خبریں

تمل ناڈو حکومت ریاست میں سی اے اے کے نفاذ کی اجازت کبھی نہیں دے گی: وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے کہا کہ ریاست کبھی بھی شہریت (ترمیمی) ایکٹ (سی اے اے) کو نافذ نہیں کرے گی۔ یہ مسلمانوں اور سری لنکائی تملوں کے خلاف ہے۔ حال ہی میں مرکزی وزیر مملکت شانتنو ٹھاکر نے کہا تھا کہ ایک ہفتے میں پورے ملک میں سی اےاے نافذ کیا جائے گا۔

ایم کے اسٹالن، فوٹو بہ شکریہ: فیش بک

ایم کے اسٹالن، فوٹو بہ شکریہ: فیش بک

نئی دہلی: وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے گزشتہ بدھ (31 جنوری) کو کہا کہ تمل ناڈو کبھی بھی شہریت (ترمیمی) ایکٹ (سی اےاے) کو لاگو نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسلمانوں اور سری لنکائی تملوں کےخلاف ہے۔

مرکزی وزیر مملکت شانتنو ٹھاکر کے اس بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہ سی اے اے نہ صرف مغربی بنگال میں بلکہ پورے ملک میں ایک ہفتے میں نافذ کیا جائے گا، وزیر اعلیٰ اسٹالن نے سوشل سائٹ ایکس پر کہا، ‘میں (لوگوں کو) یقین دلاتا ہوں کہ ہم تمل ناڈو میں شہریت (ترمیمی) ایکٹ کو قدم نہیں رکھنے دیں گے۔’

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، انہوں نے راجیہ سبھا میں بل کی حمایت کرنے پر بی جے پی کی اس وقت کی اتحادی اے آئی اے ڈی ایم کے پر بھی تنقید کی۔

سرمایہ کاروں سے بات چیت کے لیے اس وقت اسپین گئے اسٹالن نے یاد دلایا کہ ڈی ایم کے نے تمل ناڈو میں سی اے اے کے خلاف اس وقت احتجاج کیا تھا جب وہ اپوزیشن میں تھے اور اے آئی اے ڈی ایم کے کی حکومت تھی۔ ڈی ایم کے نے اس کے نفاذ کے خلاف دو کروڑ دستخط بھی جمع کیے تھے اور اس وقت کے صدر ہند کو بھیجا تھا۔

اسٹالن نے کہا، ‘جیسے ہی ہم 2021 میں اقتدار میں آئے، ہم نے اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کی جس میں سی اے اے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ ڈی ایم کے حکومت اسے کبھی بھی تمل ناڈو میں لاگو نہیں ہونے دے گی۔

اسٹالن نے بی جے پی پر ملک میں مذہبی ہم آہنگی کے خلاف کام کرنے کا الزام لگایا اور اس کی حمایت کرنے کے لیے اے آئی اے ڈی ایم کے کی ‘نوٹنکی’ پر حملہ کیا۔ اے آئی اے ڈی ایم کے نے گزشتہ ستمبر میں بی جے پی اتحاد چھوڑ دیا تھا۔

دریں اثناء، اے آئی اے ڈی ایم کے جنرل سکریٹری ای کے پلانی سوامی نے اسٹالن پر جوابی حملہ کیا اور کہا کہ ڈی ایم کے کی بی جے پی سے مخالفت محض ایک دکھاوا ہے۔ انہوں نے ایکس پر کہا، ‘اے آئی اے ڈی ایم کے اقلیتوں کو کبھی بھی سی اے اے سے متاثر نہیں ہونے دے گی۔ یہ ڈی ایم کے ہے جس نے اقلیتوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔’

معلوم ہو کہ اس سے قبل 29 جنوری کو مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ بی جے پی ہمیشہ کسی بھی الیکشن سے پہلے سی اے اے کا مسئلہ اٹھاتی ہے۔

ممتا نے کہا تھا کہ انہوں نے این آر سی کے خلاف لڑائی لڑی ہے۔ بی جے پی نے پھر سے ووٹوں کے لیے ‘سی اے اے-سی اے اے’ چلانا شروع کر دیا ہے۔

غورطلب ہے کہ نریندر مودی کی قیادت والی حکومت سی اے اے کے تحت پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں ظلم و ستم کا شکار ہوئے ان غیر مسلم تارکین وطن (ہندو، سکھ، جین، بدھ، پارسی، عیسائی) کو ہندوستانی شہریت فراہم کرنا چاہتی ہے، جو 31 دسمبر 2014 تک ہندوستان آ گئے تھے۔

سی اے اے دسمبر 2019 میں ہندوستان کی پارلیامنٹ نے منظور کیا تھا اور بعد میں اسے صدر کی منظوری ملی تھی۔ تاہم، مسلم تنظیموں اور گروپوں نے مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا الزام لگایا اور اس کی مخالفت کی۔

اس قانون کے نافذ ہونے کے بعد ملک بھر میں کئی مہینوں تک مظاہرے ہوئے تھے، جو کووڈ-19 کی وبا کی وجہ سے رک گئے۔ ناقدین نے اس قانون کو مسلم مخالف اور غیر آئینی قرار دیا ہے۔