خبریں

مرکزی حکومت نے پٹرول پمپوں پر ’مودی کی گارنٹی‘ والے ہورڈنگ لگانے کو کہا: رپورٹ

عام انتخابات سے پہلےمرکزی حکومت نے سرکاری پٹرول پمپوں اور ایندھن کے خوردہ فروشوں سے فلاحی اسکیموں کے موجودہ ہورڈنگ اور بینر ہٹا کر نئے بینر لگانے کو کہا ہے، جن میں بی جے پی کا انتخابی نعرہ ‘مودی کی گارنٹی’ لکھا ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت کی اجولا یوجنا کے استفادہ کنندگان کو سلنڈر دیتے ہوئے پی ایم کی تصویر بھی ہے۔

(فائل فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)

(فائل فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)

نئی دہلی: لوک سبھا انتخابات سے قبل سیاسی جماعتوں نے پورے زوروشور سے انتخابی مہم شروع کر دی ہے۔ دریں اثنا، سرکاری پٹرول پمپوں اور ایندھن کے خوردہ فروشوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی فلاحی اسکیموں کے موجودہ ہورڈنگ اور بینر کو ہٹاکر نئے بینر لگانا شروع کر دیے ہیں،جس میں  بی جے پی کا انتخابی نعرہ ‘مودی کی گارنٹی’ لکھا ہوا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ‘مودی کی گارنٹی کا مطلب بہتر جیون ہے۔’ ساتھ میں حکومت کی فلیگ شپ اسکیم اجولا یوجنا کے استفادہ کنندگان کو سلنڈر دیتے ہوئے پی ایم کی تصویر بھی ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، تمام سرکاری پٹرول پمپوں کے مینیجروں سے مبینہ طور پر ‘تعاون’ کرنے کو کہا گیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ بدھ تک نئے فلیکس ہورڈنگ لگ جائیں۔

ذرائع نے بتایا کہ یہ اقدام تیل کی وزارت کے غیر رسمی ‘حکم’ پر اٹھایا جا رہا ہے اور اس کے نتیجے میں سرکاری شعبے کے تین اہم ایندھن خوردہ فروشوں – انڈین آئل، ہندوستان پٹرولیم اور بھارت پٹرولیم کو کئی سو کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔ یہ کمپنیاں ملک میں لگ بھگ 88000 پیٹرول پمپوں میں سے 90 فیصد کی مالک ہیں یا ان کوآپریٹ کرتی ہیں۔

تاہم یہ ہورڈنگ الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات کے شیڈول کے اعلان اور ماڈل ضابطہ اخلاق کے نافذ ہونے کے بعد ہٹا دیے جائیں گے۔

اس سے پہلے مارچ 2021 میں مغربی بنگال، آسام، کیرالہ، تمل ناڈو اور پڈوچیری میں اسمبلی انتخابات سے پہلے الیکشن کمیشن نے ترنمول کانگریس کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے پٹرول پمپوں سے پی ایم مودی کی تصویر والے تمام ہورڈنگ ہٹانے کو کہا تھا۔

راجستھان، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، تلنگانہ اور میزورم سمیت پانچ ریاستوں میں حال ہی میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی ‘مودی کی گارنٹی’ کے نعرے کے ساتھ سامنے آئی تھی، جہاں بھگوا پارٹی نے تین ریاستوں میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔