خبریں

راجستھان: قابل اعتراض پوسٹ پر جموں و کشمیر کا طالبعلم گرفتار، یونیورسٹی سے نکالا گیا

راجستھان کے چتور گڑھ ضلع کا معاملہ۔ پولیس کے مطابق میواڑ یونیورسٹی کے بی فارما کے طالبعلم سہراب قیوم نے انسٹاگرام اسٹوری پر کچھ قابل اعتراض تبصرے پوسٹ کیے تھے۔ قیوم جموں و کشمیر کے راجوری علاقے کے رہنے والے ہیں۔ جموں کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے ان کے اقدامات کی ‘سخت مذمت’ کی ہے اور ان کے تئیں نرمی برتنے کی استدعا بھی کی ہے۔

 (تصویر بہ شکریہ: Wikimedia Commons)

(تصویر بہ شکریہ: Wikimedia Commons)

نئی دہلی: راجستھان کی چتور گڑھ پولیس نے سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر قابل اعتراض پوسٹ کرنے کے بعد میواڑ یونیورسٹی کے ایک کشمیری طالبعلم کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے اور اسے گرفتار کر لیا ہے۔

گنگرار پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او جیش پاٹیدار کے مطابق، 21 سالہ بی فارما کے طالبعلم سہراب قیوم نے انسٹاگرام پر اسٹوری کے طور پر کچھ قابل اعتراض تبصرے پوسٹ کیے تھے۔

ان کے مطابق، 25 جنوری کو ایک مقامی باشندے کی شکایت پر آئی پی سی کی دفعہ 153اے (مذہب، نسل، جائے پیدائش، رہائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور 295اے (جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی عمل، جس کا مقصد کسی طبقے کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکے اس کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا ہے)کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ایس ایچ او پاٹیدار نے بتایا کہ سہراب اس وقت عدالتی حراست میں ہے۔

میواڑ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر ہریش گرنانی نے کہا کہ سہراب کے خلاف ‘تمام ممکنہ سزائیں شروع کر دی گئی ہیں’ اور انہیں یونیورسٹی سے نکال دیا گیا ہے۔

دریں اثنا، جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (جے کے ایس اے) نے سہراب کے اقدامات کی ‘سخت مذمت’ کی ہے۔ساتھ ہی  ان کی ناپختگی اور سیاسی شعور کی کمی کے پیش نظر نرمی کی بھی درخواست کی۔

جے کے ایس اے کے قومی رابطہ کار ناصر نے ایک بیان میں کہا، ‘اس طرح کا رویہ نہ صرف ناقابل قبول ہے، بلکہ ہماری متنوع اور جمہوری ملک میں بقائے باہمی کے اصولوں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ان کے اقدامات کو جواز فراہم نہ کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کا خیال ہے کہ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کے ان کے تعلیمی اور مستقبل کے امکانات پر سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔’

انہوں نے کہا، ‘ایسوسی ایشن طالبعلم کے اس عمل کی واضح طور پر مذمت کرتی ہے اور تمام کشمیری طلباء سے اپیل کرتی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز مواد لکھنے سے گریز کریں، جوآگ میں گھی ڈال سکتا ہے۔’

ایسوسی ایشن نے کہا کہ جموں و کشمیر کے راجوری علاقے سے تعلق رکھنے والا ایک طالبعلم سہراب قیوم ہندوستانی فوج کی خصوصی اسکالرشپ اسکیم کے تحت میواڑ یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہے، جو پسماندہ طلباء کو تعلیمی مواقع فراہم کرنے کے لیے کہ ‘آپریشن سدبھاونا’ کے ایک حصے کے طور پر شروع کیا گیا تھا۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور راجستھان کے وزیر اعلیٰ بھجن لال شرما کو لکھے گئے خطوط میں جے کے ایس اے کے قومی کنوینر نے سہراب کے کیس پر انسانی بنیادوں پر غور کرنے کی درخواست کی ہے، اور کہا ہے کہ  ان کے خلاف الزامات اور ایف آئی آر ان کا مستقبل تباہ کر سکتی ہیں۔

خط میں انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایشن کا خیال ہے کہ نوجوانوں کی ترقی اور فروغ کے لیے بحالی کے مواقع فراہم کرنا ضروری ہے۔ سہراب کے خلاف درج ایف آئی آر ختم کرنے کی استدعا کی گئی  ہے۔

انہوں نے کہا، ‘سہراب کے اقدام کو جواز فراہم نہیں کرتے ہوئے ایسوسی ایشن اس بات پر زور دیتی ہے کہ ایک جمہوری ملک اور مہذب معاشرے میں اس طرح کے رویے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ یہ ایک منصفانہ اور معقول نقطہ نظر کی وکالت کرتا ہے تاکہ ان کا کیریئر برباد نہ ہو۔