خبریں

وزیراعظم نے چین کے مفاد میں کام کیا ہے، اس لیے چینی میڈیا ان کی تعریف کر رہا ہے: کانگریس

وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف کرتے ہوئے چین کے ‘گلوبل ٹائمز’ اخبار نے کہا ہے کہ ان کی قیادت میں ہندوستان نے اقتصادی، سماجی نظم و نسق اور خارجہ پالیسی کے شعبوں میں نمایاں ترقی کی ہے۔ اس پر کانگریس کا کہنا ہے کہ چینی سرکاری میڈیا نے وزیر اعظم کی تعریف اس لیے کی ہے کہ انہوں نے چینی گھس پیٹھ  کے جواب میں اپنی آنکھیں موند لی ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

وزیر اعظم نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: چین کے ‘گلوبل ٹائمز’ اخبار میں نریندر مودی حکومت کی شان میں چھپےایک مضمون پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس نے کہا ہے کہ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ چین کے سرکاری میڈیا نے ان کی تعریف کی ہے، کیونکہ ‘چین کی گھس پیٹھ کے جواب میں وزیر اعظم نے اپنی آنکھیں موند لی ہیں’ اور انہوں نے ہندوستان کے پڑوسی ملک کے مفادات کا خیال  رکھا ہے۔

دی ہندو میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ، چین کے گلوبل ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان ‘بھارت نیریٹو’ کھڑا کرنے اور تیار کرنے میں اسٹریٹجک طور پر زیادہ پراعتماد اور سرگرم ہو گیا ہے۔ اس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں اقتصادی، سماجی نظم و نسق اور خارجہ پالیسی کے شعبوں میں ہندوستان کی نمایاں پیش رفت کی تعریف کی گئی ہے۔

کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے ایک بیان میں کہا، ‘وزیراعظم کے چیئر لیڈرز اور ان کے لیے ڈھول پیٹنے والے چین کے سرکاری میڈیا کی طرف سے کی گئی ان کی تعریف سے خوش ہیں۔ اور چین سے انہیں داد ملنی بھی کیوں نہیں چاہیے؟ آخر کار، یہ صرف اور صرف وہی تھے، جنہوں  نے 19 جون 2020 کو ایک عوامی طور پر یہ بیان دیا تھا کہ ‘نہ کوئی ہماری سرحد میں گھس آیا ہے، نہ ہی کوئی گھسا ہوا ہے اور نہ ہی ہماری کوئی پوسٹ کسی دوسرے کے قبضے میں ہے۔’

انہوں نے مزید کہا کہ ‘ان کے اس جھوٹ سے نہ صرف ہمارے فوجیوں کی ہتک ہوئی ، بلکہ کور کمانڈر سطح کی بات چیت کے 18 ویں دور کے مذاکرات میں ہماری پوزیشن کو بھی کمزور کیا۔ ان کے اس بیان کی وجہ سےہی مئی 2020 سے چین کو 2000 مربع کلومیٹر ہندوستانی علاقے پر کنٹرول جاری رکھنے میں مدد ملی ہے۔’

جئے رام رمیش نے بتایا کہ وزیر اعظم کے بیان کے برعکس لیہہ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ نے ایک مقالہ پیش کیا، جس میں کہا گیا کہ ہندوستان اب 65 میں سے 26 پٹرولنگ پوائنٹس تک نہیں جا سکتا۔ یہ وہ مقامات ہیں جہاں ہمارے فوجی سال 2020 تک بغیر کسی پابندی کے گشت کرتے تھے۔ آج اسٹریٹجک لحاظ سے اہم علاقے جیسے ڈیپسانگ اور ڈیمچوک ہندوستانی فوجیوں کی پہنچ سے باہر ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘جہاں پیچھے ہٹنے کو لے کر بات ہوئی ہے – جیسے کہ گوگرا پوسٹ اور ہاٹ اسپرنگس – وہاں ہندوستان نے حملہ آوروں کے فائدے کے لیے بفر زون کی منظوری دے دی ہے۔ جس جگہ پرم ویر چکر کے فاتح میجر شیطان سنگھ کی یادگار بنائی گئی تھی، اب ہندوستانیوں کو وہاں جانے سے روک دیا گیا ہے۔ (لہذا) یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ چینی وزیر اعظم (مودی) کی تعریف کر رہے ہیں۔’

جئے رام رمیش نے ہندوستان چین تعلقات میں دی گئی مختلف رعایتوں کو لسٹ کیا۔

انہوں نے کہا، ‘ہندوستان کو روس میں انہی چینی فوجیوں کے ساتھ مشترکہ مشقیں کرنے کی اجازت دی گئی، جو لداخ میں ہماری سرزمین پر قبضہ کر رہے ہیں۔ 1-7 دسمبر کو، 7/8 گورکھا رائفلز کے ہندوستانی فوجیوں کے ایک دستے نے روس کی ووستوک-2022 مشق میں حصہ لیا، جس میں چین نے بھی حصہ لیا۔ کیا ہمارے 20 بہادر سپاہیوں کی عظیم قربانی کو اتنی آسانی سے بھلا دیا گیا؟’

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان نے چین کو برصغیر میں اپنا اثر و رسوخ قائم کرنے کی اجازت دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ، ‘مالدیپ’ کے نئے صدر محمد معیزو کا مالدیپ سے اپنی فوج کوواپس بلانے کے لیے ہندوستان سے درخواست کرنا ہندوستان کی قومی سلامتی کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ 2017 میں ‘فتح’ کے دعووں کے باوجود، ہندوستان کے لیے اسٹریٹجک لحاظ سے اہم سلی گوڑی کوریڈور کے قریب ڈوکلام کے علاقے میں بڑے پیمانے پر چینی فوج کا تعمیراتی کام جاری ہے۔’

جئے رام رمیش نے کہا کہ ہندوستان کے مسلسل خدشات کے باوجود بھوٹان کے وزیر اعظم نے یہ بیان دیا ہے کہ چین نے بھوٹان میں ‘کوئی دراندازی نہیں کی ہے’۔

انہوں نے بیان میں مزید کہا، ‘اور سری لنکا میں – جہاں وزیر اعظم اپنے دوستوں کو ٹھیکے دلانے پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہیں – چین نے اسٹریٹجک طور پر اہم ہمبن ٹوٹا بندرگاہ پر 99 سالہ لیز کے ساتھ اہم قومی اثاثوں پر اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے۔ چین کے لیے خفیہ جانکاری  اکٹھا کرنے والے جہاز وقتاً فوقتاً بندرگاہ پر رکتے ہیں۔ یہ سب چین کے مطمئن ہونے کی وجوہات ہیں۔’

انہوں نے کہا کہ ‘میک ان انڈیا’ کے وعدوں کے باوجود چین سے تیزی سے درآمدی سہولیات فراہم کی گئیں، جس کی وجہ سے ملک کو 2022 اور 2023 میں ریکارڈ تجارتی خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا، ‘چین کی دراندازی کے جواب میں وزیراعظم نے اپنی آنکھیں بند کر لیں، اس کی  فوج کے ساتھ تعاون کیا، اسے ہندوستان کے پڑوسی ممالک میں اثر و رسوخ قائم کرنے کی اجازت دی۔ اس کے علاوہ چین پر ہندوستان کا معاشی انحصار بڑھایا اور آر ایس ایس کو اس کے سفارت کاروں کو عزت بخشنے کی اجازت دی۔ آر ایس ایس نے دسمبر 2023 کے اوائل میں اپنے ناگپور ہیڈکوارٹر میں چینی سفارت کاروں کے ایک گروپ کی میزبانی کی تھی۔’