خبریں

اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے اپنی ویب سائٹ سے الیکٹورل بانڈ سے متعلق دستاویز ہٹائے

سپریم کورٹ کی جانب سے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کو الیکٹورل بانڈ سے متعلق تفصیلات الیکشن کمیشن کو سونپنے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے درمیان بینک کی ویب سائٹ سے الیکٹورل بانڈ سے متعلق کچھ دستاویز ہٹا دیے گئے ہیں۔ ڈیلیٹ کیے گئے ویب پیج میں عطیہ دہندگان کے لیے رہنما خطوط اور اکثر پوچھے جانے والے سوال یا ایف اے کیو شامل تھے۔

 (بہ شکریہ: ایس بی آئی  ویب سائٹ)

(بہ شکریہ: ایس بی آئی  ویب سائٹ)

نئی دہلی: اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) نے اپنی ویب سائٹ سے الیکٹورل بانڈ سے متعلق دستاویز ہٹا دیے ہیں۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بینک نے سیاسی جماعتوں کے ذریعے کیش کرائے گئے الیکٹورل بانڈ کی تفصیلات جمع کرانے کے لیے 30 جون تک کا وقت مانگا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، ایس بی آئی کی ویب سائٹ پر جو لنک یا ویب پیج موجود نہیں ہیں، ان میں عطیہ دہندگان کے لیے آپریٹنگ گائیڈ لائن اور اکثر پوچھے جانے والے سوال یا ایف اے کیو والے ویب پیج شامل ہیں ۔

گائیڈ لائن فار ڈونرز کے عنوان سے یہ دستاویز اصل میں ایک گزٹ نوٹیفکیشن تھی، جو 2 جنوری 2018 کو جاری کی گئی تھی۔ اس میں بنیادی جانکاری جیسے کہ الیکٹورل بانڈ کون خرید سکتا ہے، الیکٹورل بانڈ کس قدوروقیمت میں دستیاب تھے، الیکٹورل بانڈ خریدنے کے لیے کون سے دستاویز ضروری تھے، بانڈ کیسے خریدیں (این ای ایف ٹی، آن لائن لین دین وغیرہ کے ذریعے) اور بانڈ خریدنے کے لیے ایس بی آئی کی کون سی شاخیں مجاز ہیں وغیرہ درج تھے۔

وہیں ،  ایف اے کیو والے حصے میں ایس بی آئی نے الیکٹورل بانڈ سے متعلق بنیادی معلومات جیسے کہ  کے وائی سی کی ضروریات اور بانڈ خریدنے کے لیے درکار شہریت کا ثبوت وغیرہ دیے گئے تھے۔ ہٹائے گئے دستاویز کوسینئر صحافی نتن سیٹھی اور ایک اور سوشل میڈیا صارف ایٹ دی ریٹ انڈین انڈر اسکور ناگرک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر شیئر کیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے ملک کے سب سے بڑے سرکاری بینک کو 6 مارچ تک خریدے گئے تمام الیکٹورل بانڈ کی تفصیلات جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔ اعداد و شمار کے مطابق، بانڈ کی تازہ ترین قسط سمیت مجموعی طور پر ایس بی آئی کے ذریعے 16518.11 کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ فروخت کیے گئے ہیں۔

دی رپورٹرز کلیکٹو کی شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق ، ایس بی آئی نے الیکٹورل بانڈ سے متعلق اہم ڈیٹا مودی حکومت اور وزارت خزانہ کو دیا ہے، بعض مواقع پر 48 گھنٹوں کے اندر بھی۔ اس حقیقت کی روشنی میں بینک کی اس دلیل کو قبول کرنا مشکل ہے کہ بانڈ سے متعلق تفصیلات جمع کرانے میں کئی ماہ لگیں گے۔

مثال کے طور پر، رپورٹرز کلیکٹو کے ذریعے حاصل کردہ دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ ایس بی آئی نے بانڈ کو کیش کرانے کی آخری تاریخ ختم ہونے کے 48 گھنٹوں کے اندر ملک بھر سے الیکٹورل بانڈ پر ڈیٹا اکٹھا کیا اور وزارت خزانہ کو اس کی جانکاری دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بینک نے فروخت کے ہر ونڈو پیریڈ کے بعد اس طرح کی معلومات وزارت کے ساتھ شیئر کیں۔ کلیکٹو نے سال 2020 تک بھیجے جا رہے ایسے پیغامات کی تصدیق کی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکٹورل بانڈ سے متعلق کام – پرنٹنگ سے لے کر کیش کرانے تک – کی نگرانی ایس بی آئی  کی ایک مخصوص ٹیم کے ذریعے کی جاتی تھی، جسے پہلے ٹرانزیکشن بینکنگ یونٹ (ٹی بی یو) کہا جاتا تھا۔ اس ٹیم نے متعدد مواقع پر حکومت کے لیے شارٹ نوٹس پر معلومات اکٹھی کیں اور وزارت خزانہ کے حکام کو الیکٹورل بانڈ کے ٹرینڈز کے بارے میں مطلع کیا۔