خبریں

دہلی: انسانی حقوق کے کارکن ہرش مندر کے گھر اور دفتر پر سی بی آئی کے چھاپے

جمعہ کی صبح سی بی آئی کے لوگ دہلی کے وسنت کنج واقع سابق آئی اے ایس افسر اور انسانی حقوق کے کارکن ہرش مندر کے گھر اور جنوبی دہلی کے ہی ادھ چینی واقع ان کے دفتر پہنچے تھے۔ اس سے قبل ستمبر 2021 میں ای ڈی نے ان کے یہاں چھاپے ماری کی تھی۔

ہرش مندر۔ (تصویر: دی وائر)

ہرش مندر۔ (تصویر: دی وائر)

نئی دہلی: مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے جمعہ (2 فروری) کی صبح تقریباً 8 بجے سابق آئی اے ایس افسر اور انسانی حقوق کے کارکن ہرش مندر کے گھر اور دفتر پر چھاپہ مارا ہے۔ سی بی آئی کے چار لوگ دہلی  کے وسنت کنج واقع ان کے گھر اور جنوبی دہلی کے ہی ادھ چینی واقع ان کے دفتر پہنچے تھے۔

رپورٹ کے مطابق، سی بی آئی کی ٹیمیں صبح تقریباً 11 بجے مندر کے گھر اور دفتر سے نکلی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل ستمبر 2021 میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے وسنت کنج میں مندر کے گھر، ادھ چینی میں ان کے دفتر اور مہرولی میں ان سے جڑے ایک چائلڈ شیلٹر ہوم پر چھاپے ماری کی تھی ۔ اس کو ان کی تنظیم سینٹر فار ایکویٹی اسٹڈیز (سی ای ایس) کی مدد سے قائم کیا گیا تھا۔ اس وقت حقوق گروپوں نے ان چھاپوں پر تنقید کرتے ہوئے اسے ‘ہراسانی‘ بتایا تھا۔

اس کے بعد جون 2023 میں مرکزی وزارت داخلہ نے سی ای ایس کے ایف سی آر اے لائسنس کو معطل کرنے کے لیے فارن کنٹری بیوشن (ریگولیشن) ایکٹ (ایف سی آر اے) کی دفعہ 3 لاگو کی ۔ یہ دفعہ 180 دنوں تک کسی بھی’رپورٹر، کالم نگار، کارٹونسٹ، ایڈیٹر، پروپرائٹر، پرنٹر یا رجسٹرڈ اخبار کے ناشر’ کو کسی بھی قسم کی غیر ملکی امداد یا عطیہ قبول کرنے سے روکتی ہے۔

آئی اے ایس افسر رہ چکےمندر ہندوستان میں فرقہ واریت کے خلاف مہم میں سب سے آگے رہے ہیں اور ملک میں مبینہ طور پر اکثریتی سیاست کو ہوا دینے کے لیے گزشتہ نو سالوں میں مودی حکومت کی سخت تنقید کرتے رہے ہیں۔

تاہم، دو سال سے زیادہ عرصے سے مندر سرکاری جانچ کے دائرے میں ہیں۔ مارچ 2023 میں وزارت داخلہ نے ایف سی آر اے کی مبینہ خلاف ورزیوں کے لیے ان کی قیادت والی ایک اور این جی او امن برادری کے خلاف  سی بی آئی انکوائری کا حکم دیا تھا ۔

 ستمبر 2021 میں نئی دہلی میں مندر کے گھر، سی ای ایس آفس اور ایک چلڈرن ہوم – امید، جس سے مندر وابستہ تھے – پر بھی منی لانڈرنگ کے الزامات کے سلسلے میں ای ڈی نے  چھاپہ مارا تھا۔ کیس کی پیش رفت فی الحال واضح نہیں ہے۔ اس وقت بہت سے کارکنوں نے الزام لگایا تھا کہ اس طرح کے چھاپوں کا مقصد حکومت کے ناقدین کو خاموش کرنا اور انہیں ڈرانا ہے۔

اکتوبر 2020 میں نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے مندر سے منسلک دو شیلٹر ہوم  پر بھی چھاپہ مارا تھا  ۔ اس نے الزام لگایا کہ یہاں کے بچوں کو مندر کے ذریعے کیے گئے احتجاجی مظاہرہ میں لے جایا گیا تھا۔ بچوں کے حقوق کی تنظیم نے چھاپے ماری کے بعد اس معاملے پر خاموشی اختیار کی اور اپنے دعووں کو ثابت کرنے کے لیے زیادہ ثبوت پیش نہیں کیے۔

غورطلب ہے کہ گزشتہ چند سالوں میں مرکزی ایجنسیوں کے ذریعےحکومت کے ناقدین، اپوزیشن لیڈروں یا بی جے پی کی سیاست سے اتفاق  نہ رکھنے والوں کو نشانہ بنانے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔

دی وائر نے پہلےرپورٹ میں بتایا ہے کہ 2014 کے بعد سے ای ڈی کے معاملوں میں چار گنا اضافہ ہوا ہے ۔ ان میں سے 95 فیصد معاملے اپوزیشن لیڈروں کے خلاف ہیں۔ لیڈروں کے خلاف ای ڈی اور سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات کی گئی تقریباً 95 فیصد معاملات اپوزیشن سے ہیں۔