خبریں

پورے آسام سے این آر سی کو پھر سے کرانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے: وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما

آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا شرما نے کہا کہ ریاست میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کو دوبارہ کرانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، کیونکہ پچھلے این آر سی میں بہت سے عوامل تھے، جس کی وجہ سے ہم اسے صحیح طریقے سے نہیں کر سکے۔ آسام میں حالیہ حد بندی کے عمل پر انہوں نے کہا کہ 126 سیٹوں میں سے تقریباً 97 سیٹیں مقامی لوگوں کے لیے مختص کی گئی ہیں۔

ہمنتا بسوا شرما۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

ہمنتا بسوا شرما۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما نے جمعہ (29 دسمبر) کو کہا کہ ریاست میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کا ایک جامع جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا، ‘پورے آسام میں این آر سی کو دوبارہ کرانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، کیونکہ پچھلے این آر سی میں بہت سے عوامل تھے جن کی وجہ سے ہم اسے صحیح طریقے سے نہیں کر سکے۔ اب نظرثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔’

این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق ، آسام میں حالیہ حد بندی کے عمل پر بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ شرما نے اس بات پرروشنی ڈالی کہ 126 میں سے تقریباً 97 سیٹیں مقامی لوگوں کے لیے مخصوص کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘حال ہی میں آسام میں حد بندی ہوئی ہے اور 126 میں سے ہم نے مقامی لوگوں کے لیے تقریباً 97 سیٹیں مخصوص کی ہیں۔ اس لیے یہ اصول اگلی حد بندی میں بھی جاری رہے گا۔’

الیکشن کمیشن نے اس سے پہلے اگست میں آسام میں اسمبلی اور پارلیامانی حلقوں کی حد بندی پر اپنی حتمی رپورٹ شائع کی تھی، جس میں ان کی کل تعداد  بالترتیب 126 اور 14 پر غیر تبدیل شدہ رکھی گئی تھی۔

الیکشن کمیشن نے اپنے حتمی فیصلے میں ایک پارلیامانی اور 19 اسمبلی حلقوں کے ناموں میں ردوبدل کیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے ایک بیان کے مطابق، 19 اسمبلی اور دو لوک سبھا حلقے درج فہرست قبائل (ایس ٹی) کے لیے محفوظ کیے گئے ہیں۔ ایک لوک سبھا اور 9 اسمبلی حلقے درج فہرست ذاتوں (ایس سی) کے لیے محفوظ کیے گئے ہیں۔

اس میں کہا گیا ہے کہ رپورٹ کو حتمی شکل دینے سے پہلے 1200 سے زیادہ عرضیوں پر غور کیا گیا۔ کمیشن کو موصول ہونے والی تجاویز اور اعتراضات میں سے 45 فیصد کو آخری مرحلے میں نمٹا دیا گیا۔

ریاست میں تمام اسمبلی اور پارلیامانی حلقوں کی 2001 کی مردم شماری کی بنیاد پر (دوبارہ) حد بندی کی گئی تھی۔