خبریں

آدھار سسٹم کے ذریعے منریگا مزدوری کی ادائیگی لازمی، کانگریس نے کہا – وزیر اعظم کا نئے سال کا ظالمانہ تحفہ

مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ (منریگا) کے آدھار پر مبنی ادائیگی کے نظام کو 30 جنوری 2023 کو لازمی کر دیا گیا تھا، حالانکہ بعد میں اس کے نفاذ کے لیے توسیع کی گئی تھی۔ 31 دسمبر 2023 کے بعد ریاستوں کو توسیع نہیں دیے جانے کے باعث اے بی پی ایس 1 جنوری 2024 سے لازمی ہو گیا۔

 (علامتی تصویر بہ شکریہ: یو این ویمن/گگن جیت سنگھ)

(علامتی تصویر بہ شکریہ: یو این ویمن/گگن جیت سنگھ)

نئی دہلی: کانگریس نے مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ (منریگا) کو سوموار (1 جنوری) سے آدھار کے ساتھ جوڑنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ملک کے غریب اور حاشیے پر پڑے لوگوں کے لیے ‘نئے سال کا ظالمانہ تحفہ’ قرار دیا ہے۔

یہ اسکیم دیہی خاندانوں کو 100 دن کے کام کی ضمانت دیتی ہے۔

آدھار پر مبنی ادائیگی کے نظام (اے بی پی ایس) کے نفاذ کو 30 جنوری 2023 کو لازمی کر دیا گیا تھا، اور ریاستی حکومتوں کو اپنے ڈیٹا بیس کو ٹھیک کرنے کے لیے پانچ ایکسٹینشن دینے کے بعد یہ سوموارسے شروع ہوگیاہے۔

اس نظام کے لیے کارکنوں کے بینک اکاؤنٹ اور جاب کارڈ کو آدھار سے جوڑنا ضروری ہے۔ اکاؤنٹ کو نیشنل پیمنٹ کارپوریشن آف انڈیا کے ‘میپر’ سے بھی جوڑا جانا چاہیے۔

ماہرین تعلیم اور کارکنوں کی یونین لب ٹیک انڈیا کے اعداد و شمار کے مطابق، پچھلے 21 مہینوں میں سسٹم سے 7.6 کروڑ جاب کارڈ ہٹا دیے گئے ہیں۔

سوموار کو ایک بیان میں کانگریس کے رکن پارلیامنٹ اور پارٹی کے میڈیا اور کمیونی کیشن انچارج جئے رام رمیش نے کہا کہ یہ قدم ‘ سب سے غریب اور حاشیے پر پڑے کروڑوں ہندوستانیوں کو بنیادی آمدنی حاصل کرنے سے محروم کرنے کے لیے وزیراعظم کا نئے سال کا ظالمانہ تحفہ ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘کل ملا کر25.69 کروڑ منریگا ورکر ہیں۔ ان میں سے 14.33 کارکن فعال سمجھے جاتے ہیں۔ 27 دسمبر 2023 تک کل رجسٹرڈ ورکرز کا 34.8 فیصد (8.9 کروڑ) اور 12.7 فیصد فعال ورکرز (1.8 کروڑ) اب بھی اے بی پی ایس کے ذریعے ادائیگی  حاصل کرنے میں اہل نہیں ہیں۔’

انہوں نے مزید کہا، ‘مزدوروں، پریکٹیشنرز اور محققین نے منریگا کے تحت مزدوری  کی ادائیگی کے لیے اے بی پی ایس  کے استعمال سے آنے والے چیلنجزسے واقف کرایا تھا، اس کے باوجود مودی حکومت نے ٹکنالوجی کے ساتھ اپنا تباہ کن تجربہ جاری رکھا ہے۔ یہ نئے سال میں سب سے غریب کروڑوں ہندوستانیوں کو بنیادی آمدنی سے بھی محروم کرنے کے لیے وزیر اعظم کی جانب سے دیا گیا ظالمانہ تحفہ ہے۔

انہوں نے کہا، ‘منریگا کے تئیں وزیر اعظم کی نفرت کئی بار سامنے آ چکی ہے۔ ڈیجیٹل حاضری این ایم ایم ایس، اے بی پی ایس، ڈرون نگرانی اور مجوزہ ایم ایم ایم ایس  میں چہرے کی شناخت جیسی تکنیک کے ساتھ ان کے خطرناک تجربات ان کی اسی نفرت کی عکاسی کرتے ہیں۔ کروڑوں ہندوستانیوں پر یہ تجربات شروع کرنے سے پہلے نہ تو کوئی مناسب مشورہ لیا گیا اور نہ ہی ان کا جائزہ لیا گیا۔’

کانگریس نے اپنے دیرینہ مطالبہ کو دہرایا کہ ‘مودی حکومت کو کمزور ترین ہندوستانیوں کو ان کے سماجی بہبود کے فوائد سے محروم کرنےکے لیے تکنیک، خاص طور پر آدھار کو ہتھیار بنانا بند کرنا چاہیے، واجب الاداتنخواہوں کی ادائیگی کو جاری کرنا چاہیے اور شفافیت کو بہتر بنانے کے لیے اوپن مسٹر رول اور سوشل آڈٹ کو نافذ کرنا چاہیے۔

اپنی مقبولیت کے باوجود روزگار فراہم کرنے والی اس اسکیم میں حالیہ برسوں میں بجٹ میں کمی دیکھی گئی ہے ۔ 2023 کے بجٹ میں منریگا کے لیے 60000 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے، جو کہ 2022-23 کے ترمیم شدہ تخمینہ کے مقابلے میں منریگا کے لیے مختص میں 33 فیصد گراوٹ تھی ۔

دی وائر نے قبل ازیں اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ مرکزی طور پر اسپانسر شدہ اس اسکیم کی کارکردگی کا 2013 کے بعد سے کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کے ذریعے آڈٹ ( پرفارمنس آڈٹ ) نہیں کیا گیا ہے ۔

سی اے جی کا پرفارمنس آڈٹ اس بات کا جائزہ لیتا ہے کہ کوئی سرگرمی، پروگرام یا تنظیم کس حد تک معاشی طور پر کامیابی اور مؤثر طریقے سے کام کرتی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اے بی پی ایس کے تحت کارکنوں کے 12 ہندسوں پر مشتمل آدھار نمبر ان کے جاب کارڈ کے ساتھ ساتھ ان کے بینک اکاؤنٹس سے منسلک ہیں۔ اس نظام کو سب سے پہلے 30 جنوری 2023 سے لازمی قرار دیا گیا تھا، لیکن کئی ایکسٹینشن کے ذریعے مرکز نے31 دسمبر 2023 تک اے بی پی ایس اور این اے سی ایچ (نیشنل آٹومیٹڈ کلیئرنگ ہاؤس) کے مخلوط روٹ کی اجازت دی، جو ایک انٹربینک سسٹم ہے، جس کا استعمال  سبسڈی اور تنخواہ جیسی بلک ادائیگیوں کے لیے کیا جاتا ہے۔

چونکہ 31 دسمبر 2023 کے بعد ریاستوں کو کوئی توسیع نہیں دی گئی تھی، 1 جنوری 2024 سے اے بی پی ایس لازمی ہو گیا۔

معاملوں کی بنیاد پر چھوٹ پر غور کیا جا سکتا ہے: مرکز

دریں اثنا، مرکز نے سوموار کو کہا کہ اگر کسی گرام پنچایت کو ‘تکنیکی مسائل’ کا سامنا ہے تو وہ ‘کیس ٹو کیس کی بنیاد’ پر چھوٹ پر غور کر سکتی ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق ، دیہی ترقی کی وزارت کا یہ اعلان کانگریس کے حملے کے چند گھنٹے بعد آیا ہے۔

وزارت نے ایک بیان میں کہا، حکومت ہند نے مستحقین کو ان کے بینک کھاتوں میں ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے اے بی پی ایس کے ذریعے غیر ہنر مند کارکنوں کی تنخواہوں کی ادائیگی کا فیصلہ کیا ہے۔’

وزارت نے مزید کہا، ‘اگر ریاست کے کسی  ضلع کی کسی گرام پنچایت کو تکنیکی مسئلہ یا آدھار سے متعلق مسئلہ درپیش ہے، تو حکومت ہند اس مسئلے کے حل ہونے تک ہر معاملے کی بنیاد پر اے پی بی ایس سے چھوٹ پر غور کر سکتی ہے۔’