خبریں

سپریم کورٹ نے الیکٹورل بانڈ اسکیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے رد کیا، چندے کی تفصیلات دینے کو کہا

عدالت عظمیٰ نے الیکٹورل بانڈ جاری کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی ہےاور چندہ وصول کرنے والی سیاسی جماعتوں کی تفصیلات دینے کو کہا ہے۔ الیکٹورل بانڈ اسکیم 2018 کے اوائل میں نریندر مودی حکومت نے متعارف کرائی تھی۔ اس کے توسط سے ہندوستان میں کمپنیاں اور افراد سیاسی جماعتوں کو گمنام چندہ دے سکتے ہیں۔

 (السٹریشن: دی وائر)

(السٹریشن: دی وائر)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج (15 فروری) کو الیکٹورل بانڈ اسکیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے رد کردیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ گمنام الیکٹورل بانڈ معلومات کے حق اور آرٹیکل 19(1)(اے) کی خلاف ورزی ہے ۔

الیکٹورل بانڈ اسکیم 2018 کے اوائل میں نریندر مودی حکومت نے متعارف کرائی تھی۔ اس کے توسط سے ہندوستان میں کمپنیاں اور افراد سیاسی جماعتوں کو گمنام چندہ دے سکتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا سے الیکشن کمیشن کو الیکٹورل بانڈ کے ذریعے عطیات کی تفصیلات – جس میں ممکنہ طور پر عطیہ دہندگان بھی شامل ہوں گے – اور عطیات وصول کرنے والی سیاسی جماعتوں کی تفصیلات دینے کو کہا ہے۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ یہ تفصیلات 13 مارچ 2024 تک ویب سائٹ پر شائع کی جائیں۔

اس کے علاوہ عدالت عظمیٰ نے الیکٹورل بانڈ جاری کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔

رپورٹر اروند گناسیکر کے مطابق، سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں کو یہ بھی حکم دیا ہے کہ اگر الیکٹورل بانڈ 15 دن کی میعاد کے اندر ہیں تو انہیں عطیہ دینے والے افراد اور کمپنیوں کوکیش کیے بغیر واپس کر دیں۔

حال ہی میں ایک آر ٹی آئی سے انکشاف ہوا ہے کہ 2018 سے 2024 کے آغاز تک تقریباً 16 ہزار روپے کے الیکٹورل بانڈ فروخت کیے گئے ہیں ۔

پرائیویسی  کا حق

چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی بنچ نے کہا کہ عدالت دو رائے کے ساتھ متفقہ فیصلہ پر پہنچی، ایک خود سی جے آئی کی اور دوسری جسٹس سنجیو کھنہ کی ۔

سوشل سائٹ ایکس پر لائیو لاء کی پوسٹ کے مطابق، انہوں نے کہا، ‘دونوں ایک ہی نتیجے پر پہنچتے ہیں۔ منطق میں تھوڑا سا فرق ہے۔’

بنچ میں جسٹس بی آر گوئی، جسٹس جے بی پاردی والا اور منوج مشرا بھی شامل تھے۔

بنچ نے کہا کہ کمپنی قانون میں ترمیم غیر آئینی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کالے دھن کو روکنے کے اعلانیہ مقصد کے لیے معلومات کے حق کی خلاف ورزی جائز نہیں ہے۔

فیصلے کو پڑھتے ہوئےسی جے آئی نے یہ بھی کہا کہ سیاسی جماعتوں کو مالی تعاون یا تو اس کی حمایت کرنے کے لیےیا بدلے کے انتظامات کو پورا کرنے کے لیے دیا جاتا ہے۔

بنچ نے کہا کہ سیاسی وابستگی کی رازداری کا حق عوامی پالیسی کو متاثر کرنے کے لیے دیے گئے تعاون تک نہیں بڑھتا اور صرف حد سے نیچے کے تعاون پر لاگو ہوتا ہے۔

بنچ نے کہا کہ اس اسکیم کے تحت حکمراں جماعت کے پاس عطیہ دہندگان کی شناخت ہوگی، لیکن کسی بھی اپوزیشن جماعت کے پاس نہیں ہوسکتی۔

اس منصوبے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے والوں میں کانگریس لیڈر جیا ٹھاکر، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) اور غیر سرکاری ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) شامل ہیں۔

عدالت نے گزشتہ سال تین دن تک اس کیس میں دلائل سنے تھے۔ انہوں نے 2 نومبر 2023 کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

شفافیت کے کارکن کموڈور لوکیش بترا کی طرف سے دائر کردہ معلومات کے حق (آر ٹی آئی) کے استفسار میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2 جنوری سے 11 جنوری 2024 تک جاری فروخت کے تازہ ترین مرحلے میں 570 کروڑ روپے سے زیادہ کے الیکٹورل بانڈز فروخت کیے گئے ہیں۔

انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔