گزشتہ 15 فروری کو الیکٹورل بانڈ اسکیم کو رد کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کو حکم دیا تھا کہ وہ اپریل 2019 سے اب تک خریدے گئے الیکٹورل بانڈز کی تفصیلات 6 مارچ تک فراہم کرے، جسے الیکشن کمیشن 13 مارچ تک اپنی سرکاری ویب سائٹ پر شائع کرے گا۔
نئی دہلی: اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) نے الیکشن کمیشن کو اب منسوخ شدہ الیکٹورل بانڈ اسکیم کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے تین ماہ سے زیادہ کا اضافی وقت مانگا ہے ۔
لائیو لاء نے بتایا کہ بینک نے عدالت کی 6 مارچ کی ڈیڈ لائن پر عملدرآمد میں مشکلات کا حوالہ دیتے ہوئے اس سال 30 جون تک کا وقت مانگا ہے۔
لائیو لاء کے مطابق، ایس بی آئی نے کہا کہ اپریل 2019 سے اس سال 15 فروری (سپریم کورٹ کی طرف سے طے کی گئی مدت) کے درمیان مختلف سیاسی جماعتوں کو 22217 بانڈز جاری کیے گئے تھے اور کیش کرائے گئے بانڈز کو بتدریج بینک کی مجاز برانچوں کے ذریعے ممبئی میں اس کی مرکزی شاخ کو میل کیے گئے تھے۔
بینک نے کہا کہ چونکہ دو ‘انفارمیشن سائلو’ تھے، اس لیے اسے معلومات کے 44434 سیٹ مرتب کرنے پڑے۔
معلوم ہو کہ الیکٹورل بانڈ اسکیم 2018 کے اوائل میں نریندر مودی حکومت نے متعارف کرائی تھی۔ اس کے توسط سے ہندوستانی کمپنیاں اور افراد سیاسی جماعتوں کو گمنام چندہ دے سکتےتھے۔
گزشتہ 15 فروری کے اپنے حکم میں سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکٹورل بانڈ رائے دہندگان کے معلومات کے بنیادی حق کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور ایس بی آئی کو حکم دیا کہ وہ انہیں جاری کرنا بند کرے۔ اس نے بینک کو 12 اپریل 2019 کو جاری کردہ عبوری حکم اور اس کے فیصلے کی تاریخ کے درمیان خریدے گئے الیکٹورل بانڈز کی تفصیلات فراہم کرنے کا بھی حکم دیا۔
ان تفصیلات میں بانڈز خریدنے کی تاریخ، انہیں خریدنے والے شخص کا نام، اور بانڈ کی قدر و قیمت شامل ہونی چاہیے۔ عدالت نے بینک کو متعلقہ مدت کے دوران سیاسی جماعتوں کے ذریعے کیش کیے گئے بانڈز کی تفصیلات پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔
عدالت نے مزید کہا تھا کہ متعلقہ تفصیلات میں ‘کیش کیے جانے کی تاریخ اور الیکٹورل بانڈ کی قیمت’ شامل ہونی چاہیے۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کو ایس بی آئی کی طرف سے دی گئی معلومات کو 13 مارچ تک اپنی ویب سائٹ پر شائع کرنے کا حکم دیا تھا۔
اس سے قبل مرکزی حکومت نے حال ہی میں پارلیامنٹ کو مطلع کیا تھا کہ 2018 سے 2024 کے آغاز تک 16518 کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ فروخت کیے گئے تھے ۔
گزشتہ 15 فروری کو عدالت کے فیصلے کو پڑھتے ہوئے فیصلے کو پڑھتے ہوئےسی جے آئی نے یہ بھی کہا کہ سیاسی جماعتوں کو مالی تعاون یا تو اس کی حمایت کرنے کے لیےیا بدلے کے انتظامات کو پورا کرنے کے لیے دیا جاتا ہے۔
عدالت کے پانچ ججوں کے بنچ نے اس بات پر زور دیا کہ سیاسی وابستگی کی رازداری کا حق عوامی پالیسی پر اثر انداز ہونے کے لیے کیے گئے تعاون تک نہیں بڑھتا۔
اے ڈی آر نے کہا- ایس بی آئی کے مطالبے کی مخالفت کرے گا
اسٹیٹ بینک کے سپریم کورٹ سے اضافی وقت مانگنے کے اقدام پر مرکزی عرضی گزار ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) نے کہا ہے کہ وہ عدالت میں ایس بی آئی کی عرضی کی مخالفت سمیت تمام قانونی متبادل پر غور کر رہا ہے۔
اے ڈی آر کے بانی رکن اور ٹرسٹی پروفیسر جگدیپ چھوکر نے ایس بی آئی کے اس اقدام کو ‘حیرت انگیز نہیں بلکہ بدقسمتی’ قرار دیا۔
انہوں نے دی ہندو کو بتایا، ‘…ظاہر ہے کہ ڈیٹا ڈیجیٹل فارمیٹ میں ہے اور مختلف ریاستوں اور مقامات سے ڈیٹا اکٹھا کرنا اور آج جیسے وقت میں اس میں چار مہینے کا وقت لگنا ناممکن ہے۔’
اے ڈی آر کے صدر پروفیسر ترلوچن شاستری نے کہا، ‘ہم ایس بی آئی کی عرضی کو عدالت میں چیلنج کرنے سمیت تمام متبادل پر غور کر رہے ہیں۔’
آر ٹی آئی کارکن انجلی بھاردواج، جو درخواست گزاروں میں سے ایک کامن کاز کے بورڈ کی ممبر ہیں نے کہا، ‘عطیہ دہندگان کے نام اور الیکٹورل بانڈز کو کیش کرانے کی تفصیلات دونوں ایس بی آئی کی ممبئی برانچ میں، بینک کے حلف نامے کے مطابق سیل بند کور میں دستیاب ہیں۔ ایس بی آئی فوراً ان کا انکشاف کیوں نہیں کر رہا ہے؟ یہ دعویٰ کرنا کہ 22217 بانڈز کے خریدار اور کیش کرانے والے کی تفصیلات سے ملنے میں چار ماہ لگیں گے، مضحکہ خیز ہے!’
Categories: خبریں