گجرات حکومت کی جانب سے بلقیس بانو کیس میں 11 مجرموں کو دی گئی سزا معافی کو رد کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے 8 جنوری کو انہیں جیل حکام کے سامنے دو ہفتوں کے اندر خودسپردگی کرنے کو کہا تھا۔ ان میں سے 10 نے ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے اور سرینڈر کرنے کے لیے مزید وقت کا مطالبہ کیا ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات (18 جنوری) کو 2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ کرنے اور ان کے خاندان کے افراد کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا پانے والے مجرموں کی طرف سے دائر درخواستوں پر غور کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، جس میں انہوں نے جیل حکام کے سامنے سرینڈر کرنے کے لیے وقت بڑھانے کی درخواست کی تھی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، عرضیاں جسٹس بی وی ناگ رتنا کی سربراہی والی بنچ کے سامنے پیش کی گئی تھیں۔ بنچ نے رجسٹری کو ہدایت دی کہ معاملے میں جس بنچ نے پہلے سماعت کی تھی، اس کی تشکیل نو کے لیے وہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) ڈی وائی چندرچوڑ سے احکامات حاصل کرے۔
بتا دیں کہ اس کیس کا فیصلہ جسٹس ناگ رتنا اور اجول بھوئیاں کی بنچ نے سنایا تھا۔ تاہم جسٹس ناگ رتنا جمعرات کو جسٹس سنجے کرول کے ساتھ بیٹھی تھیں۔
گجرات حکومت کی جانب سے بلقیس بانو کیس کے 11 قصورواروں کو دی گئی سزا معافی کو رد کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے 8 جنوری کو انہیں دو ہفتوں کے اندر جیل حکام کے سامنے خودسپردگی کرنے کو کہا تھا۔ بعد میں تین مجرموں نے مختلف ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے خودسپردگی کے لیے مزید وقت مانگتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔
جمعرات کو ان کے وکیل نے بنچ کو بتایا کہ عدالت کی طرف سے سرینڈر کرنے کی مقرر کردہ آخری تاریخ 21 جنوری کو ختم ہو رہی ہے اور عدالت سے درخواست کی کہ وہ جمعہ (19 جنوری) کو اس کی سماعت کرے۔
وکیل نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ ابھی تک صرف تین درخواستیں داخل کی گئی ہیں لیکن دن میں مزید درخواستیں دائر کی جا سکتی ہیں۔
عدالت نے ان کی درخواست منظور کر لی۔ سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا،’چونکہ متعلقہ بنچ کی تشکیل نو کی جانی ہے، اس لیے رجسٹری کو بنچ کی تشکیل نو اور درخواستوں کو لسٹ کرنے کے لیے چیف جسٹس آف انڈیا سے احکامات لینے ہوں گے کیونکہ یہ بتایا گیا ہے کہ وقت 21 جنوری کو ختم ہو رہا ہے۔’
این ڈی ٹی وی کے مطابق، بعد میں ایسی درخواستوں کی تعداد بڑھ کر 10 ہو گئی۔ رپورٹ کے مطابق، اس طرح کل 11 مجرموں میں سے، 10 نے خاندان میں شادیوں اور بزرگ والدین سے لے کر فصل کی کٹائی تک کاحوالہ دیتے ہوئے سرینڈر کے لیے مزید وقت مانگا ہے۔
معاملے میں قصوروارگووند بھائی نائی نے مزید چار ہفتے کا وقت مانگا ہے، جبکہ رمیش چاندنا اور متیش بھٹ نے چھ ہفتے کا وقت مانگا ہے۔
حجامت کا کام کرنے والے گووند بھائی نائی نے سپریم کورٹ میں اپنی درخواست میں دعویٰ کیا ہے کہ وہ اپنے 88 سالہ والد اور 75 سالہ والدہ کی دیکھ بھال کرنے والے اکیلے شخص ہیں، جو مکمل طور پر ان پر منحصر ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کے دو بچے بھی ان پر منحصر ہیں۔
وہیں ، 55 سالہ گووند بھائی نے بھی اپنی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں دمہ ہے اور حال ہی میں ان کی سرجری ہوئی ہے۔ ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ جیل سے رہا ہونے کے بعد انہوں نے کسی بھی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی ہے اور رہائی کے آرڈر کی شرائط پر عمل کیا ہے۔
ساتھ ہی رمیش چاندنا نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ انہیں اپنے بیٹے کی شادی کے لیے وقت درکار ہے اور متیش بھٹ نے فصل کی کٹائی کا حوالہ دیا ہے۔
Categories: خبریں