خبریں

تلنگانہ میں ’رام کے نام‘ ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ کے خلاف ایف آئی آر درج، چار افراد گرفتار

تلنگانہ کے رچاکونڈہ کے ایک ریستوراں میں آنند پٹ وردھن کی ڈاکیومنٹری ‘رام کے نام’ کی اسکریننگ کی گئی تھی۔ پولیس کو دی گئی شکایت میں الزام لگایا گیا تھا کہ 22 جنوری کو ایودھیا میں رام مندر کی پران—پرتشٹھا کی تقریب سے قبل فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کے لیے اس ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ کا اہتمام کیا گیا تھا۔

'رام کے نام' ڈاکیومنٹری کا اسکرین شاٹ۔ (تصویر بہ شکریہ: یوٹیوب)

‘رام کے نام’ ڈاکیومنٹری کا اسکرین شاٹ۔ (تصویر بہ شکریہ: یوٹیوب)

نئی دہلی: تلنگانہ کے رچاکونڈہ کے ایک ریستوراں میں دستاویزی فلم ‘رام کے نام’ کی اسکریننگ کا اہتمام کرنے پر چار لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

نیریدمیٹ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ تین لوگوں کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 290 (عوامی طور پر ہنگامہ آرائی کی سزا)، 295اے (جان بوجھ کر کسی کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکے اس کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا) اور 34 (یکساں  ارادے) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے آنند سنگھ، پراگ ورما اور دو دیگر کو گرفتار کیا ۔ بعد میں انہیں مقامی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہیں ضمانت مل گئی۔

اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس (کشائی گڈا) ایس رویندر نے بتایا، ‘کیس اس لیے درج کیا گیا کہ ڈاکیومنٹری کو ایک ریستوراں میں بغیر اجازت کے دکھایا گیا تھا۔ اگر آپ عوامی جگہ پر اسکریننگ کرنا چاہتے ہیں تو اجازت لینی ہوگی۔ الزام ہے کہ منتظمین نے اشتعال انگیز نعرے بھی لگائے تھے۔ دستاویزی فلم آنند سنگھ اور دیگر نے ریستوراں انتظامیہ کے ساتھ مل کر دکھائی تھی، اس لیے ریستوراں کے مالکان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔’

ہندوستان ٹائمز کے مطابق، ایف آئی آر ایک شکایت کنندہ کی شکایت پر درج کی گئی ہے جس نے الزام لگایا ہے کہ 22 جنوری کو ایودھیا میں رام مندر کی پران—پرتشٹھا کی تقریب سے قبل فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کے لیے دستاویزی فلم کی اسکریننگ کا اہتمام کیا گیا تھا۔

شکایت کنندہ نے کہا، ‘انہوں نے جان بوجھ کر رام مندر کی تقریب سے قبل فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کے لیے اس تقریب کا انعقاد کیا۔’

دریں اثنا، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسد الدین اویسی نے الزام لگایا کہ ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ کو درمیان میں ہی روک دیا گیا اور تین لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔

اویسی نے ایکس پر لکھا، ‘ایک ایوارڈ یافتہ ڈاکیومنٹری  کی اسکریننگ جرم کیسے ہے؟ اگر ایسا ہے تو حکومت ہند اور فلم فیئر کو بھی ڈاکیومنٹری کو ایوارڈ دینے پر جیل بھیج دیا جانا چاہیے۔’

انہوں نے مزید کہا، ‘براہ کرم ہمیں بتائیں کہ کیا ہمیں فلم دیکھنے سے پہلے پولیس سے پری اسکریننگ سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہے۔’

سال 1992 میں ریلیز ہوئی آنند پٹوردھن کی دستاویزی فلم ‘رام کے نام’ یا ‘ان دی نیم آف گاڈ’ 1990 کی دہائی میں ایودھیا میں بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر کی مہم اور اس تنازعہ کے نتیجے میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کے بارے میں ہے۔

دریں اثنا، ایودھیا میں رام مندر کی پرتشٹھا کی تقریب سوموار (22 جنوری) کو مکمل ہوگئی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے رام للا کے پران—پرتشٹھا کی تقریب کی صدارت کی۔ اس دوران اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت اور کئی دیگر معززین موجود تھے۔