رہی ہے۔

مالی سال 2023-24 میں ایم اے این ایف کے علاوہ اقلیتوں کے لیے کئی دیگر اسکیموں کے بجٹ میں نمایاں کٹوتی کی گئی ہے۔ اقلیتی امور کی وزارت کے لیے مرکزی بجٹ کا تخمینہ  2022-23 میں 5020.50 کروڑ روپے تھا۔ اس بار، وزارت کو 3097 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 38 فیصد کم ہے۔