خبریں

پی ایم مودی انتخابی موسم میں آدی واسیوں کو ’دھوکہ‘ دینے کی کوشش کر رہے ہیں: ملیکارجن کھڑگے

کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے الزام لگایا کہ مودی حکومت انتخابی موسم میں پرانی ناکام اسکیم کا نام بدل کر آدی واسی کمیونٹی کو ‘دھوکہ دینے’ کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ مودی حکومت کے دوران آدی واسیوں کی ترقیاتی اسکیموں کے اخراجات میں بھاری کمی کیوں کی گئی ہے۔

ملیکارجن کھڑگے (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

ملیکارجن کھڑگے (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: کانگریس کے صدر ملیکارجن کھڑگے نے 15 جنوری کو وزیر اعظم نریندر مودی پر صرف انتخابات سے پہلےآدی واسیوں کو یاد کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت پرانی اسکیموں کے نام بدل کر کمیونٹی کو بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ مودی حکومت کے دوران آدی واسیوں کی ترقی کے مد میں ہونے والے اخراجات میں کیوں بڑی کمی کی گئی ہے۔

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، کھڑگے نے یہ تبصرے اس وقت کیے جب وزیر اعظم مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پردھان جن جاتی آدی واسی نیا یے مہا ابھیان (پی ایم-جنمن) کے تحت دیہی ہاؤسنگ اسکیم سے فائدہ اٹھانے والے ایک لاکھ قبائلی کو 540 کروڑ روپے کی پہلی قسط جاری کی  اور کہا کہ دس سال ان کی حکومت غریبوں کے لیے وقف رہی ہے۔

سوشل سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ، ‘انتخابات کی وجہ سے ہی صحیح لیکن آج 10 سال بعد وزیراعظم کو آدی واسیوں اور قبائلیوں کی یاد تو آئی ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘ہم مودی حکومت سے تین سوال پوچھنا چاہتے ہیں۔ پہلا- 2013 کے مقابلے آدی واسیوں کے خلاف جرائم میں 48.15 فیصد اضافہ کیوں ہوا؟ دوسرا- بی جے پی کی ڈبل انجن والی حکومتیں ‘فاریسٹ رائٹس ایکٹ 2006′ کو لاگو کرنے میں مکمل طور پر ناکام کیوں ہیں؟’

تیسرے سوال کے بارے میں انہوں نے لکھا، ‘اس ایونٹ سے پہلے مودی حکومت کی قبائلی امور کی وزارت کی خاص طور پر کمزور قبائلی گروپس ڈیولپمنٹ اسکیم (پی وی ٹی جی ایس) کے اخراجات میں مسلسل کمی کیوں آئی؟ یہ سال 2018-19 میں 250 کروڑ روپے سے کم ہو کر 2022-23 میں صرف 6.48 کروڑ روپے رہ گئی ہے، ایسا پارلیامانی کمیٹی کہتی ہے۔’

کھڑگے نے الزام لگایا کہ مودی حکومت پرانی ناکام اسکیم کا نام بدل کر انتخابی موسم میں قبائلی برادری کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا، ‘جل، جنگل، زمین اور قبائلی تہذیب کا تحفظ ہمارا فرض ہے اور کانگریس پارٹی ملک کے قبائلی سماج کے حقوق کے لیے لڑتی رہے گی۔’

وزیر اعظم مودی نے گزشتہ سوموار (15 جنوری) کو کہا تھا کہ ملک تبھی ترقی کر سکتا ہے جب مختلف فلاحی اسکیمیں سب تک پہنچیں۔ انہوں نے زور دیا تھا کہ یہ ہر ایک کے لیے ان کی گارنٹی ہے – یہاں تک کہ انتہائی دور دراز علاقوں میں بھی – کہ ہر کوئی اس سے مستفید ہوگا۔

انہوں نے کہا تھا کہ پچھلے 10 سالوں میں غریبوں کے لیے چار کروڑ سے زیادہ پکے گھر بنائے گئے۔ انہوں نے کہا تھا، ‘مودی ان لوگوں تک پہنچاہے،جن کی پہلے کبھی پرواہ نہیں کی گئی تھی۔’

مودی نے کہا تھا کہ درج فہرست قبائل کے لیے بہت سی فلاحی اسکیموں کے بجٹ میں پچھلے 10 سالوں میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے اور قبائلی طلبہ کے لیے وظائف میں ڈھائی گنا اضافہ ہوا ہے۔ ان کے لیے 500 سے زیادہ ایکلویہ ماڈل اسکول بنائے گئے، جبکہ پہلے صرف 90 موجود تھے۔