خبریں

سپریم کورٹ کے نوٹس کے بعد پتنجلی نے گمراہ کن اشتہارات کے لیے معافی مانگی

انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کمپنی کے ایم ڈی آچاریہ بال کرشن اور رام دیو کو شخصی طور پر پیش ہونے کو کہا تھا۔ اب ایک حلف نامے میں بال کرشن نے اشتہارات کے لیے معافی مانگی ہے اور کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ مستقبل میں ایسے اشتہارات جاری نہ ہوں۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

(علامتی تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: پتنجلی آیوروید نے ایک نوٹس کے جواب میں سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگی ہے، جس میں اس سے یہ بتانے کے لیے کہا گیا تھا کہ 21 نومبر 2023 کو سپریم کورٹ کو دی گئی انڈرٹیکنگ کی مبینہ طور پرخلاف ورزی کے لیے توہین عدالت کی کارروائی کیوں شروع نہیں کی جانی چاہیے؟

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کمپنی کے خلاف مبینہ طور پر ڈرگس اینڈ میجک ریمیڈیز (گمراہ کن اشتہارات) ایکٹ، 1954 کی دفعات کی خلاف ورزی اور ایلوپیتھی کے بارے میں تنقیدی بیان دینے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ میں جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس احسان الدین امان اللہ کی بنچ نے 19 مارچ کو کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر آچاریہ بال کرشن اور بابا رام دیو کو شخصی طور پر پیش ہونے کو کہا تھا۔

عدالت 4 دسمبر 2023 کو کمپنی کی جانب سے جاری کیے گئے اشتہار سے ناراض تھی، کیوں کہ اس نے 21 نومبر 2023 کو عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ ‘دواؤں کی افادیت کا دعویٰ کرنے والے یا علاج ومعالجہ کے کسی بھی طریقےکے خلاف کوئی گمراہ کن بیان نہیں دے گی’۔

نوٹس کے جواب میں داخل کیے گئے حلف نامہ میں آچاریہ بال کرشن نے کہا کہ انہیں افسوس ہے کہ جس اشتہار میں صرف عام بیانات تھے، اس میں نادانستہ طور پر قابل اعتراض جملے شامل ہوگئے۔’

انہوں نے کہا، ‘… یہ کمپنی کے میڈیا ڈپارٹمنٹ کی طرف سے باقاعدگی سے شامل کیا جاتا تھا۔ کمپنی کے میڈیا ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں کو 21.11.2023 کے حکم کا علم نہیں تھا۔’

حلف نامے میں کہا گیا ہے، ‘مدعا علیہ نمبر 5 (پتنجلی آیوروید) کی جانب سے مدعی 21.11.2023 کے حکم کے پیرا 3 میں درج بیان کی خلاف ورزی کے لیے اس معزز عدالت کے سامنے معافی نامہ پیش کرتا ہے۔’ بال کرشن نے عدالت کو یہ بھی یقین دلایا کہ وہ ‘اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ مستقبل میں اس طرح کے اشتہارات جاری نہ ہوں۔’

جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس احسان الدین امان اللہ کی بنچ نے فروری کی سماعت میں یہ بھی کہا تھا کہ پتنجلی گمراہ کن دعوے کرکے ملک کو دھوکہ دے رہی ہے کہ اس کی دوائیاں بعض بیماریوں کو ٹھیک کر دیں گی، جبکہ اس کےلیے  کوئی تجرباتی شواہد نہیں ہیں۔

عدالت نے سنہ 2022 میں اس کے خلاف موجودہ عرضی دائر کیے جانے کے باوجود گمراہ کن اشتہارات سے نمٹنے کے لیے مرکزی حکومت کی بھی سرزنش  کی تھی ۔ اس نے کہا، ‘پورے ملک کو دھوکہ دیا گیا ہے! دو سال سے آپ انتظار کر رہے ہیں کہ ڈرگ ایکٹ کہے کہ اس پر پابندی ہے؟’ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی حکم دیا تھا کہ پتنجلی کو دوا کی دوسری شکلوں کے خلاف منفی بیان  اور دعوے نہیں کرنا ہے۔

اب کمپنی کے حلف نامہ میں کہا گیا ہے، ‘دفاع کے طور پر نہیں بلکہ وضاحت کے طور پر یہ عرض کرنا چاہتا ہے کہ اس کا مقصد صرف اس ملک کے شہریوں کو آیورویدک تحقیق کے ذریعے مکمل اور معاون پرانے لٹریچر اور مواد کے استعمال کے توسط سے  لائف اسٹائل سے متعلق بیماریوں کے لیے پروڈکٹس سمیت مدعا علیہ نمبر 5 کی مصنوعات کا استعمال  کرکے صحت مند زندگی کی ترغیب دینا تھا۔’

خصوصی طور پرحلف نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ‘ڈرگس اینڈ میجک ریمیڈیز (قابل اعتراض اشتہارات) ایکٹ، 1954 کا شیڈول جے،  ڈرگس اینڈ میجک ریمیڈیز (قابل اعتراض اشتہارات) ایکٹ 1955 کے ساتھ پڑھا گیا ہے، ایک پرانی حالت میں ہے اور آخری تبدیلیاں 1996 میں مرکز کے ذریعے پیش کی گئی تھیں۔’

اس میں کہا گیا ہے کہ ڈرگس اینڈ کاسمیٹکس ایکٹ 1940 اس وقت منظور کیا گیا تھا جب آیوروید کی تحقیق میں سائنسی شواہد کی کمی تھی۔ جواب دہندہ نمبر 5 کمپنی کے پاس اب آیوروید میں کی گئی کلینیکل ریسرچ کے ساتھ شواہدپر مبنی سائنسی اعداد و شمار ہے، جو مذکورہ شیڈول میں مذکور بیماریوں کے حوالے سے سائنسی تحقیق کے ذریعے ہونے والی پیش رفت کو ظاہر کرے گی۔