غزہ کے گنجان آباد شہری علاقوں میں اسرائیلی دفاعی افواج کی طرف سے حملوں کے لیے استعمال کیے جا رہے ہرمیس 900 ڈرون کی فراہمی میں ایک ہندوستانی گروپ کا کردار مودی حکومت کے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے سرکاری موقف کے برعکس نظر آتا ہے۔
نئی دہلی: غزہ میں گزشتہ چار ماہ سے جاری تشدد اور اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے الزامات کے درمیان، حیدرآباد کے ایک جوائنٹ وینچر نے 20 سے زیادہ ملٹری ڈرون تیار کرکے اسرائیلی فوج کو بھیجے ہیں۔ اس وینچرمیں اڈانی گروپ کی بڑی حصہ داری ہے۔
اڈانی —ایلبٹ ایڈوانسڈ سسٹم انڈیا لمٹیڈنے حال ہی میں ہرمیس ڈرون جیسے ڈرون حوالے کیے ہیں۔ واضح ہو کہ غزہ میں اسرائیلی دفاعی افواج کی فوجی کارروائیوں میں ہرمیس ڈرون کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں 10 ہزار سے زائد بچوں سمیت 28 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
اسرائیل کو 20 سے زیادہ ہرمیس 900 (ایم اے ایم ای) یو اے وی کی فروخت، جس کے بارے میں سب سے پہلے 2 فروری کو نیلم میتھیوز نے دفاع سے متعلق مشہور ویب سائٹ شیفرڈ میڈیا میں بتایا تھا —کو ابھی تک عوامی طور پر نہ تو ہندوستان نےتسلیم کیا ہے اور نہ ہی اسرائیل نے۔ تاہم، اڈانی گروپ کے ذرائع نے آف دی ریکارڈ بات چیت (کیونکہ وہ میڈیا سے بات کرنے کے مجاز نہیں ہیں) میں گزشتہ ہفتے دی وائر سے تصدیق کی کہ مذکورہ ایکسپورٹ اصل میں ہوا ہے۔
ڈرون، جس کا استعمال آئی ڈی ایف کے ذریعے غزہ کے گنجان آباد شہری علاقوں میں حملوں کے لیے کیا جا رہا ہے— کی فراہمی میں ایک ہندوستانی گروپ کا کردار مودی حکومت کے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے سرکاری موقف کے برعکس ہے۔
فروخت کی یہ خبر اس وقت سامنے آئی ہے، جب ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق، نیدرلینڈ میں ہیگ کی اپیل کورٹ کے ججوں نے سوموار کو ڈچ حکومت کو ‘بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے واضح جوکھم کا حوالہ دیتے ہوئے’ اسرائیل کو ایف 35 لڑاکا طیارے کے پرزے کے ایکسپورٹ پر روک لگانے کا فیصلہ دیا ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ سال 2018 میں اسرائیل کے ایلبٹ سسٹمز نے 49 فیصدی حصہ داری کے ساتھ اڈانی ڈیفنس اور ایرو اسپیس کے ساتھ ایک مشترکہ منصوبہ (جوائنٹ وینچر—جے وی) شروع کیا تھا اور اسرائیل کے باہرپہلی بار یو اے وی بنانے کے لیے حیدرآباد میں 15 ملین ڈالر کی اکائی کھولی۔
جب دی وائر نے اسرائیلی دفاعی فرم سے رابطہ کیا تو ایک ترجمان نے بس یہ جواب دیا کہ وہ ‘ایلبٹ سسٹمز کے اڈانی گروپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کی تصدیق کر سکتے ہیں’، جو ہمارے یو اے ایس (بغیر پائلٹ کے فضائی نظام) سپلائی چین کا ایک سپلائر ہے۔’
ترجمان نے کہا کہ وہ ایلبٹ سسٹمز ‘سپلائرز کی شناخت اور ان کے ذریعے مختلف گراہکوں کو فراہم کیے جانے والے سامان سمیت مخصوص معاہدوں کی تفصیلات پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔’
شیفرڈ میڈیا کے مطابق، یو اے وی کو حیدرآباد واقع 50000 مربع فٹ اڈانی اکائی میں تیار کردہ کاربن کمپوزٹ ایرو اسٹرکچر کے ساتھ سونپا گیا تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ ایلبٹ نے اسمبلی کے عمل کے لیے سینسر اور انجن جیسے ضروری آلات کے ساتھ ہندوستان کو ہرمیس 900 کٹ دی تھی۔
نومبر 2023 میں، دی ہندو نے رپورٹ کیا تھا – اسرائیل-حماس تنازعہ کے درمیان ہندوستانی دفاعی خدمات کے لیے ہرمیس 900 یو اے وی کی ڈیلیوری ٹائم لائن کے بارے میں ایک نامعلوم ذرائع سے ملی جانکاری کی بنیاد پر – کہ ہرمیس 900 کا ایرو اسٹرکچر پہلے ہی حیدرآباد میں تیار کیا جا چکا ہے۔اخبار نے ذرائع کے حوالے سے لکھا تھا کہ ‘کچھ آلات اسرائیل سے آنے ہیں، جو پہلے ہی آ چکے ہیں۔’
فروری 2023 میں اسرائیلی آؤٹ لیٹ ہارتیز کی ایک رپورٹ کے مطابق ، ایلبٹ سسٹمز میں ایرو اسپیس ڈویژن میں یو اے وی سسٹم کے نائب صدر ویریڈ ہیمووچ نے کہا تھا کہ ہرمیس 900 ایلبٹ سسٹمز کا فلیگ شپ ڈرون ہے، جو اسرائیل کی فضائیہ کے مشنوں میں 2015 سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس نے ‘حالیہ برسوں میں تمام تنازعات’ میں حصہ لیا ہے۔
ڈرون، خاص طور پر ہرمیس 900، غزہ میں جاری ملٹری آپریشن میں اسرائیل کے لیے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہ فوجی آپریشن 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد شروع ہوا، جس میں 1200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
بہر حال 30 گھنٹے سے زیادہ کی اضافی قوت برداشت کے ساتھ، ہرمیس 900اسرائیلی افواج کو سرولانس کی اہم صلاحیتیں فراہم کرتا ہے۔
دسمبر میں ٹیلی گراف کے ایک نمائندے نے اسرائیل کے پالماچم ایئر بیس کا دورہ کیا اور دیکھا کہ کس طرح اسرائیلی فوجی نہ صرف نگرانی کے لیے بلکہ غزہ میں چھوٹے لیزر گائیڈڈ بم پہنچانے کے لیے بھی دور بیٹھ کر ہرمیس 900 ڈرون چلا رہے تھے۔
سات اکتوبر کے حملوں کے بعد شروعات میں اسرائیل کے ساتھ غیرمشروط یکجہتی کا اظہار کرنے کے بعد ہندوستان نے گزشتہ چند مہینوں میں اپنا موقف تبدیل کیا ہے۔
ہندوستان نے اکتوبر 2023 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے مطالبے کی قرارداد پر بھی دستبرداری اختیار کی تھی ۔ تاہم، دو ماہ بعد اس نے غزہ میں فوری جنگ بندی کے حق میں ووٹ دیا ۔
(انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں ۔ )
Categories: عالمی خبریں