خبریں

الیکٹورل بانڈ: سر فہرست خریدار کمپنی کے حوالے سے سی اے جی کی رپورٹ میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا تھا

لاٹری میں بدعنوانی کی شکایات کے بعد مرکزی وزارت داخلہ نے 2015 میں آڈٹ کا فیصلہ لیا تھا، جس میں کمپنی کے مالک سینٹیاگو مارٹن ایک اہم شخص تھے۔ اس کمپنی نے الیکٹورل بانڈ کے ذریعے سیاسی جماعتوں کو سب سے زیادہ 1368 کروڑ روپے کا چندہ دیا ہے۔

سینٹیاگو مارٹن (تصویر بہ شکریہ: مارٹن گروپ آف کمپنیز کی ویب سائٹ)

سینٹیاگو مارٹن (تصویر بہ شکریہ: مارٹن گروپ آف کمپنیز کی ویب سائٹ)

نئی دہلی: ہندوستان کے کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کے ذریعے پارلیامنٹ میں پیش کی گئی 2017 کی ایک رپورٹ میں لاٹری کنگ سینٹیاگو مارٹن کی ملکیت والی فیوچر گیمنگ اور ہوٹل سروسز سمیت مارکیٹنگ ایجنٹوں کے حوالے سے سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا تھا ۔

اکنامک ٹائمز کے مطابق، الیکشن کمیشن کے جاری کردہ حالیہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ فیوچر گیمنگ اینڈ ہوٹل سروسز کمپنی الیکٹورل بانڈ کی سب سے بڑی خریدار ہے۔ اس کمپنی نے سیاسی جماعتوں کو کل 1368 کروڑ روپے کا چندہ دیا ہے۔

اس کمپنی کے مالک مارٹن کا نام ان لوگوں میں شامل ہے، جن کے خلاف 2015 میں لاٹری میں بدعنوانی اور خلاف ورزیوں کی شکایات کے بعد مرکزی وزارت داخلہ نے آڈٹ کا فیصلہ کیا تھا۔

اخبار نے سی اے جی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آڈٹ کی مدت 2010-2016 کے دوران کمپنی کے مارکیٹنگ ایجنٹوں نے لاٹری کی فروخت کی آمدنی کا 98.60 فیصد ہتھیا لیا تھا اور ریاست کو صرف 1.40 فیصد ہی مل سکا تھا۔

سی اے جی نے ‘ پرفارمنس آڈٹ آن سکم اسٹیٹ لاٹریز’ کے عنوان سے اپنی رپورٹ میں کہا تھا، ‘مختلف لاٹری کانٹریکٹس میں ریاست کو دیے جانے والے حصہ میں شفافیت کا فقدان، مسابقتی بولی کے بغیر معاہدے کو لگاتار آگے بڑھانے اور ٹینڈر کو حتمی شکل دینے میں کافی تاخیر کی وجہ سےریاست کو ریونیو کا شدید نقصان ہوا۔ لاٹری کے کاروبار کا عمل مکمل طور پر پرائیویٹ آپریٹرز اور مارکیٹنگ ایجنٹس کے ذریعے کنٹرول اور چلایا جاتا ہے۔’

اخبار نے مارٹن کے لین دین سے واقف اہلکاروں کے حوالے سے بتایا کہ سکم کے علاوہ مارٹن نے پنجاب، منی پور، میگھالیہ، ناگالینڈ میں بھی کام کرتے تھے اور تامل ناڈو، آندھرا پردیش، بہار، جھارکھنڈ میں لاٹری گھوٹالوں میں ملوث تھے۔

اس سلسلے میں وزارت داخلہ نے ریاستی حکومتوں کو لاٹری مارکیٹنگ سسٹم کی نگرانی کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہدایات بھی جاری کی تھیں کہ لاٹریوں کی فروخت، تقسیم، پرنٹنگ میں ملوث افراد اور کمپنیاں ایکٹ کی کسی بھی شق کی خلاف ورزی نہ کریں۔

مارٹن کی لاٹری ایمپائر کا تخمینہ 40000 کروڑ روپے ہے اور وہ ریئل اسٹیٹ، میڈیا، کنسٹرکشن، سافٹ ویئر اور فارما جیسی کئی دیگر صنعتوں سے بھی وابستہ ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ فیوچر گیمنگ اینڈ ہوٹل سروسز الیکٹورل بانڈ کے سب سے بڑے خریدار کے طور پر سامنے آئی ہے۔ تین نیوز آرگنائزیشن – نیوز لانڈری، اسکرول، دی نیوز منٹ – اور کئی آزاد صحافیوں سے جڑے ایک تحقیقاتی مشترکہ پروجیکٹ ‘پروجیکٹ الیکٹورل بانڈ‘ کے مطابق، کمپنی نے اکتوبر 2020 اور جنوری 2024 کے درمیان الیکٹورل بانڈ پر 1368 کروڑ روپے خرچ کیے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہےدراوڑ منیترا کزگم (ڈی ایم کے) کو اپریل 2019 اور نومبر 2023 کے درمیان الیکٹورل بانڈ کے توسط سے 656.5 کروڑ روپے ملے، جس میں پارٹی کی جانب سے سیل بند لفافے میں سپریم کورٹ میں دائر کی گئی جانکاری کا حوالہ دیا  گیا ہے۔

ڈی ایم کے کے مطابق، اس میں سے 509 کروڑ روپے مارٹن نے چندے کے طور پر  دیا تھا ۔ اس کے علاوہ یہ واضح نہیں ہے کہ کمپنی نے باقی انتخابی چندہ کس کو دیا ہے۔

بتادیں کہ تحقیقاتی رپورٹ میں پتہ چلا ہے کہ سیاسی جماعتوں کو انتخابی عطیات دینے والی کئی کمپنیوں کو پچھلے کچھ سالوں میں کئی بار چھاپوں کا سامنا کرنا پڑا ہے اور فیوچر گیمنگ اینڈ ہوٹل سروسز بھی ان میں سے ایک ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مارٹن 2007 سے ایجنسیوں کی کی جانچ کے دائرے میں ہے۔ سن 2011 میں سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے ان کے اور ان کے قریبی ساتھیوں کے خلاف 30 مقدمات درج کیے تھے۔

اس میں مزید کہا گیا، ‘سال 2019 میں ای ڈی نے مارٹن کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کی تھی۔ اس سلسلے میں ایجنسی نے اپریل 2022 سے مئی 2023 تک کمپنی کی جائیداد بھی قرق کی تھی۔ اپریل اور دسمبر 2022 کے درمیان فیوچر گیمنگ نے 290 کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ خریدے۔’

اس کے علاوہ ستمبر 2022 اور اپریل 2023 میں مارٹن اور ان کے داماد آدھو ارجن کی جائیدادوں پر بھی چھاپے مارے گئے تھے۔ اس مدت میں فیوچر گیمنگ نے 303 کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ خریدے تھے۔